0
Friday 3 Apr 2015 00:44

قم، یمن میں سعودی مظالم کیخلاف بین الاقوامی طلاب کا احتجاجی جلسہ

قم، یمن میں سعودی مظالم کیخلاف بین الاقوامی طلاب کا احتجاجی جلسہ
اسلام ٹائمز۔ حوزہ علمیہ قم میں بین الاقوامی مدرسہ امام خمینی (رہ) میں یمن پر ہونے والی سعودی جارحیت کے خلاف مختلف ممالک کے دینی طلاب نے احتجاجی جلسہ منعقد کیا۔ اس جلسے سے پاکستان کے معروف عالم دین آیت اللہ غلام عباس رئیسی، حوزہ علمیہ قم کے مشہور استاد آیت اللہ حسینی قزوینی اور قم سے ایرانی پارلیمنٹ کے نمائندے ڈاکٹر احمد امیر آبادی نے خطاب کیا۔ احتجاجی جلسے کا انعقاد قم میں موجود بین الاقوامی طلاب کی مختلف تنظیموں کی جانب سے کیا گیا تھا۔ اس جلسے میں پاکستان، ہندوستان، کشمیر، عراق، لبنان، یمن، آذربائیجان، افغانستان، افریقہ کے مختلف ممالک اور ایران کے دینی طلاب نے شرکت کی۔  احتجاجی جلسہ موسسہ ولایت، مجلس وحدت مسلمین اور نور ہدایت آرگنائزیشن افغانستان کی جانب سے منعقد کیا گیا تھا، جس میں بین الاقوامی انجمن امید عدالت، ادارہ امید، رحمت للعالمین فاونڈیشن، مدرسہ المنتظر قم، موسسہ رسول اعظم، انڈین اسلامک اسٹوڈنٹس یونین، طہ فاونڈیشن، کشمیر اسلامک اسٹوڈنٹس یونین اور دیگر ان جی اوز نے بھرپور شرکت کی۔

احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے قم سے ایرانی پارلیمنٹ کے رکن ڈاکٹر احمد امیر آبادی نے سعودی عرب کے یمن پر ہونے والے حملے کے سیاسی اثرات اور اس کے علل و عوامل کی جانب اشارہ کیا۔ ڈاکٹر احمد امیر آبادی نے کہا کہ امریکہ ہمیشہ سے ہی اس کوشش میں رہا ہے کہ اسلامی نظام کو امریکی اسلام کے ذریعے نقصان پہنچایا جائے۔ آج جب تمام استکباری قوتیں سوریہ اور عراق میں مقاومت کے راستے کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوسکیں تو اب انہوں اسلام کے خلاف نئی سازشوں کا جال پھیلانا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے شام کے صدر بشار الاسد سے اپنی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میری ملاقات میں شام کے صدر نے مجھے بتایا کہ مجھے سعودی عرب کی نمایندگی میں عرب ممالک نے پیشکش کی ہم تمہیں ذاتی طور پر لاکھوں ڈالر کی رقم دیں گے اور شام میں تمہارا سیاسی مستقبل بھی باقی رہے گا لیکن حزب اللہ کی مدد اور اس کی حمایت سے ہاتھ اٹھانا ہوگا، شام کے صدر بشارالاسد نے کہا کہ انہوں نے سمجھا تھا کہ میں ایک جوان اور نااہل شخص ہوں، لیکن انہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ میں جوان تو ضرور ہوں لیکن نااہل نہیں ہوں۔

حوزہ علمیہ قم میں موجود پاکستان کے معروف استاد آیت اللہ غلام عباس رئیسی نے احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حق و باطل شروع سے ہی ایک دوسرے کے مخالف رہے ہیں اور ان کے درمیان ستیز جاری رہی ہے۔ سعودی عرب کا یمن کے بے گناہ لوگوں پر حملہ کوئی نئی بات نہیں بلکہ یہ سلسلہ حضرت آدم کے زمانے سے شروع ہوچکا تھا اور اس دن سے ہی باطل نے ہمیشہ حق کے خلاف اقدامات انجام دیئے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستانی حکومت اور ذمہ داروں کو پرخلوص مشورہ دیتے ہیں کہ امریکہ اور سعودیہ کی نوکری میں اس حد تک آگے نہ جائیں کہ واپسی کا کوئی راستہ باقی نہ رہے۔ پاکستان کی فوج قدرت مند اور اسلامی دنیا کی واحد ایٹمی فوج ہے۔ پاکستان کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ اپنی فوج کو کرائے کی فوج میں تبدیل کر دے، پاکستان کا کام بنتا ہے کہ وہ اسلامی ممالک میں موجود اختلافات کو ختم کرانے کیلئے کام کرے۔

آیت اللہ حسینی قزوینی نے اپنے خطاب میں وہابیت اور تکفیریت کو ایک سکہ کے دو  رخ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج پوری دنیا میں موجود تمام دہشت گرد عناصر اور دہشت گرد تنظیموں میں سے اکثریت کہ جو اسلام کے نام پر حتٰی معصوم بچوں اور بے گناہ خواتین کو قتل کرتے ہیں، وہ اسی وہابیت کے نظریہ کی پیداوار ہیں۔ سعودی عرب کی یمن پر مسلط کردہ جنگ خالص سیاسی جنگ ہے، جو اس نے یمن میں اپنے اثر و رسوخ کے خاتمہ کو دیکھتے ہوئے شروع کی، تاریخی ریکارڈ سے یہ بات ثابت شدہ ہے کہ آل سعود کا شجرہ آل یہود سے ملتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آل سعود کے یہود نواز ہونے کی اس سے بڑھ کر دلیل اور کیا ہوگی کہ اس خاندان کے سعودی عرب پر قابض ہونے کے فوراً بعد اس حجاز مقدس میں موجود تمام مقدس مقامات کو گرا دیا گیا۔ رسول خدا حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مکان پیدایش کو نابود کر دیا گیا، خلیفہ اول حضرت ابوبکر کا گھر جو وہاں کے لوگوں کیلئے عمومی زیارت گاہ تھی، کو ختم کرکے اس کی جگہ ٹوائلٹس بنا دی گئیں، لیکن یہودیوں کی نشانی قلعہ خیبر اب بھی اپنی جگہ پر موجود ہے اور نہ صرف اس کو ختم نہیں کیا گیا بلکہ اس پر لاکھوں ڈالر خرچ کرکے ایسی سہولیات فراہم کی گئیں جس کے ذریعے زیادہ سے زیادہ ٹوریسٹ حضرات کو اس طرف مدعو کیا جاسکے اور آج بھی پوری دنیا اور خصوصاً یورپی ممالک کے لوگ اور یہودی افراد اس جگہ کی سیر کو جاتے ہیں۔  آیت اللہ حسینی قزوینی نے مزید کہا کہ وہابیت اور تکفیریت کا رابطہ آپس میں ذاتی رابطہ ہے، جو کبھی بھی جدا نہیں ہوسکتا، ابن تیمیہ کے فتاویٰ کے مطابق ان وہابیوں کے علاوہ شیعہ تو اپنی جگہ، تمام اہل سنت بھی کافر اور واجب القتل ہیں۔

احتجاجی جلسے کے اختتام پر مختلف قراردادیں منظور کی گئیں۔
1۔ آج کا قم میں دینی طلاب کا یہ احتجاجی جلسہ تمام اسلامی ممالک، اقوام متحدہ اور خصوصاً او آئی سی سے مطالبہ کرتا ہے کہ سعودی عرب کے یمن مخالف وحشیانہ اقدام کو روکا جائے۔
2۔ حوزہ علمیہ قم میں موجود دینی طلاب یمنی ملت اور یمن کی عوامی جماعت انصاراللہ کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔
3۔ قم کے دینی طلاب کا یہ اجتماع سعودی عرب کے حکمرانوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ یمن کے خلاف فوجی جارحیت کو فی الفور روکا جائے اور سعودی عرب اس سے زیادہ اپنے آپ کو مسلمانوں کی نظر میں حقیر نہ کرے۔
4۔ دینی طلاب کا یہ اجتماع پوری امت اسلامی، خصوصاً پاکستانی حکومت اور پاکستان کی ایٹمی فوج سے مطالبہ کرتا ہے کہ سعودی عرب کی یمن کے خلاف شروع کی جانے والی جنگ میں حصہ بننے کے بجائے ان دونوں اسلامی ممالک میں ثالثی کا کردار ادا کرے اور جنگ کو ختم کرنے کی کوشش کرے۔  دینی طلاب کا احتجاجی جلسہ یمن کے مظلوم عوام کی حمایت اور ان کی کامیابی کی دعا کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔
خبر کا کوڈ : 451678
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش