0
Saturday 28 Feb 2015 23:01

بلدیاتی انتخابات نہیں کرانے تو آئین کو کوڑے میں پھینک دیں، سپریم کورٹ

بلدیاتی انتخابات نہیں کرانے تو آئین کو کوڑے میں پھینک دیں، سپریم کورٹ
اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد میں کنٹونمنٹ بورڈ میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر وزیر اعظم کے خلا ف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ سماعت کے موقع پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں گے، اگر ضروری ہوا تو وزیر اعظم کو نوٹس جاری کیا جائے گا، آئین پر عمل نہیں کرنا تو اسے ردی کی ٹوکری میں پھینک دیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کہا کہ الیکشن کمیشن صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرے، کسی کو تکلیف ہو گی تو عدالت آئے گا، ضروری ہوا تو چیف ایگزیکٹو کے خلاف کارروائی سے گریز نہیں کیا جائے گا۔ توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے والے راجہ رب نواز نے موقف اختیار کیا کہ بلدیاتی انتخابات نہ کرو ا کے وزیر اعظم نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ کو معاونت کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کو نوٹس جاری کرنے کے بارے میں عدالت فی الحال احتیاط برت رہی ہے تاہم ضروری ہوا تو اس سے گریز نہیں کیا جائے گا۔ اٹارنی جنرل بتائیں کہ عدالتی حکم نامے کی خلاف ورزی ہوئی یا نہیں، اگر ہوئی ہے تو ہم دوسرا حکم نامہ جاری کریں گے یا پھر قانونی تقاضے پورے کئے جائیں گے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئیے کہ یہ 18 ویں ترمیم کے ثمرات کا نتیجہ ہے کہ پانچ سال سے بلدیاتی انتخابات نہیں ہو رہے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ صوبے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں رخنہ ڈال رہے ہیں۔ جسٹس سرمد جلال عثمانی نے کہا کہ اگر کوئی ہمارے کام میں رخنہ ڈالے تو ہم گھر بیٹھ جائیں؟ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرے تو عدالت آنے والے سے پوچھیں گے کہ پانچ سال تک بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرائے ؟ حکومت دراصل عوام کو بااختیار بنانا ہی نہیں چاہتی، اگر قانون سازی نہیں ہوئی یا اس میں سقم ہیں تب بھی الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا پابند ہے۔ 

عدالت نے کہا کہ ہم منگل تک سماعت ملتوی کر رہے ہیں، صوبے اور وفاق جواب دیں کہ وہ بلدیاتی انتخابات کب کرائیں گے، سب پڑھے لکھے ہیں اور جانتے ہیں کہ آئین پر عمل نہ کرنے کے کیا نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ عوام کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے، پارلیمنٹ سمیت کوئی بھی ادارہ یا فرد الیکشن کمیشن کو آئینی فرض کی ادائیگی سے نہیں روک سکتا، الیکشن کمیشن اختیارات کے باوجود اپنا فرض ادا کرنے سے ہچکچا رہا ہے، وفاق سمیت حکومتوں نے حلفا کہا تھا کہ قانون سازی دس روز میں کرلی جائے گی، حلف کی پاسداری نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ الیکشن کمیشن بتائے آئین کے مطابق ذمہ داری ادا کرنے سے کون روک رہا ہے ؟ وفاق اور صوبے کس طرح سے الیکشن کمیشن کو روک سکتے ہیں؟ اکرم شیخ نے کہا کہ راستے میں رکاوٹیں آ رہی ہیں آپ ہٹانے میں ہماری مدد کریں۔ جسٹس سرمد جلال عثمانی نے کہاکہ الیکشن کمیشن کی راہ میں جو قانون آڑے آ ئے وہ اسے غیر قانونی قرار دے دے، کوئی قانون الیکشن کمیشن کو اپنی ذمہ داری نبھانے سے نہیں روک سکتا۔ اکرم شیخ کہاکہ سپریم کورٹ ہمیں اختیار دے تو ہم شیڈول کا اعلان کر دیں گے۔
خبر کا کوڈ : 444080
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش