0
Wednesday 15 Apr 2015 01:27

سلامتی کونسل کی قرارداد ظالمانہ ہے، یمنی عوام اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، انصاراللہ

سلامتی کونسل کی قرارداد ظالمانہ ہے، یمنی عوام اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، انصاراللہ
اسلام ٹائمز۔ یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ نے خلیج فارس تعاون کونسل کی مجوزہ قرارداد کی حمایت پر سلامتی کونسل کو ہدف تنقید بناتے ہوئے اس قرارداد کو ظالمانہ قرار دیا ہے۔ المیادین ٹی وی چینل کے حوالے سے موصولہ رپورٹ کے مطابق یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ کے ایک سینیئر رہنما علی البخیتی نے ایک بیان میں یمن کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جاری کردہ قرارداد کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کی قراردادوں سے یمنی عوام کے عزائم پست نہیں ہوسکتے اور وہ اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انھوں نے کہا کہ یمنی عوام کو بیرون ملک سے ہتھیاروں کی فراہمی کی ضرورت نہیں ہے، اسلئے سلامتی کونسل کے اس قسم کے فیصلوں سے یمن کی عوامی انقلابی تحریک پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ یمنی عوام کو ان کے انقلاب کے راستے سے ہٹایا نہیں جاسکتا۔ البخیتی نے المیادین ٹی وی چینل سے گفتگو میں کہا چونکہ یمنی عوام کے خلاف اس قرارداد سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، اسلئے اس سلسلے میں کوئی خاص قسم کے ردعمل کا اظہار کئے جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ المیادین ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس قرارداد میں رکن ملکوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ یمن جانے والے بحری جہازوں کی تلاشی لیں۔ اس قرارداد میں، جو خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ملکوں کی جانب سے پیش کی گئی، یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ کے سربراہ اور اسی طرح یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح کے بڑے بیٹے پر پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے ان کے غیر ملکی دوروں پر بھی پابندی عائد کئے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یمن کے حوثی قبائل اور سابق صدر علی عبداللہ الصالح کے بیٹے کے حامیوں کو اسلحے کی فراہمی پر پابندی عائد کردی ہے۔ سلامتی کونسل میں اس حوالے سے کی گئی رائے شماری میں روس نے حصہ نہیں لیا، جبکہ دیگر تمام 14 ارکان نے حوثی قبائل پر اسلحے کی پابندی کے حق میں ووٹ دیا۔ یمن کی صورتحال کے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس نیویارک میں ہوا۔ اجلاس میں عرب ممالک کی جانب سے ایک قرارداد رائے شماری کے لئے پیش کی گئی، تاہم اس موقع پر روس نے یمن کی صورتحال کے حل کے لئے اس قرارداد میں اضافی نکات شامل کرنے کی سفارش کی تھی۔ متفقہ رائے سے منظور شدہ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ حوثی قبائل اور سابق صدر عبداللہ علی الصالح کے حامی دارالحکومت صنعا سمیت یمن کے دیگر شہروں پر سے قبضے ختم کر دیں اور انہیں کسی قسم کا اسلحہ فروخت نہیں کیا جائے گا۔ روس کے سفیر کا موقف تھا کہ مذکورہ منظور کئے گئے ڈرافٹ میں ان کی تمام سفارشات کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ روس کی جانب سے پیش کی جانے والی سفارشات میں سعودی عرب اور ان کے اتحادیوں کو فوری طور پر انسانی حقوق کی بنیادوں پر فضائی حملے روکنے کا کہا گیا تھا۔ روس کے سفیر ویٹلے چورکن نے کہا کہ منظور کی جانے والی قرارداد کو مزید مسلح تصادم کے لئے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔

خیال رہے کہ حوثی قبائل نے گذشتہ سال ستمبر میں یمن کے دارالحکومت کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا تھا۔  حوثی قبائل نے یمن کے صدر منصور ہادی کو ملک سے فرار ہونے پر مجبور کیا اور وہ اب عدن کی انتہائی اہم بندرگاہ کے حصول کے لئے لڑ رہے ہیں۔ سعودی عرب اور اس کے اتحادی خلیجی ممالک نے حوثی قبائل کے خلاف گذشتہ ماہ مارچ میں فوجی طیاروں سے بمباری کا آغاز کیا، جس میں اب تک ایک ہزار لوگ جاں بحق ہوچکے ہیں۔ ایران نے اقوام متحدہ میں یمن میں امن کے قیام کے لئے منصوبہ جمع کروا دیا  ہے۔ دوسری جانب میڈرڈ میں موجود ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے یمن کے مسئلے کے حل کیلئے مجوزہ پلان اقوام متحدہ میں پیش کیا۔ جواد ظریف نے کہا کہ یمن میں عالمی طاقتیں فوری جنگ بندی کرائیں اور متحارب تمام فریقین کے درمیان مذاکرات شروع کرائے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ یمن میں ایسی حکومت تشکیل دی جائے جو تمام فرقوں کی نمائندگی کرے۔
خبر کا کوڈ : 454493
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش