0
Saturday 25 Apr 2015 20:30

حکومت ٹرانسپورٹروں کے مسائل سننے کی بجائے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہی ہے، بی این پی

حکومت ٹرانسپورٹروں کے مسائل سننے کی بجائے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہی ہے، بی این پی
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی نے کہا ہے کہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے عوام مشکلات سے دوچار ہو چکے ہیں۔ ہزار گنجی بس اڈے کا مسئلہ اتنا پیچیدہ بنا دیا گیا ہے کہ عوام اذیتیں برداشت کر رہے ہیں۔ ہزار گنجی بس اڈے میں ٹرانسپوٹرز کو یکساں سہولیات میسر نہیں کی گئیں۔ ٹرانسپورٹرز سراپا احتجاج ہیں، ان کے موقف کو نہ سننا اور ان کے مسائل کو حل کرنے کی بجائے حکومتی ہٹ دھرمی سے مسئلہ مزید پیچیدہ بنایا جا رہا ہے۔ عوامی نمائندے ہمیشہ عوام کے مسائل حل کرنے کی کوششیں کرتے ہیں یہ تلخ حقیقت ہے جسے صوبائی حکومت کے ارباب و اختیار جھٹلا رہے ہیں۔ ہزار گنجی میں ٹرانسپوٹرز کو سہولیات کی فراہمی نہ ہونے کے برابر ہے۔ بلوچ علاقوں سے آنے والے مسافروں کو شہر تک پہنچنے کیلئے پک اینڈ ڈراپ کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے۔ حکومت عوام دشمن پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ بلوچ اکثریتی علاقوں سے آنے والے مسافر ہزار گنجی اڈے پر پہنچ بھی جائیں تو کوئٹہ شہر تک آنے کیلئے انہیں اتنا ہی کرایہ دینا پڑے گا جتنا وہاں سے کوئٹہ پہنچنے کیلئے دیتے ہیں۔ مغرب کے بعد عوامی ٹرانسپورٹ انہیں میسر نہیں ہو گی۔ ہزار گنجی میں رہائش کی بھی کوئی سہولت نہیں، یہ عوام کا استحصال نہیں تو کیا ہے۔ موجودہ صوبائی حکومت عوام کے معاشی استحصال سے بھی گریزاں نہیں۔ اقتدار نے حکمرانوں کو اتنا مفلوج کر دیا ہے کہ انہیں عوام کے احساسات و جذبات سے کوئی سروکار نہیں۔ بلوچستان کے ٹرانسپوٹرز کے ساتھ ان کا رویہ آمرانہ ہے اور حکمران دلیل اور منطق کی بات سننے کی بجائے ہٹ دھرمی پر اتر آئے ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ جن مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ ٹرانسپورٹرز سراپا احتجاج ہیں اور اپنی جائز ڈیمانڈز کے حوالے سے جدوجہد کرنے کے باوجود صوبائی حکومت کے رویئے سے ثابت ہوتا ہے کہ اقتدار پر براجمان حکمران عوامی خواہشات اور ضروریات کو روند رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ حکمرانوں کا تعلق عوام سے نہیں حکمرانوں کا رویہ آمرانہ ہو چکا ہے۔ اس میں کیا مسئلہ ہے کہ تمام ٹرانسپوٹرز کو یکساں سہولیات فراہم کی جائیں۔ ٹرانسپوٹرز کا عدم تحفظ کے حوالے سے جو موقف ہے۔ اسے ہمدردانہ طریقے سے سنا جائے۔

ہزار گنجی بس اڈے میں ٹرانسپوٹرز کو جن مسائل کا سامنا ہے۔ ان کو حل کرنے کے بعد بس اڈے کو منتقل کیا جائے تو وہ بہتر ہو گا لیکن ذاتی مفادات کے حصول کی خاطر عجلت میں بس اڈے کی منتقلی عوام کیلئے مسائل کا سبب بنے گی جو کسی بھی ذی شعور انسان کو قبول نہیں۔ بلوچ علاقے سے آنے والے غریب عوام جن کی اکثریت ویگن، بسوں میں سفر کرنے والی ہے کوئٹہ سے بلوچ علاقوں کی جانب جانے سے جہاں انہیں ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ وہاں معاشی طور پر مسائل سے دوچار ہونگے بلوچستان حکومت عوامی مسائل حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ فوری طور پر بلوچستان کے ٹرانسپورٹرز کے تحفظات کو دور کر کے مسائل کو حل کیا جائے۔ جلد بازی میں فیصلے، ضد اور انا کو مسئلہ بنانے کے بجائے ٹرانسپورٹرز کے جو بھی جائز مطالبات ہیں انہیں تسلیم کیا جائے تاکہ ہڑتال کی وجہ سے عوام کو جن مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے انہیں ان سے نجات مل سکے۔ عوام کے مسائل کو حل کرنے کی ذمہ داری حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے، اس مسئلے پر صوبائی حکومت و اتحادی انا کا مسئلہ بنائے بیٹھے ہیں۔ عوام پریشانی کے عالم میں در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 456505
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش