0
Saturday 28 Mar 2015 00:00

تنظیم اہل سنت والجماعت کا کوئی امیدوار انتخابات میں حصہ نہیں لے گا، قاضی نثار

تنظیم اہل سنت والجماعت کا کوئی امیدوار انتخابات میں حصہ نہیں لے گا، قاضی نثار
اسلام ٹائمز۔ تنظیم اہل سنت والجماعت کا الیکشن کے لیے کوئی امیدوار نہیں۔ کسی کو بھی تنظیم اہل سنت والجماعت گلگت بلتستان و کوہستان کا نام استعمال کرنے کی اجازت نہیں۔ ہم ہمیشہ الیکشن میں غیر جانبدار رہے ہیں۔ مسجد و منبر کو ذاتی مفادات اور سیاسی اغراض کے لیے استعمال نہیں کیا۔ حکومت نے ایک اعلان اخبارات میں دیا ہے کہ مساجد کو سیاسی مقاصد و مفادات کے لیے استعما ل نہ کیا جائے۔ حکومت کو یہ اشتہار بھی دینا چاہیے کہ امن معاہدہ اور ضابطہ اخلاق برائے مساجد پر بھی عمل کیا جائے، حکومت دوغلی پالیسی اپناتی ہے۔ امن معاہدہ اور ضابطہ اخلاق کو نظرانداز کرتی ہے۔ اس دوغلاپن سے نکل کر حقیقی معنوں میں امن و امان اور سماجی انصاف کے لیے اقدامات کرنے چاہیے۔ ہم الیکشن کے حوالے سے غیر جانبدار رہیں گے۔ عوام الناس سے گزارش ہے کہ نیک، صالح اور سماجی انصاف کو ممکن بنانے والے امیدواروں کو ووٹ دے۔ انتظامیہ، نگران حکومت، الیکشن کمیشن اور عوام الناس کو چاہیے کہ آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ کا عملی نفاذ بھی ممکن بنایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار جمعتہ المبارک کے اجتماع سے خطیب مرکزی جامع مسجد گلگت مولانا قاضی نثار صاحب، امیر تنظیم اہل سنت والجماعت گلگت بلتستان و کوہستان نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حرمین شریفین کی حفاظت کے لیے قربانی دینے کے لیے کسی سے اجازت کی ضرورت نہیں۔ حرمین شریفین کی حفاظت پوری دنیا کے مسلمانوں پر فرض ہے۔ جو بھی ان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے گا مسلمان اس آنکھ کو پھوڑ ڈالے گا۔ قاضی نثار احمد نے پاکستانی فوج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت میں امن کو مستقل برقرار رکھنے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرے اور امن معاہدہ 2005ء اور ضابطہ اخلاق برائے مساجد 2012ء کے عملی نفاذ کے لیے پاک فوج کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ گلگت بلتستان ایک حساس علاقہ ہے۔ اس میں پاک فوج کی ذمہ داریاں مزید بڑھ جاتی ہیں۔ اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے پولیس، لوکل انتظامیہ اور بیوروکریسی کو مجبور کریں کہ وہ امن معاہدہ پر عمل درآمد کو یقینی بنائے اور اگر کوئی امن کی راہ میں رکاوٹ ہے تو اس کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ امن معاہدہ اور ضابطہ اخلاق کو مزاق نہ بنایا جائے۔ پاکستان اور اسلام لازم و ملزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طرح حرمین شریفین بھی مقدس و محترم ہے۔ پاکستانی عوام کی تمام تر توقعات حرمین شریفین اور وہاں کے مسلمان بھائیوں سے ہیں۔ ہم نے ہر دور میں حرمین شریف اور پاکستان کی حفاظت کو اپنا مذہبی فریضہ سمجھا ہے۔ اس کی ہر طرح کی حفاظت کرنا ہم لازمی سمجھتے ہیں۔ حرمین شریفین اور پاکستان کی سالمیت کے لئے کوئی بھی خطرہ پیدا کریں وہ غدار ہے۔ ہم ایسے غداروں سے نمٹنا خوب جانتے ہیں۔ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ حرمین شریفین کے ساتھ پاکستان کی حفاظت فرمائے۔

الیکشن کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ میری گزارش ہے کہ نیک صالح اور پابند صوم و صلواۃ آدمی کو ووٹ دیں۔ ہم ایک اضطراری دور میں جی رہے ہیں۔ یہ جو جمہوریت ہے اصل میں یہ اسلامی نظام سے مطابقت نہیں کھاتی، اس کا سلسلہ نسب مغربی ہے۔ تاہم آئینی طور پر اس طرز حکومت کو اپنایا گیا ہے لہٰذا مسلمانوں کے لئے گنجائش بنتی ہے کہ وہ ووٹنگ کے عمل میں حصہ لیں اور ایماندار امیداوروں کو جتوائے تاکہ وہ اسمبلی میں پہنچ کر ملک و ملت کے لیے خدمات انجام دیں۔ یاد رہے کہ غلط آدمی کو ووٹ دیں گے تو عذاب ملے گا۔ کیونکہ علماء نے ووٹ کو سفارش، وکالت اور گواہی قرار دیا ہے۔ اگر کسی کرپٹ اور چور آدمی کو ووٹ دو گے تو آپ کا ووٹ بھی ضائع جائے گا اور غلط سفارش، وکالت اور گواہی دینے کی وجہ سے اللہ مواخذہ بھی کریں گے۔ اور نیک صالح اور آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ پر پورا اترنے والے امیدوار کو ووٹ دیں گے تو ثواب ملے گا۔ الیکشن کمیشن اور نگران کابینہ کا فرض بنتا ہے کہ وہ شفاف انتخابات کے عمل کو یقینی بنائے اور آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ کے عملی نفاذ کو گلگت بلتستان میں بھی یقینی بنائے تاکہ چوروں ڈاکووں اور کرپشن کرنے والوں سے اسمبلی پاک ہو جائے۔
خبر کا کوڈ : 450457
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش