0
Tuesday 7 Apr 2015 14:30
اپوزیشن جماعتیں یمن کے معاملے کے حل کیلئے حکومت کی رہنمائی کریں

یمن کی صورتحال پر پارلیمنٹ سے رہنمائی چاہیے، سعودی عرب کی سالمیت پر حملہ ہوا تو ساتھ دینگے، نواز شریف

سعودی عرب کی مدد کرنے کیساتھ ایران سے تعلقات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے، فرحت اللہ بابر
یمن کی صورتحال پر پارلیمنٹ سے رہنمائی چاہیے، سعودی عرب کی سالمیت پر حملہ ہوا تو ساتھ دینگے، نواز شریف
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم نواز شریف نے یمن کی صورت حال پر بلائے گئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وضاحتی بیان دیتے ہوئے کہا ساری صورت حال پر جتنی وضاحت خواجہ آصف نے کر دی ہے، اس سے زیادہ مناسب نہیں تھی۔ کوئی بات چھپائی نہ چھپانا چاہتے ہیں۔ سعودی عرب نے جو تعاون مانگا ہے ایوان اس پر رہنمائی کرے۔ وزیراعظم نے کہا سب کے مشورے جمع کرکے پالیسی کی شکل میں ڈھالنے کی نیت ہے۔ پارلیمنٹ سے مینڈیٹ نہیں مشاورت چاہتے ہیں۔ حکومت نے نیک نیتی سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں یمن کے معاملے کے حل کے لئے حکومت کی رہنمائی کریں۔ وزیراعظم نواز شریف نے بتایا کہ ترکی سے کس چیز کا انتظار ہے کل تک معلوم ہو جائے گا۔ وزیراعظم کے مختصر وضاحتی بیان کے بعد قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ترکی اور پاکستان کو مل کر کوئی راستہ نکالنا چاہیے۔ خورشید شاہ نے مزید کہا کہ ہم وہی بات کرنا چاہتے ہیں جو پاکستان کے مفاد میں ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ایران کو یمن کے حوالے سے پالیسی پر غور کرنا چاہیے، حکومت کوئی فیصلہ خفیہ طور پر نہیں کرنا تھا بلکہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس تجاویز کے لئے طلب کیا ہے، ان تجاویز سے ہی پالیسی ترتیب دی جائے گی، یمن کی صورتحال پر پارلیمنٹ سے رہنمائی چاہیے۔  یمن کے حوالے پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ترکی کے صدر کی سعودی وزیر داخلہ سے ملاقات ہوئی ہے، ترک وزیر اعظم سے مزید بات کے بعد مشترکہ پالیسی بنائیں گے، جبکہ ایران کے وزیر خارجہ بھی پاکستان آ رہے ہیں۔  وزیراعظم نے کہا کہ سعودی سرزمین ہونے والے حملے پر اس کا بھرپور دفاع کیا جائے۔  ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران کو بھی یمن کے حوالے سے اپنی پالیسی پر غور کرنا چاہیے، یہ حساس معاملہ ہے، اس میں احتیاط ضروری ہے۔ وزیراعظم کے خطاب کے بعد قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے یمن کی صورتحال پر بند کمرہ اجلاس بلانے کی تجویز دی ہے۔  اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ معاملہ حساس ہے تو تمام جماعتوں کے سربراہان کو بند کمرہ اجلاس میں اعتماد میں لیا جائے۔  خورشید شاہ نے کہا کہ مشترکہ اجلاس میں پوائنٹ اسکورنگ نہیں چاہتے، ترکی اور پاکستان کو مل کر راستہ نکالنا چاہیے، یمن کی صورتحال پر حکومتی رویہ مثبت ہے۔

ادھر یمن کی صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس دوسرے روز بھی اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی صدارت میں جاری ہے۔  قبل ازیں نیشنل پارٹی کے رکن سینیٹر میر حاصل بزنجو نے خطاب سے بحث کا آغاز ہوا۔  میر حاصل بزنجو نے کہا کہ مشرق وسطٰی میں جو کچھ ہو رہا ہے، اس سے پاکستان کا تعلق نہیں ہے بلکہ اس صورتحال کو مشرق وسطٰی کے تناظر میں دیکھنا چاہیے۔  ان کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے پر اس طرح بحث کر رہے ہیں جیسے جنگ پاکستان میں آگئی ہو۔  میر حاصل بزنجو نے تجویز دی کہ مسئلے کو سفارتی طریقے سے حل کیا جائے کہ سعودی عرب واپس جائے اور یمن میں بھی امن قائم ہو۔  حاصل بزنجو کے بعد سینیٹر سراج الحق نے بحث میں حصہ لیا۔
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ساری دنیا میں امن کے خواہاں ہیں، قرآن بھی امن کے قیام کا حکم ہوتا ہے۔  سراج الحق نے کہا کہ جنگوں کا فائدہ ہمیشہ اسلحہ فروخت کرنے والے ممالک کا ہوتا ہے، جبکہ چھوٹے ممالک اس سے نقصان کا شکار ہوتے ہیں۔

یمن جنگ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس کا فائدہ اسرائیل کو ہوگا اور استعماری قوتوں کو نئی مارکیٹ ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ جہاں بھی مسلمانوں کے درمیان تنازع ہوگا، تو اس کو حل کیا جاتا ہے۔  انہوں نے کہا کہ یمن کا مسئلہ گریٹ گیم کا حصہ ہے، پہلے بھی عرب کو تقسیم کیا گیا، اور چھوٹے چھوٹے ممالک کو بنایا گیا۔  سراج الحق کا کہنا تھا کہ افغانستان، شام، عراق کے بعد اب یمن کو اسلحے کی فروخت کیلئے نئی مارکیٹ بن جائے گی، سعودی عرب اور یمن کی لڑائی میں فتح اور شکست دونوں کے لئے نقصان ہے، اس جنگ کو ختم کرنے کے لئے کردار ادا کرنا چاہیے۔  انہوں نے حکومتی فیصلے کے حوالے سے کہا کہ اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ حکومت فورسز بھیجنے کا فیصلہ کرچکی ہے، یا ابھی فیصلہ ہونا باقی ہے۔  انہوں نے کہا کہ یمن جنگ کو مسلک کے بنیاد پر نہیں دیکھنا اور حل کرنا چاہیے، ورنہ اس کے تمام مسلم ممالک میں لپیٹ میں آئیں گے اور فرقہ وارانہ مسائل کھڑے ہوں گے۔

ان کے بعد عوامی نیشنل پارٹی کے رکن قومی اسمبلی حاجی غلام احمد بلور نے بحث کو آگے بڑھایا۔  ان کا کہنا تھا کہ یمن میں جو بھی ہو رہا ہے وہ مسالک کی جنگ ہے، بہت سے لوگ اس سے انکار کرتے ہیں، اس کا اپنا نقطہ نظر ہے، اس جنگ میں شامل ہونے سے یہ جنگ پاکستان آئے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ قرآن کہتا ہے کہ مسلمان بھائی میں کوئی فساد ہوجائے اس جھگڑے کو حل کرنے کا حکم ہے۔  انہوں نے اے این پی کی جانب سے موقف دیتے ہوئے کہا کہ یمن فوج بھیجنے سے بہتر ہے کہ اس معاملے کو حل کیا جائے۔  حاجی غلام احمد بلور نے کہا کہ جنگ میں شامل ہونے سے پاکستان مسئلے کے حل میں ثالث کردار ادا کرنے نہیں کرسکے گا۔

یمن کی صورتحال اور پاکستان کے کردار کے حوالے سے مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ یمن میں ہونے والی جنگ کا آغاز قبائلی مسائل سے ہوا، اس میں جو ابھی اتحادی ہیں، پہلے یہ مخالف تھے۔  ان کا کہنا تھا کہ یمن میں ہونے والی جنگ سے سعودی زمین کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔  مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان کو جنگ بندی، یمن میں امن اور وہاں انتخابات کے ذریعے حکومت کے قیام کو کوشش کرنی چاہیے۔  انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان یا ترکی کو سعودی عرب اور ایران کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کروا کر ان کے تنازعات ختم کروانے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ سعودی عرب نے طیارے، بحری جہاز اور مسلح افواج مانگی ہے، سعودی عرب کو نہ نہیں کہہ سکتے، اس لئے افواج کو تربیت کی پیشکش کی جائے۔  انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ سعودی حکومت کو محدود مدد کی پیشکش کی جاسکتی ہے، جس میں انٹیلی جنس شیئرنگ بھی شامل ہو۔  فرحت اللہ بابر نے کہا کہ حملہ سعودی عرب میں نہیں، یمن پر ہوا ہے، سعودی عرب کے ساتھ سکیورٹی معاہدہ ہے، ماضی میں پاکستان نے اردن کی درخواست پر فوج بھیجی، جس کا خمیازہ آج تک بھگت رہے ہیں، افغانستان میں اسلام کے نام پر جنگ لڑی گئی، ماضی سے سبق سیکھنا چاہیے۔  انہوں نے ان کیمرہ بریفنگ اجلاس کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ یمن جنگ پر بند کمرہ اجلاس بلایا جائے۔  ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی مدد کرنے کے ساتھ ایران سے تعلقات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے، ایران سے تعلقات کشیدہ ہونے پر بلوچستان میں بھی خیبر پختونخوا جیسی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 452583
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش