0
Friday 17 Apr 2015 15:42

یمن کے لوگ بہت اچھے ہیں، امن ہوا تو واپس جائیںگے، پاکستانی ٹیچر صائمہ تنویر

یمن کے لوگ بہت اچھے ہیں، امن ہوا تو واپس جائیںگے، پاکستانی ٹیچر صائمہ تنویر
اسلام ٹائمز۔ یمن کے شورش زدہ شہر عدن سے اپنے خاندان کے ہمراہ واپس آنے والی پشاور کی ٹیچر صائمہ تنویر نے کہا ہے کہ عدن میں فائرنگ اور دھماکوں کی وجہ سے تقریباً ایک ہفتہ اُنہیں ہر رات جگہ تبدیل کرنا پڑتی تھی اور ڈر رہتا تھا کہ کسی بھی وقت کوئی شیل پورا خاندان مٹا سکتا ہے، لیکن آخر کار چینی جہاز بندرگاہ پہنچا تو ہوٹل سے وہاں تک کا سفر دل دہلا دینے والا تجربہ تھا۔ شہر بھر کے گلی کوچوں میں حوثیوں اور سعودی عرب کی وفادار ملیشیا کے درمیان جھڑپیں جاری تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ نے عدن کے ساحلی ضلع تک پہنچنے کیلئے پانچ سے دس منٹ کا وقت دیاتھا اور اس کے بعد بمباری ہونے کا خدشہ تھا۔ فضائی بمباری میں نہایت قلیل وقت کے لیے وقفہ آتا تھا۔ ابھی علاقے سے نکلے ہی تھے، کہ شدید شیلنگ شروع ہوگئی اور دوگولیاں گاڑی پر بھی آلگیں۔ اردگرد ٹینک موجود تھے جو بارود اگل رہے تھے، لیکن خدا نے ہمیں محفوظ رکھا۔

انہوں نے بتایا کہ یمن کے صدر کے سعودی عرب فرار کے بعد وہ اور ان کے ساتھی سکول بند کرکے فرار ہونے پر مجبور ہوگئے۔ وہاں ہر وقت شیلنگ اور فائرنگ کا سلسلہ جاری رہتا اور سڑکوں پر ٹینک گشت کرتے۔ بہت خوفزدہ کر دینے والے مناظر تھے۔ انہوں نے بتایا کہ حوثیوں کے علاوہ متعدد دیگر گروپ بھی اس تنازع کا حصہ بن چکے ہیں اور وہ ایک دوسرے کے سر کاٹ رہے ہیں۔ صائمہ تنویر کا کہنا تھا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود وہ دوبارہ یمن جانے کیلئے پر امید ہیں، امن اور سیکورٹی چاہتے ہیں، وہاں کے لوگ بہت اچھے ہیں۔ جب یمن میں امن بحال ہوا تو وہ ضرور واپس جائیں گی۔ یاد رہے کہ صائمہ تنویر اُن کے شوہر اور دو معذور بچے تین اپریل کو بچ نکلنے والے  170پاکستانیوں میں شامل تھے۔ وہ عدن میں پاکستانی سکول میں ٹیچر تھیں لیکن بعد میں وہ سکول بھی بند کر دیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 455023
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش