0
Wednesday 25 Mar 2015 16:34

سندھ پولیس میں سنگین فراڈ کا انکشاف

سندھ پولیس میں سنگین فراڈ کا انکشاف
اسلام ٹائمز۔ سندھ پولیس میں سنگین فراڈ کا انکشاف ہوا ہے، جس کے تحت جعلی دستخط کی بنیاد پر 20 برس قبل ملازمت سے برطرف کئے گئے 2 اہلکار بحال ہوگئے، اسی طرح تبادلے و تقرریوں کے علاوہ سینیارٹی لسٹوں میں ردوبدل کے بھی کئی کیسز سامنے آئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس میں سنگین فراڈ کا انکشاف ہوا ہے، جس کے تحت اعلیٰ افسر کے جعلی دستخط کی بنیاد پر نہ صرف تبادلے و تقرریاں کی جا رہی ہیں، بلکہ ملازمت سے برطرف 2 اہلکاروں کو بحال کر دیا گیا، اہلکاروں کو 12 اگست 1995ء اور 27 جولائی 1994ء کو برطرف کیا گیا، جو کہ اعلیٰ افسر کے جعلی دستخط کی بنیاد پر 20 برس بعد 2015ء میں بحال ہوگئے۔ اس کے علاوہ کئی ایسے اہلکار ہیں جو اسی طرح اپنی من پسند پوسٹوں پر تعیناتیاں حاصل کرتے رہے۔

برطرف اہلکار جب جوائننگ پر پہنچے اور لیٹر جمع کرایا تو حکام کو شک گزرا، اسی طرح جب دو اہلکار تبادلہ کرانے میں کامیاب ہوئے تو حکام نے انھیں سینٹرل پولیس آفس طلب کیا، تو فراڈ کا پتہ چلا، جس پر میٹھادر تھانے کو مطلع کیا گیا اور ایس ایچ او چوہدری ارشاد کو سینٹرل پولیس آفس میں طلب کرکے بیانات قلمبند کیے گئے۔ مذکورہ فراڈ میں اسلام آباد کی ایک سرکاری جامعہ کے دفتر کا عملہ بھی ملوث ہے۔ اطلاعات کے مطابق مذکورہ معاملے میں مبینہ طور پر سینٹرل پولیس آفس کے کلرکس اسسٹنٹ نواب شاہ، سینئر کلرک راجپر، احمد بابر، کاشف بنجمن، سرور، جونیئر کلرک نوید اور ریاض زیدی شامل ہیں۔ اس سنگین فراڈ کے انکشاف کے بعد بڑے پیمانے پر تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ کئی ایسے کیسز ہیں جن میں تبادلے و تقرریوں کے نام پر لاکھوں روپے بھی بٹورے گئے اور اعلیٰ افسران کے جعلی دستخط کی بنیاد پر لیٹرز جاری کئے گئے۔ اس سلسلے میں میٹھادر تھانے میں جلد ایف آئی آر درج کئے جانے کا امکان ہے۔
خبر کا کوڈ : 449985
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش