0
Friday 27 Mar 2015 00:49

القاعدہ اور داعش کے ذریعے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے میں ناکامی پر امریکہ یمن کے خلاف فوجی کاروائی پر مجبور ہوا، سیاسی تجزیہ نگار

القاعدہ اور داعش کے ذریعے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے میں ناکامی پر امریکہ یمن کے خلاف فوجی کاروائی پر مجبور ہوا، سیاسی تجزیہ نگار
اسلام ٹائمز- مشرق وسطی کے امور کے ماہر سیاسی تجزیہ نگار یداللہ جوانی نے یمن پر سعودی فوجی جارحیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "جیسا کہ مختلف ذرائع ابلاغ میں اعلان ہو چکا ہے کہ یمن کے خلاف سعودی جارحیت امریکہ کی مرضی اور ہم آہنگی سے انجام پائی ہے اور سعودی سفیر نے بھی اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ اس نے یمن پر فوجی حملہ کرنے سے پہلے امریکہ سے مشورہ کیا ہے لہذا وائٹ ہاوس اس فوجی اقدام کی حمایت کر رہا ہے"۔ 
 
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور خطے کے بعض دوسرے ممالک امریکی منصوبوں کو جامہ عمل پہنا رہے ہیں۔ انہوں نے یمن پر سعودی عرب کی فوجی جارحیت کو ایک اسلامی ملک کے خلاف مغربی سازش قرار دیتے ہوئے کہا: "یہ جارحیت ایک ملک و قوم کی قومی خودمختاری، آزادی اور قومی سلامتی کے خلاف انجام پائی ہے"۔ یداللہ جوانی نے کہا کہ یمن سعودی عرب کی اس جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا۔ انہوں نے یمن پر فوجی جارحیت کو سعودی عرب کی اسٹریٹجک غلطی قرار دیتے ہوئے کہا: "سعودی رژیم امریکہ اور اسرائیل کے فریب میں آ چکی ہے کیونکہ امریکہ اور اسرائیل اس اقدام کے ذریعے گذشتہ کئی سالوں سے نصیب ہونے والی مسلسل ناکامیوں کا ازالہ کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ اس بار بھی شکست سے دوچار ہوں گے"۔
 
سیاسی تجزیہ نگار یداللہ جوانی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ یمن پر فوجی جارحیت سے آل سعود رژیم کے زوال کا آغاز ہو چکا ہے، کہا: "اگرچہ آل سعود رژیم اپنی زندگی کی آخری سانسیں لے رہی ہے لیکن یمن پر اس کی حالیہ فوجی جارحیت اس کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گا اور اس کے زوال میں شدت لائے گا"۔ انہوں نے یمن کے علماء کی جانب سے ملکی سالمیت کی حفاظت کی خاطر سعودی جارحیت کے خلاف جہاد کا فتوی دینے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "سعودی عرب اور اس کے حامیوں نے ایک منحوس اتحاد کی صورت میں یمن کی انقلابی قوم کے خلاف جنگ شروع کی ہے اور تاریخ ہمیں یہی بتاتی ہے کہ جب بھی کوئی انقلابی قوم کسی بیرونی طاقت کی جانب سے جارحیت کا نشانہ بنی ہے، اپنے اتحاد اور وحدت کی بدولت اس کے مقابلے میں فتح اور کامیابی سے ہمکنار ہوئی ہے۔ آج بھی یہی پیشین گوئی کی جا رہی ہے کہ فتح کا سہرا یمن کی انقلابی قوم کے سر سجے گا"۔
 

سیاسی امور کے ماہر یداللہ جوانی نے یمن کی حالیہ صورتحال کو اسلامی انقلاب کے بعد ایران پر صدام حسین کی فوجی جارحیت سے موازنہ کرتے ہوئے کہا: "ہم نے ماضی میں دیکھا کہ ایران کی انقلابی قوم نے کس طرح جارح قوت کے خلاف اپنی ملکی سلامتی اور خودمختاری کا ڈٹ کر دفاع کیا۔ یمن کی انقلابی قوم بھی یہی راستہ اختیار کرے گی"۔ انہوں نے کہا کہ یمن پر سعودی جارحیت مغربی ایشیا کے مسائل جیسے شام کا مسئلہ، مقبوضہ فلسطین اور عراق کے مسائل سے مربوط ہے۔ یداللہ جوانی نے کہا کہ اس وقت خطے میں دو قوتیں آمنے سامنے ہیں؛ ایک طرف خطے کی حریت پسند قومیں ہیں اور دوسری طرف ان کے مقابلے میں وہ آمرانہ حکومتیں ہیں جو اپنی نابودی کے آخری مراحل طے کر رہی ہیں۔ یمن کے عوام بھی خطے کی حریت پسند قوموں کی صف میں شامل ہو چکے ہیں لہذا آمرانہ حکومتوں کے ظلم کا نشانہ بن رہے ہیں۔ 
 
سیاسی تجزیہ نگار یداللہ جوانی نے کہا کہ سعودی رژیم اس غلط فہمی کا شکار ہے کہ یمن کے خلاف فوجی جارحیت اس کے زوال اور نابودی کی رفتار کم کر دے گی اور اس کی عمر میں اضافہ ہو جائے گا لیکن یہ محض خام خیالی ہے کیونکہ خطے کے سیاسی حالات تیزی سے آزادی خواہ قوموں کے حق میں تبدیل ہو رہے ہیں اور آل سعود رژیم اس عظیم عوامی تحریک کو روکنے پر قادر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یمن پر فوجی جارحیت میں اصل ہار سعودی عرب اور اس کے حامی ممالک کو ہو گی۔ انہوں نے کہا: "سعودی عرب کیلئے اس سے زیادہ بدتر کوئی اور چیز نہیں ہو سکتی کہ اس نے ایک اسلامی ملک پر حملہ کیا ہے اور امریکہ اور اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم اس کی حمایت میں مصروف ہیں۔ لہذا یمن پر فوجی حملے نے اگرچہ ایک نیا بحران کھڑا کر دیا ہے لیکن اس کا نقصان خود جارح قوتوں کو ہی ہو گا"۔ 
 
یداللہ جوانی نے کہا کہ امریکہ خطے میں پراکسی وار شروع کر چکا ہے اور خطے میں اس کی پٹھو حکومتوں نے خود کو اس بحران کی آگ میں جھونک دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات ان کے حقیقی چہرے کو مزید آشکار کر دیں گے۔ انہوں نے کہا: "اب جب امریکہ القاعدہ اور داعش جیسے تکفیری دہشت گرد گروہوں کے ذریعے مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے، تو اس نے مجبوری میں اپنی پٹھو حکومتوں کو یمن کے خلاف پراکسی وار شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ افغانستان اور عراق میں براہ راست فوجی مداخلت کے بعد امریکہ نے دہشت گرد گروہوں کے ذریعے پراکسی وار لڑنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن اب ان دہشت گرد گروہوں کی مسلسل ناکامیوں کے بعد اس نے تیسرے مرحلے پر اپنے پٹھو اور اتحادی ممالک کو خطے میں مطلوبہ سیاسی اہداف کے حصول کیلئے میدان جنگ میں اتار دیا ہے"۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اس مرحلے میں بھی شکست سے دوچار ہو گا۔ ہمیں نہیں بھولنا چاہئے کہ خطے میں جنم لینے والے تمام بحرانوں کے پیچھے شیطان بزرگ امریکہ کا ہاتھ ہے لیکن اسے جان لینا چاہئے کہ اس کے یہ شیطانی اقدامات اس کی نابود ہوتی ہوئی قوت اور سلطنت کو حتمی زوال اور تباہی سے نہیں بچا سکتے۔ 
خبر کا کوڈ : 450227
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش