0
Tuesday 10 Mar 2015 23:33

کراچی، سٹی کورٹ اور اطراف کا علاقہ تباہ کرنے کی سازش بے نقاب ہوگئی

کراچی، سٹی کورٹ اور اطراف کا علاقہ تباہ کرنے کی سازش بے نقاب ہوگئی
اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں سٹی کورٹ اور اطراف کا علاقہ تباہ کرنے کی سازش بے نقاب ہوگئی، مال خانے میں فوج کے استعمال میں رہنے والے 15 راکٹوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے، مال خانے کے انچارج کے پاس راکٹوں اور 12 دستی بموں کا ریکارڈ ہی موجود نہیں، غلطی سے اگر ایک بھی راکٹ پھٹ جاتا تو 4 کلومیٹر کے دائرے میں بڑی تباہی پھیل سکتی تھی۔ تفصیلات کے مطابق چند روز قبل سٹی کورٹ کے احاطے میں موجود مال خانے میں زوردار دھماکا ہوا تھا، تاہم پولیس کی جانب سے واقعے کو دبایا گیا، سٹی کورٹ کے سیکیورٹی انچارج ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی سہیل جبار ملک نے مال خانے میں موجود ملزمان سے برآمد اسلحہ، دستی بم، بارود سے متعلق مال خانے انچارج سے تمام ریکارڈ طلب کیا تھا۔ گزشتہ روز مال خانے کے انچارج نے سیشن جج کے حکم پر مال خانے میں موجود تمام ریکارڈ پیش کیا۔ فاضل جج نے ریکارڈ کی تصدیق کے لئے اچانک چھاپہ مارا، مال خانے میں 15 راکٹوں اور مختلف قسم کے 12 دستی بم موجود تھے، جن کا کوئی ریکارڈ ہی موجود نہ تھا۔ فاضل جج کے استفسار پر انچارج نے بتایا کہ راکٹ اور دستی بم کیس میں ہیں اور نہ ہی کسی ملزم سے برآمد ہوئے ہیں۔ فاضل جج نے دریافت کیا کہ کون لایا تھا، کس نے اور کس کے حکم پر یہاں رکھے ہیں، تو انچارج نے کوئی جواب نہیں دیا۔ ایڈیشنل سیشن جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر تمام راکٹ اور دستی بم فوج کے حوالے کر دیئے اور مال خانے میں موجود تمام اسلحے کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ فاضل جج کو بتایا گیا کہ ایک راکٹ بھی اگر پھٹ جاتا تو 4 کلومیٹر کے دائرے میں شدید تباہی پھیلتی اور پورا علاقہ تباہ ہو جاتا، یہ بات معمہ بنی ہوئی ہے کہ سٹی کورٹ اور اس کے اطراف کو تباہ کرنے کی سازش کس نے تیار کی تھی۔ ایک خفیہ ادارے کو معاملے کی تحقیقات کی ہدایت جاری کر دی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ مال خانے میں اب تک 3 دھماکے ہو چکے ہیں، جبکہ ایک دھماکے میں مال خانہ کا انچارج زخمی ہوگیا تھا، تاہم پولیس کی جانب سے اصل حقائق کی پردہ پوشی کرتے ہوئے کوئی ایف آئی درج نہیں کی گئی۔
خبر کا کوڈ : 446430
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش