0
Thursday 9 Apr 2015 16:30

جوہری مذاکرات اور یمن کی صورتحال کے بارے میں رہبر انقلاب اسلامی کا اہم اظہار نظر

جوہری مذاکرات اور یمن کی صورتحال کے بارے میں رہبر انقلاب اسلامی کا اہم اظہار نظر
اسلام ٹائمز۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے جمعرات کے روز تہران میں خواتین، شعراء اور خطباء و ذاکرین سے اپنے خطاب میں دختر رسول حضرت فاطمۃ الزہراء (س) کی ولات با سعادت کی مناسبت سے مبارک باد پیش کرتے ہوئے جوہری مذاکرات اور یمن کے حالات کے بارے میں اہم نکات بیان کئے ہیں۔ انقلاب اسلامی کے سربراہ نے تاکید کے ساتھ کہا کہ حالیہ جوہری مذاکرات کے بارے میں ان کی جانب سے موقف اختیار نہ کئے جانے کی وجہ یہ رہی ہے کہ ایرانی حکام اور جوہری امور کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے اس مرحلے میں کوئی سمجھوتہ نہیں ہوا اور اس پر عملدرآمد کی بھی ابھی کوئی ضمانت نہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ابتک نہ تو سمجھوتے کی کوئی بنیاد پڑی ہے، نہ مذاکرات ایسے ہوئے ہیں جو حتمی سمجھوتے پر منتج ہوں اور نہ سمجھوتے کی بنیاد کی ہی کوئی ضمانت ہے، یہاں تک کہ ابھی اس بات کی بھی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ یہ مذاکرات، سمجھوتے پر منتج ہوں گے۔

آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے اپنے اس خطاب میں مقابل فریق کو عالمی برادری قرار دیئے جانے پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم کے مقابل فریق، جو خلاف ورزی کرتے رہے ہیں، وہ عالمی برادری نہیں بلکہ امریکہ اور تین یورپی ممالک ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ عالمی برادری، وہ ڈیڑھ سو ممالک ہیں جن کے سربراہوں اور اعلٰی حکام نے چند سال قبل ناوابستہ تحریک کے تہران سربراہی اجلاس میں شرکت کی اور یہ کہنا کہ ایران کے مقابلے میں عالمی برادری ہے اور ہم پر اعتماد کیا جائے، بلا وجہ کی بات ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ ایٹمی پروگرام کے حوالے سے ایران پر جاری پابندیوں کا خاتمہ، اگر کسی نئے عمل سے مربوط قرار دیا جاتا ہے تو مذاکرات کی بنیاد کا کوئی مفہوم نہیں رہ جائے گا، اسلئے مذاکرات کا اصل مقصد، پابندیوں کا خاتمہ ہے اور ان پابندیوں کا مکمل خاتمہ بھی سمجھوتہ طے پانے والے دن ہی ہونا چاہیئے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں یمن کے حالات کی طرف بھی اشارہ کیا اور تاکید کے ساتھ کہا کہ سعودیوں نے یمن کو جارحیت کا نشانہ بناکر خطا اور غلطی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودیوں نے اپنے اس اقدام سے علاقے میں ایک غلط روایت قائم کی ہے۔ انقلاب اسلامی کے سربراہ نے یمنی قوم کے خلاف عمل میں لائے جانے والے اقدام کو جرم، نسل کشی قرار دیا اور کہا کہ سعودیوں کا یہ اقدام عالمی سطح پر قانونی کارروائی کئے جانے کا متقاضی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ بچوں کا قتل عام، رہائشی مکانات کی مسماری، کسی ملک کی بنیادی تنصیبات اور قومی سرمائے کو تباہ و برباد کرنا، ایک بہت بڑا جرم ہے۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے تاکید کی کہ یقیناً اس مسئلے میں سعودیوں کو نقصان اٹھانا پڑے گا اور انھیں ہرگز اپنے مذموم مقاصد میں کامیابی نہیں مل سکتی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے آل سعود کی شکست کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ سعودیوں کی شکست کی وجہ، بالکل واضح ہے، اسلئے کہ صیہونیوں کی فوجی طاقت، سعودیوں کی توانائی سے، کئی گنا زیادہ ہے اور غزہ ایک چھوٹا سا علاقہ تھا مگر جب صیہونی کامیابی حاصل نہ کرسکے تو یمن تو ایک بڑا اور وسیع ملک ہے جہاں کی آبادی بھی کروڑوں میں ہے۔
خبر کا کوڈ : 453284
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش