1
0
Monday 20 Apr 2015 04:25

نواز لیگ کی وفاقی حکومت کے سائے میں گلگت بلتستان میں شفاف الیکشن ممکن نہیں، علامہ امین شہیدی

نواز لیگ کی وفاقی حکومت کے سائے میں گلگت بلتستان میں شفاف الیکشن ممکن نہیں، علامہ امین شہیدی
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے زیراہتمام سانحہ شہدائے چلاس، سانحہ شہدائے بابوسر، سانحہ شہدائے کوہستان اور شہدائے سانحہ 88 کی مناسبت سے عظیم الشان عظمت شہداء کانفرنس کا انعقاد ہوا، جس میں خانوادہ شہداء کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ کانفرنس میں ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی، علامہ سید مظاہر حسین موسوی، آغا علی رضوی، شیخ احمد نوری، شیخ زاہد حسین زاہدی اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ عظمت شہداء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ محمد امین شہیدی نے کہا کہ ہم پورے پاکستان میں شہداء کی مظلومیت کی آواز بلند کرتے رہیں گے، ہم ہر ظالم کی مخالفت اور مظلوم کی حمایت کرتے رہیں گے۔ شہدائے پاکستان سے تجدید عہد کا تقاضا ہے کہ ہم ان کے قاتلوں کے ساتھ ایک لمحہ کے لئے بھی سمجھوتہ نہ کریں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہماری کمزور داخلی پالیسی کے سبب پاکستان آرمی اور عام شہروں نے پچاس ہزار سے زائد شہادتیں دی ہیں اور ان سب کے قاتلوں کے خلاف کوئی موثر اقدام اٹھانے کی بجائے ان سے مذاکرات کے نام پر ان دہشتگردوں اور قاتلوں کو اخلاقی جواز فراہم کرتے رہے، لیکن مجلس وحدت مسلمین نے مظلومین اور شہدائے کے وارثین کی آواز بن کر یہ صدا بلند کی کہ طالبان سے مذاکرات شیطان سے مذاکرات ہیں، ان سے طاقت کے بل بوتے پر نمٹنا چاہیے اور اگر انکو طاقت کے ذریعے روکا نہیں جاتا تو پاکستان کا وجود خطرہ میں ہوگا۔ ہم نے واضح کر دیا کہ دہشتگردوں کا مقام مذاکرات کی میز نہیں بلکہ تختہ دار ہے۔ ہم دہشتگردوں کے خلاف پاکستان آرمی کی جانب سے جاری آپریشن کا خیرمقدم کرتے رہے اور اخلاقی جواز پیدا کرتے تھے، ہمارا موقف وہی ہے کہ جو پہلے روز تھا کہ دہشتگردوں اور ملک دشمنوں کے خلاف ملٹری کورٹس میں مقدمات کو جاری رکھنا چاہیے۔

علامہ امین شہیدی نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سابقہ حکومتوں میں جہاں کرپشن، اقربا پروری، بدعنوانی، اخلاقی بے راہروی اور دیگر جرائم کو تقویت دی گئی، وہاں اس خطہ میں تاریخ کے افسوسناک واقعات پیش آئے، سانحہ چلاس میں شہداء کی لاشوں تک کی بے حرمتی کی گئی، سانحہ کوہستان میں مظالم کے پہاڑ توڑے گئے، سانحہ بابوسر میں مسافروں کو چن چن کے شہید کیا گیا، لیکن ان شہداء کے قاتلوں کو عدالتوں میں لاکر سزائیں دلانے اور تختہ دار تک پہنچانے کی بجائے انکو یا تو باعزت بری کر دیا گیا یا انکو جیلوں سے فرار کرا دیا گیا۔ گلگت بلتستان میں فرقہ ورایت کو باقاعدہ ہوا دی جا رہی ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نواز لیگ کے دشمن نہیں بلکہ انکی پالیسوں کے مخالف ہیں، نواز لیگ کی پالیسیاں دہشتگردوں کو اخلاقی جواز بھی فراہم کرتی ہیں، قومی وقار اور قومی تشخص کے بھی برخلاف ہے۔ یمن کے مسئلہ میں نواز حکومت کی کوشش تھی کی ہماری پاک فوج کو کرایے کی فوج بنا دے اور یمن کے مظلومین کے خون میں ہاتھ رنگیں۔ یمن کے مظلومین کی تحریک سے حرمین کو نہیں بلکہ خائین حرمین کو خطرہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دنیا بھر کے مظلومین سمیت پاکستان کے مظلومین کے ساتھ کھڑے ہیں، چاہیے اس راہ میں جتنی جانیں چلی جائیں۔ ہم ملک بھر میں ہر مظلوم کیساتھ کھڑے ہیں، چاہے وہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو اور ہر ظالم کے مخالف ہیں چاہے وہ مسلمان ہی کیوں نہ ہو۔

علامہ امین شہیدی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں آئندہ انتخابات میں دھاندلی کرنے کی بھرپور تیاری کر لی گئی ہے۔ نگران حکومت میں ان تمام لوگوں کو لیا گیا ہے جو نواز شریف کے خدمت گزار ہیں۔ وزیراعلٰی پر جہاں دیگر سنگین تحفظات ہیں، وہاں وہ گورنمنٹ کا ملازم بھی ہے اور چیف سیکرٹری کے ماتحت بھی۔ بات یہیں پر نہیں رکتی بلکہ نواز حکومت نے اپنے ہی رہنما کا چیف الیکشن کمشنر کے طور پر تقرر کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان یکسر نظر انداز کرکے نواز شریف نے اپنے نوکر کو گورنر بنایا، جو کہ اس خطے کے عوام کی توہین ہے اور خطے کے تشخص کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے آئندہ انتخابات کو مدنظر رکھتے ہوئے نواز حکومت نے اے سی سے لیکر چیف سیکرٹری تک کے ملازمین کا تبادلہ کیا ہے اور سب اپنے ہی کارکنوں کو لگا دیا ہے، ان حالات میں موجودہ نگران حکومت اور وفاقی حکومت یہاں شفاف الیکشن نہیں کروا سکتی۔ ہم نواز حکومت کی جانب سے قبل از انتخابات دھاندلی کے خلاف سخت اقدام اٹھائیں گے اور انہیں مجبور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ نواز حکومت کو برسر اقتدار آئے دو سال مکمل ہونے کے بعد گلگت بلتستان کی یاد آئی، ہم ان سے یہ پوچھنا چاہیں گے کہ دو سال تمہیں کیوں گلگت بلتستان کی یاد نہیں آئی۔ گلگت بلتستان کی عوام جان چکی ہے کہ اس خطے سے کون مخلص ہیں اور کون زبانی دعوے کرنے والے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئندہ انتخابات میں لسانی، مسلکی، علاقائی تعصبات سے بالاتر ہو کر اہل امیدواروں کو میدان میں لائیں گے اور مظلومین کے حقوق کی جنگ لڑیں گے۔ آئندہ کسی حکمران کو گلگت بلتستان کے حقوق غصب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ جس طرح گندم سبسڈی کے دوران غاصبوں کے خلاف عوام اٹھ کھڑی ہوئی تھی، انتخابات کے دوران بھی ان سب کا مقابلہ کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 455534
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Iran, Islamic Republic of
جب شفاف الیکشن ممکن نہیں تو پهر بائیکاٹ کا اعلان کیوں نہیں کرتے؟!!!!
ہماری پیشکش