0
Saturday 28 Feb 2015 19:51

موجودہ عدالتی نظام بروقت انصاف فراہم کرنے سے قاصر ہے، وسیم اختر

موجودہ عدالتی نظام بروقت انصاف فراہم کرنے سے قاصر ہے، وسیم اختر
اسلام ٹائمز۔ پنجاب اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر سید وسیم اختر نے کہا ہے کہ موجودہ عدالتی نظام بروقت انصاف فراہم کرنے سے قاصر ہے جس سے ازسرنوں تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ پنجاب اسمبلی میں وقفہ سوالات میں ضمنی سوالات کرتے ہوئے ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ حکومت ایڈووکیٹ جنرل، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کی آسامیوں پر تعینات کیے جانے والے وکلاءکو بھاری معاوضے ادا کرتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ دیوانی مقدمات 35 سے 40 سال تک سول عدالتوں میں چلتے رہتے ہیں، فوجداری مقدمات بھی 15،15 سال چلنے کے باوجود عوام کو انصاف میسر نہیں آتا جس سے معاشرے میں بے چینی اور بد امنی جنم لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف میں تاخیر انصاف نہ دینے کے مترادف ہے کیا حکومت اس جوڈیشل نظام میں بنیادی تبدیلیاں کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون و پارلیمانی امور نذر گوندل نے کہا کہ پنجاب میں ایڈووکیٹ جنرل کی ایک، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی 22 اور اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل کی 45 آسامیاں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یکم جولائی 2012ء سے 30 جولائی 2013ء تک ایڈووکیٹ جنرل کو مبلغ 5 کروڑ 28 لاکھ روپے، ایڈووکیٹس جنرل کو مبلغ 7 کروڑ 83 کروڑ روپے معاوضہ ادا کیا جا چکا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ابھی تک ان ایڈووکیٹ جنرل کے حوالے سے کوئی شکایات موصول نہیں ہوئیں اور نہ ہی عدالتی نظام سے متعلق کوئی شکایت ملی ہے اس لیے اس نظام میں تبدیلی کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایڈووکیٹ جنرل کی پوسٹ آئینی ہے جس کی تقرری آئین کے آرٹیکل 140 کے تحت کی جاتی ہے اور اس کی اہلیت وہی ہے جو ایک ہائیکورٹ کے جج کی ہے جبکہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی پوسٹ کے لیے امیدوار ایڈووکیٹس سپریم کورٹ ہو اور اس نے سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ میں کم از کم 30 کیسز لڑے ہوں یا پھر وہ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کے عہدہ پر تعینات رہا ہو جبکہ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کا بطور ایڈووکیٹ ہائیکورٹ 7 سالہ تجربہ اور 20 کیسز کنڈیکٹ کرنا ضروری ہے۔
خبر کا کوڈ : 444029
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش