1
0
Friday 27 Mar 2015 20:09
نواز شریف اور جنرل راحیل شریف پاکستان کو یمن میں لگی نا بجھنے والی آگ سے دور رکھیں

پاکستان کو سعودی عرب اور یمن کے درمیان جاری جنگ میں ثالثی کاکردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، علامہ راجہ ناصر عباس

پارلیمانی جماعتوں کی جانب سے پاک افواج کی یمن میں مداخلت کی مخالفت قابل ستائش ہے
پاکستان کو سعودی عرب اور یمن کے درمیان جاری جنگ میں ثالثی کاکردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، علامہ راجہ ناصر عباس
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ پاکستان کو سعودی عرب اور یمن کے درمیان جاری جنگ میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، نواز شریف اور جنرل راحیل شریف پاکستانی افواج کو یمن میں لگی نا بجھنے والی آگ سے دور رکھیں، یمن میں فرقہ وارانہ جنگ کا شور مچانے والے حکمران اور میڈیا اپنی تصحیح کرلیں حوثی قوم شافعی مسلک کے امام کی اقتداء میں نماز جمعہ ادا کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یمن کے نہتے مظلوم شہریوں پر سعودی اور اتحادی جارح افواج کی بمباری کے خلاف پاک محرم ہال میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان ہمراہ علامہ باقر عباس زیدی، علامہ مبشر حسن، علی حسین نقوی، علامہ صادق جعفری اور علامہ احسان دانش بھی موجود تھے۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ سعودی افواج نہتے معصوم بچوں، خواتین، بزرگوں کو میزائلوں کا نشانہ بنا رہی ہیں، سعودی حکومت اگر خود کو اتنا ہی جمہوریت پسند طاقت سمجھتی ہے تو غزہ کے عوام کی حمایت میں اسرائیل پر کیوں حملہ نہیں کرتی، یمن کا یہ محاذ ایسے وقت میں کھولا گیا ہے کہ جب عراق اور شام میں داعش کو عبرت ناک شکست کا منہ دیکھنا پڑا ہے، مشرق وسطی میں مسلمانوں کے درمیان نا امنی امریکی اور اسرائیلی ایجنڈہ ہے جس میں سعودیہ ان کا سپورٹر ہے، القائدہ کی حوثیوں کے ہاتھوں بدترین شکست کے بعد بدلینے کیلئے سعودی افواج بارہا یمن پر حملے کر چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یمنی حوثیوں کو باغی کہنا ان کی توہین ہے حوثی یمن کی پولیٹیکل پاور ہیں، بیرونی جارحیت کے خلاف برسرپیکار کسی ملک کی اکثریت کو باغی نہیں کہا جاتا، یمن میں فرقہ وارانہ جنگ کا شور مچانے والے حکمران اور میڈیا اپنی تصحیح کرلیں، حوثی قوم شافعی مسلک کے امام کی اقتداء میں نماز جمعہ ادا کرتے ہیں، غیر جانبدار میڈیا کے مطابق آج پوری یمنی قوم نماز جمعہ کے بعد سڑکوں پر موجود ہیں اور سعودی اور اتحادی افواج کی جارحیت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ پارلیمانی جماعتوں کی جانب سے پاک افواج کی یمن میں مداخلت کی مخالفت قابل ستائش ہے، پاک فوج کوئی کرائے پر دستیاب فوج نہیں جس کا جہاں دل چاہے استعمال کرے، اردن میں بے گناہ فلسطینیوں کا جنرل ضیاء الحق کے ہاتھوں قتل عام آج تک ہمارے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہے، سعودی سرحدی سالمیت کے ٹھیکیدار خواجہ آصف بتائیں کیا یمنی عوام میزائلوں اور بموں کے بدلے پھولوں کے تحفے بھیجیں ؟ کوئی سعودیہ کی سالمیت پر حملہ آور نہیں بلکہ سعودیہ یمن کی سرحدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وحشیانہ بمباری میں مصروف ہے، امت مسلمہ کے خلاف مشرق وسطیٰ میں جاری سازشوں کے پیچھے امریکہ اور اسرائیل کا ہاتھ ہے، اگر نواز شریف نے اپنے ذاتی مقاصدکے حصول کیلئے فوج کو یمنی آگ میں جھونکنے کی کوشش کی تو پاکستانی عوام اور پالیمانی قوتوں کے ساتھ مل کر جنگ مخالف اور امن بحالی تحریک کا آغاز کریں گے، پاکستان کو سعودی عرب اور یمن کے درمیان جاری جنگ میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، یمنی عوام باغی نہیں حریت پسند ہیں، اگر وہ باغی ہیں تو امریکی استعماریت کے باغی ہیں، اسرائیلی سازشوں کے باغی ہیں، سعودی جارحیت کے باغی ہیں، یمنی عوام اپنے ملک میں مضبوط جمہوری حکومت چاہتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مشرق وسطی کے کسی بھی خطے میں مستحکم جمہوری حکومت سعودی مفادات کے خلاف ہے، جس سے سعودی شہنشایت کو خطرات لاحق ہو جاتے ہیں، مصر میں مرسی کی منتخب جمہوری حکومت اسی سعودیہ عرب کی سازشوں کے نتیجے میں ختم ہوئی، یمنی عوام اور لیڈر شپ کے نزدیک سعودیہ انکا بدترین پڑوسی ہے، جو ان کی خودمختاری اور سالمیت کا سب سے بڑا دشمن ہے، نواز شریف اور جنرل راحیل شریف پاکستان کو یمنی میں لگی نا بجھنے والی آگ سے دور رکھیں، پاکستان کوئی سعودیہ کا پٹھو ملک نہیں، ملک کو درپیش سکیورٹی چیلنجز، دہشت گردی اور آپریشن ضرب عضب کسی صورت ہمیں یمن کی آگ میں کودنے کی اجازت نہیں دیتے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ کراچی سمیت ملک بھر میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن بلاتفریق ہو نا چاہئے، سپریم کورٹ کی حکم کی روشنی میں دہشت گردی میں ملوث تمام سیاسی و مذہبی تنظیموں کے خلاف بے رحمانہ آپریشن کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 450436
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ناصر
Pakistan
مثبت موقف یے۔
ہماری پیشکش