0
Friday 17 Apr 2015 15:57

کشمیر کے آزادی پسندوں پر ’’ایف آئی آر‘‘ درج کرانا بھارت کی بے جا و مذموم مداخلت ہے، انجینئر رشید

کشمیر کے آزادی پسندوں پر ’’ایف آئی آر‘‘ درج کرانا بھارت کی بے جا و مذموم مداخلت ہے، انجینئر رشید
 اسلام ٹائمز۔ بھارتی وزارتِ داخلہ کی جانب سے ریاستی سرکار کو حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی شاہ گیلانی اور جموں و کشمیر مسلم لیگ کے چیئرمین مسرت عالم بٹ کے خلاف ایف آئی آر درج کرائے جانے کو ریاست کے معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے ممبر اسمبلی لنگیٹ کشمیر انجینئر رشید نے اسکی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بھارتی سرکار ریاست کے معمولی مسائل میں بھی بار بار ٹانگ اڑا کر ایک طرح سے جموں و کشمیر سرکار کی حاکمیت کو کم تر ثابت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بھارت نے پہلی بار جموں و کشمیر کے کسی مسئلے میں بے جا مداخلت نہیں کی ہے بلکہ شیخ محمد عبداللہ کے ریاستی وزیراعظم ہونے سے لیکر آج تک، جب دہلی کے نئے محبوب مفتی محمد سعید وزیر اعلیٰ ہیں، پولس اور سیول انتظامیہ میں تبادلے تک دہلی کے اشاروں پر ہی روبہ عمل آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ کی سرکار میں سرینگر میں کرفیو لگانے یا اس میں کچھ مدت کی نرمی کرنے کا فیصلہ تک نئی دہلی میں لیا جاتا رہا جس سے دہلی اور سرینگر کے درمیان بھروسے کے فقدان کا بیچ چوراہے بھانڈا پھوٹتا رہا ہے۔ انجینئر رشید نے کہا کہ مفتی محمدسعید کو اعتراف کرنا چاہیئے کہ معاملہ ریاستی پرچم سے متعلق جاری ہوئے حکمنامہ کا ہو، بنگالی پناہ گزینوں کی باز آبادکاری کا، سیاسی قیدیوں کی رہائی کا یا کسی اور معمولی چیز کا اُنہیں نئی دہلی کے احکامات پر بجا آوری پر مجبور ہونا پڑتا ہے اور انکی حیثیت ربڑ کی مہر سے زیادہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئی دہلی کو کشمیر میں پاکستانی پرچم لہرائے جانے پر شور غوغا اٹھانے سے زیادہ اس بات پر سر جوڑ کے بیٹھنا چاہیئے کہ اسے کشمیریوں کے دل و دماغ جیتنے میں ناکامی کیوں ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئی دلی کو پاکستانی پرچم لہرانے والوں کو شرپسند قرار دینے سے پہلے اپنے عوام کو اس بات کی وضاحت دینی چاہیئے کہ کیا وہ سبھی کشمیری شرپسند ہیں کہ جو موقعہ ملتے ہی سید گیلانی یا مسرت عالم جیسے لوگوں کے گرد ناچ کرنے لگتے ہیں یا بھارت کے پاکستان سے یا کسی اور ملک سے کرکٹ میچ ہار جانے پر جشن منانے لگتے ہیں۔ نئی دہلی کو نصیحت دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ سید علی گیلانی یا مسرت عالم پر مقدمات چلانے اور انہیں بُرا بھلا کہنے کی بچگانہ حرکات سے بہتر ہے کہ اس بات کا اعتراف کیا جائے کہ ہندوستان کشمیر میں لوگوں کے دل جیتنے میں یا اپنے تئیں کوئی بھروسہ قائم کرنے میں ناکام ہوا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ نئی دہلی کو وقت ضائع کئے بغیر مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے تیار ہوکر خود اپنے مفادات کا تحفظ کرنا چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 455028
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش