0
Saturday 4 Dec 2010 11:00
اہل تشیع کیخلاف جھوٹے مقدمات کے تدارک اور محرم الحرام کے انتظامات

مجلس وحدت مسلمین کے وفد کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل کی سربراہی میں وزیر اعلیٰ پنجاب سے ملاقات

مجلس وحدت مسلمین کے وفد کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل کی سربراہی میں وزیر اعلیٰ پنجاب سے ملاقات
  رپورٹر:نادر عباس
پنجاب میں شیعیان حیدر کرار کے خلاف بنائے جانے والے جھوٹے مقدمات کے تدارک اور عشرہ محرم الحرام کے حوالے سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ایک وفد نے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی کی سربراہی میں وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف سے ملاقات کی،وفد میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی شعبہ تربیت کے مسئول علامہ ابوذر مہدوی،ضلعی سیکرٹری جنرل لاہور مولانا اقبال کامرانی،ضلعی سیکرٹری جھنگ مولانا اظہر عباس کاظمی،ممتاز عالم دین علامہ گلفام حسین ہاشمی،سابق مشیر وزیر اعظم پاکستان حیدر علی مرزا،سابق ایم این اے خوشاب سردار شجاع خان بلوچ،ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی سیکرٹری سیاسیات سید اخلاق الحسن بخاری،صوبائی سیکرٹری روابط سید اسد عباس نقوی،صوبائی سیکرٹری فلاح و بہبود عاشق حسین بخاری،مرکزی نمائندہ امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن سید حر حیدر،امامیہ آرگنائزیشن پاکستان کے سابق چیئرمین سید حسنین جعفر زیدی اور افسر حسین خان شامل تھے۔
اس اہم ملاقات کے دوران وزیر قانون رانا ثناءاللہ،سینئر صوبائی وزیر سردار ذوالفقار علی کھوسہ، صوبائی وزیر زعیم قادری،چیف سیکرٹری پنجاب،ہوم سیکرٹری،انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب سمیت صوبائی محکموں کے دیگر اعلیٰ افسران موجود تھے۔ملاقات کے دوران پنجاب بھر میں انتظامیہ کی جانب سے شیعیان حیدر کرار پر بنائے جانے والے جھوٹے مقدمات اور شیعیان حیدر کرار  کو بلا جواز پریشان کرنے کے واقعات کے حوالے سے مفصل گفتگو کی گئی۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے بتایا کہ صوبائی وزیر قانون کی ایک دہشت گرد جماعت کے سربراہ کے ساتھ عوامی اجتماع میں شمولیت،ملت جعفریہ میں شدید غم و غصہ اور بے چینی کا سبب بن رہی ہے۔انہوں نے حکومت پنجاب کی جانب سے بے گناہ شیعہ افراد کے خلاف شیڈول 4 کے نفاذ پر زبردست احتجاج کیا اور وزیر اعلیٰ پنجاب کو توہین رسالت ایکٹ کے غلط استعمال کی جانب متوجہ کرتے ہوئے توہین رسالت کے قانون کے غلط استعمال کا راستہ روکنے کے لیے ٹھوس لائحہ عمل وضح کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل  نے جھنگ اور اٹک کے اضلاع میں ڈسٹرکٹ پولیس افسران کی جانب سے شیعیان حیدر کرار  کے خلاف اپنائے جانے والے متعصابانہ رویے کی مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ ان اضلاع سے ملت جعفریہ کی بے چینی ختم کرنے کے لیے ڈسٹرکٹ پولیس افسران کو تبدیل کیا جائے۔انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کو جھنگ،بھکر، سرگودھا،حافظ آباد اور دیگر اضلاع میں شیعہ افراد کے خلاف ایس ایم ایس کے حوالے سے قائم کیے جانے والے جھوٹے مقدمات کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا اور ان مقدمات کو فی الفور ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے ملت جعفریہ کے ممتاز علمائے کرام علامہ گلفام حسین ہاشمی،مولانا حافظ کاظم رضا نقوی اور مولانا اظہر حسین کاظمی کی پنجاب میں زبان بندی کی بھرپور مذمت کی اور فی الفور پابندی اٹھانے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے علامہ گلفام حسین ہاشمی آف ملتان،مولانا حافظ کاظم رضا لاہور،ثناءالحق جھنگ،سرفراز رجبانہ آف جھنگ،خواجہ مرید حسین بہاولپور،رانا نعیم عباس ٹوبہ ٹیک سنگھ،مرید عباس یزدانی بھکر اور جلیس احمد خان بھکر پر شیڈول 4 کا اطلاق ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ 
علامہ محمد امین شہیدی نے بتایا کہ صوبائی حکومت دہشت گردوں کی خود سرپرستی کر رہی ہے اور صوبائی وزیر قانون کا شیعہ مخالف رویہ سامنے آنے کے بعد صوبائی وزیر قانون خود اس پر پشیمانی کا اظہار کر چکے ہیں۔وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ وزیر قانون پہلے ہی پشیمان ہیں اس لیے آپ انہیں مزید پشیمان نہ کریں۔انہوں نے وزیر قانون کو احکامات جاری کیے کہ علامہ گلفام حسین ہاشمی،مولانا اظہر عباس کاظمی اور حافظ کاظم رضا نقوی سے زبان بندی کی پابندی اٹھانے کے ساتھ ساتھ ان کے خلاف بنائے جانے والے مقدمات ختم کر دیئے جائیں۔وفد نے وزیر اعلیٰ پنجاب،چیئرمین واپڈا،انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب اور وزیر قانون کو محرم الحرام کے حوالے سے یاداشتیں بھی پیش کیں۔ 
ملاقات کے دوران وفد نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ شہری علاقوں میں بنائی جانے والی نئی رہائشی کالونیوں میں سرکاری سطح پر مساجد،امام بارگاہوں اور شیعہ مدارس کے لیے پلاٹس بھی مختص کیے جائیں۔وفد نے بتایا کہ محرم الحرام کے دوران مجالس عزاء،ماتمی جلوسوں اور عزاداری کے دیگر پروگراموں کی حفاظت کے لیے شعبہ تحفظ عزاداری قائم کر دیا گیا ہے جس میں پنجاب بھر میں ہزاروں جوان تربیت حاصل کرنے کے بعد اپنا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔وفد نے مطالبہ کیا کہ تمام سرکاری سکیورٹی اداروں کو ان کے ساتھ تعاون کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے محرم الحرام کے دوران امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے فول پروف انتظامات کیے ہیں اور اس ضمن میں کروڑوں روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے بالخصوص دہشت گردی کے تدارک کے لیے جدید آلات خریدے گئے ہیں۔ماتمی جلوسوں اور مجالس عزاء کے تحفظ اور سکیورٹی کے جملہ انتظامات کی نگرانی انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کر رہے ہیں جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو ہر ڈویژن میں جا کر مقامی شیعہ اکابرین،بانیان مجالس، ماتمی جلوسوں کے لائسنسداران سمیت دیگر بااثر شخصیات سے ملاقاتیں کر کے امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے تشکیل دیئے جانے والے لائحہ عمل کو عملی جامہ پہنائے گی۔ 
انہوں نے مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی کی جانب سے صوبائی حکومت کی پالیسیوں پر کی جانے والی مثبت تنقید کا خیر مقدم کرتے ہوئے انہیں یقین دہانی کرائی کہ صوبائی حکومت عزاداری کے حوالے سے اپنی سابقہ غلطیاں دہرانے کی بجائے ملت جعفریہ کے ساتھ تعاون کرے گی۔علامہ محمد امین شہیدی نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیشکش کی کہ وہ خود ہمارے جلوسوں میں شامل ہوں اور اپنی آنکھوں سے دیکھیں کہ ملت جعفریہ کس قدر پر امن اور محب وطن ہے اور اتحاد بین المسلمین کے لیے کس قدر خلوص کے ساتھ کام کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نظریاتی لوگ ہیں،جو امام خمینی رہ اور سید علی خامنہ ای کے افکار و نظریات کی روشنی میں دنیا کو امن کا پیغام دے رہے ہیں اور اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے ہمارے پلیٹ فارم سے اٹھائے جانے والے اقدامات کسی سے پوشیدہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے ماننے والے ہیں،کسی کے جذبات کو مجروح کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ ہماری مکتبی تعلیمات ہمیں کسی پر ظلم کرنے یا کسی کی کردار کشی کرنے کی اجازت نہیں دیتیں۔ ہم اس علی ع کو مانتے ہیں جس نے اپنے قاتل کے ساتھ بھی انصاف کرنے کی ہدایت کی تھی۔
 علامہ امین شہیدی نے بتایا کہ پاکستان میں 4کروڑ سے زائد شیعیان حیدر کرار ع اپنے اپنے علاقوں میں عزاداری مظلوم کربلا کے پروگرام انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منعقد کرتے ہیں اور انہوں نے آج تک کسی دیگر مسالک کے افراد کو مذہبی رسومات کے حوالے سے پریشان نہیں کیا،اس لیے انہیں بھی پریشان کرنے کا کسی کو کوئی حق حاصل نہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گرد کون ہیں؟ کہاں چھپتے ہیں؟ انہیں پناہ کون دیتا ہے؟یہ حکومت سے پوشیدہ نہیں،حکومت اگر ان کے خلاف خلوص نیت کے ساتھ کاروائی کرے تو عاشورہ کے جلوسوں کے ساتھ ساتھ عید میلاد النبی ص کے جلوسوں کا بھی تحفظ ہو سکتا ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے بتایا کہ ہم نے گزشتہ دور حکومت میں سب سے زیادہ دہشت گردوں کو گرفتار کر کے انہیں سزائیں دیں اور اب بھی اس حوالے سے ٹھوس اقدامات اٹھا رہے ہیں۔گزشتہ چند مہینوں میں ہم سے کچھ غلطیاں ضرور ہوئیں،لیکن اب ان کا ازالہ کرنے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے تدارک کے لیے منظم حکمت عملی کے تحت کام کیا جا رہا ہے۔ پنجاب کے مختلف اضلاع میں علماءو ذاکرین پر لگائے جانے والی پابندی کے حوالے سے انہوں نے متعلقہ اضلاع کے ڈی سی اوز اور ڈی پی اوز کو ہدایت جاری کرنے کا وعدہ کیا اور توقع ظاہر کی کہ ملت جعفریہ بھی امن و امان کے حوالے سے صوبائی حکومت کی پالیسیوں کی کامیابی کے لیے سرکاری اداروں اور ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کرے گی اور مجالس عزاء وماتمی جلوسوں کے دوران علمائے کرام،ذاکرین اور عزادار دوسرے مسالک کے افراد کے جذبات کا خیال رکھیں گے۔
خبر کا کوڈ : 45838
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش