0
Thursday 19 Mar 2015 20:00

متحدہ قومی موومنٹ کو سندھ حکومت میں شامل کرنے کے فیصلے پر پیپلز پارٹی کو شدید تنقید کا سامنا

متحدہ قومی موومنٹ کو سندھ حکومت میں شامل کرنے کے فیصلے پر پیپلز پارٹی کو شدید تنقید کا سامنا
اسلام ٹائمز۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی جانب سے متحدہ قومی موومنٹ کو سندھ حکومت میں شامل کرنے کے فیصلے اور اعلان کے بعد پیپلز پارٹی کو سندھ بھر میں سخت تنقید کا سامنا سیاسی، سماجی، مذہبی، کاروباری، علمی، ادبی، ثقافتی، حلقوں اور عام شہریوں کے علاوہ پیپلز پارٹی کے عہدیداروں کے علاوہ سرگرم کارکنوں کی اکثریت پیپلز پارٹی کے فیصلے نہ صرف کھل کر تنقید اور مخالفت کر رہی ہے بلکہ اسے سندھ اور پیپلز پارٹی دشمن فیصلے قرار دے رہے ہیں۔ چند روز قبل سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹ، رینجرز کی جانب سے نائن زیرو پر چھاپے، جدید ہتھیاروں کی برآمدگی اور دہشتگردوں کی گرفتاری اور دو روز قبل رینجرز کی جانب سے متحدہ کے قائد الطاف حسین کے خلاف مقدمے کے اندراج کے بعد ملک بھر کی سیاسی سماجی مذہبی قوم پرست جماعتوں کی اکثریت نے کاروائی کی حمایت کی جبکہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے موقف اور الطاف حسین سے رابطہ سے قبل پیپلز پارٹی کے مرکزی صوبائی رہنماوں، منتخب نمائندوں، پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کی اکثریت نے رینجرز آپریشن کی حمایت پر پارٹی ہدایت پر خاموشی اختیار کرلی، اس کے باوجود عام حلقوں اور رابطوں، سوشل میڈیا کے علاوہ پیپلز پارٹی کے ہمدردوں، حمایتیوں کے علاوہ سرگرم کارکن و عہدیدار کھل کر اس فیصلے پر تنقید اور احتجاج کرتے ہوئے متحدہ کو سندھ حکومت میں شامل نہ کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ٹیوٹر، فیس بک کے علاوہ دیگر سوشل میڈیا پر پیپلز پارٹی کے عہدیدار اور کارکن اس فیصلے کو پیپلز پارٹی سندھ اور امن دشمنی کے علاوہ کراچی میں پیپلز پارٹی کے شہید ہونے والے ہزاروں کارکنوں سے غداری تک کے ریمارکس دیتے ہوئے پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ فوری طور پر واپس آکر پارٹی قیادت سنبھالیں، پارٹی اور سندھ کے مفاد کے خلاف ہونے والے فیصلوں پر نذر ثانی کریں۔
خبر کا کوڈ : 448671
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش