0
Thursday 9 Apr 2015 20:36

سعودی عرب، ترکی اور ایران کو یمن کے بحران کے سفارتی حل کی کوششوں میں شامل ہونا چاہیئے، ترک صدر

سعودی عرب، ترکی اور ایران کو یمن کے بحران کے سفارتی حل کی کوششوں میں شامل ہونا چاہیئے، ترک صدر
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کے دورے سے واپسی پر استنبول میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوغان کا کہنا تھا کہ اس مخصوص وقت میں مسلم دنیا کو ایک انتشاری کیفیت کا سامنا ہوسکتا ہے۔ وہ اس کشیدگی کے خاتمے کے لئے مسلم دنیا کے مختلف رہنمائوں سے ملاقاتیں کریں گے۔ ترک صدر نے مشرق وسطٰی کے تازہ تنازعات پر تبصرہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ اسلامی دنیا میں انتشاری کیفیت کو روکنے کے لئے فوری طور پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ترک صدر نے زور دیا کہ بطور مسلمان مختلف نظریات رکھے جاسکتے ہیں لیکن کوئی ایک نظریہ کسی دوسرے پر مسلط کرنے کوشش کی گئی تو مسلم اُمہ میں پھوٹ پڑ جائے گی۔ رجب طیب اردوغان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مسلمانوں کی تنظیم او آئی سی کے علاوہ دیگر بین الاقوامی اداروں کو ثابت کرنا ہوگا کہ وہ عراق، مصر، لیبیا، شام اور یمن جیسے ممالک میں تشدد کے خاتمے کے لئے پُرعزم ہیں۔

انہوں نے ان مسائل کے خاتمے کی کوشش کا عہد ظاہر کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ وہ ایشیائی مسلم طاقتوں کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وہ اس مقصد کے لئے سعودی عرب کا ایک اور دورہ بھی کریں گے۔ ترک صدر نے اپنے دورہ ایران کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ تہران میں اپنے قیام کے دوران انہوں نے ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی اور سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے ساتھ ملاقاتوں میں یمن سمیت دیگر علاقائی مسائل پر بھی تبادلہ خیالات کیا۔ رجب طیب اردوغان کا کہنا تھا کہ یمن کے مختلف گروپوں کو مل کر ایک ممکنہ حل کے لئے کوشش کرنا چاہیے جبکہ سعودی عرب، ترکی اور ایران کو یمن کے بحران کے سفارتی حل کی کوششوں میں شامل ہونا چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 453216
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش