0
Wednesday 3 Jun 2015 14:30
پاک چین اقتصادی راہداری کو سبوتاژ کرنے کی بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں

بلوچستان سے فرقہ وارانہ اور لسانی سمیت ہر قسم کی دہشتگردی کا خاتمہ کرینگے ، میاں محمد نواز شریف

دہشتگردی کیخلاف جنگ کا فیصلہ پانچ دس سال قبل ہی کردینا چاہئے تھا
بلوچستان سے فرقہ وارانہ اور لسانی سمیت ہر قسم کی دہشتگردی کا خاتمہ کرینگے ، میاں محمد نواز شریف
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے سانحہ مستونگ کو گھناؤنی سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دشمن عناصر بلوچستان اور ملک میں فرقہ وارانہ اور لسانی بنیادوں پر دہشتگردی کرکے قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ تاکہ پاک چین اقتصادی راہداری کو سبوتاژ کیا جاسکے۔ پڑوسی ملک نے چین سے بھی تحفظات کا اظہار کیا، جو چین نے مسترد کردیئے۔ ہمیں فرقے اور نسل کی بنیاد پر تقسیم سے بچ کر اتحاد کے ساتھ ہر سازش ناکام بنانا ہوگی۔ قومی مفاد میں کئے گئے فیصلوں سے کسی صورت میں پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں نہ صرف ہم نے 110 ارب ڈالر کا معاشی نقصان برداشت کیا، بلکہ فوج اور عوام نے ہزاروں کی تعداد میں اپنی جانیں بھی قربان کی ہیں۔ بلوچستان میں حالات پہلے سے بہتر ہیں، لیکن ابھی مزید بہتری کی گنجائش ہے۔ ہم نے اچھے دنوں کو واپس لانے کا تہیہ کر رکھا ہے۔ حکومت دہشتگردی اور انتہاپسندی کے مکمل خاتمے کا عزم رکھتی ہے۔ دہشت گردی اور انتہاء پسندی کو ہر قیمت پر ختم کردیا جائے گا۔ ضرب عضب کے بعد دہشت گرد بوریا بستر سمیٹ کر بھاگ گئے ہیں۔ کل جماعتی کانفرنس میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار، وفاقی وزراء عبدالقادر بلوچ، جام کمال، گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی، نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سنیٹر میر حاصل بزنجو، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی سیکرٹری جنرل وڈپٹی چیئرمین سینٹ سینٹر مولانا عبدالغفور حیدری، مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر سینئر صوبائی نواب ثنا ء اللہ زہری، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی، جمعیت علمائے اسلام (نظریاتی) کے رہنما ء مولانا عبدالقادر لونی، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ، ملک عبدالولی کاکڑ، مسلم لیگ (ق) کے صوبائی صدر جعفرخان مندوخیل، جماعت اسلامی کے صوبائی امیر عبدالمتین اخونذادہ، پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر میر محمد صادق عمرانی، تحریک انصاف کے رہنماء ہمایون جوگیزئی، ہزارہ ڈیمو کرٹیک پارٹی کے صدر عبدالخالق ہزارہ اور صوبائی وزراء بھی موجود تھے۔

وزیراعظم نواز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک بھرمیں جہاں بھی دہشت گردی اور امن وامان کا مسئلہ ہے، وہاں حکومت متحرک کردار ادا کررہی ہے۔ ہمیں کامل یقین ہے کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں بلوچستان سمیت ملک بھر میں حالات معمول پر آجائینگے۔ دہشت گردی کی تمام اقسام کا خاتمہ کردیا جائے گا۔ دہشت گرد اپنے ٹھکانے چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔ اس جہاد میں ہماری بہادر افواج اور عام شہریوں نے اپنی جان کے نظرانے پیش کیے ہیں۔ گزشتہ چند سالوں میں ہزاروں شہری جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ ہر شہادت کے بعد دہشت گردوں کے خلاف قوم کا عزم پختہ ہوا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں ملک کو اقتصادی میدان میں بھی لگ بھگ 110 بلین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔ اس کے باوجود ہم نے دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کیئے اور ان اقدامات پر ڈٹے رہیں گے۔ چاہئے جتنی بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔ دہشت گردی کے خلاف فیصلہ پانچ دس سال قبل ہی کردینا چاہئے تھا۔ اس طرح توانائی کے منصوبوں کو بھی نظر انداز کیا گیا۔ جس سے قومی ترقی کا پہیہ رک گیا۔ موجودہ حکومت ان تمام مسائل کو ترجیح بنیادوں پر حل کررہی ہے۔ پاک چائنا اقتصادی راہداری ایک بہت بڑا منصوبہ ہے۔ جس سے پاکستان میں 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی۔ اس منصوبے کے تحت 10 ہزار میگا واٹ کے برقی منصوبے بھی بنائے جائیں گے۔ پاکستان کی اس متوقع ترقی کو دیکھتے ہوئے پاکستان کے تمام دشمن یکجا ہوگئے ہیں۔ ملکی اور غیر ملکی عناصر اپنے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے پاکستان میں موجود اپنی ڈوریاں ہلاتے ہیں۔ جس سے سانحہ مستونگ جیسے واقعات رونما ہوتے ہیں۔

وزیراعظم محمد نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ اس واقعہ نے پاکستان دشمن قوتوں کے عزائم کو واضح کردیا ہے۔ لیکن ہم قومی یکجہتی کے ذریعے ایسے تمام عزائم کوناکام بنادینگے۔ وزیراعظم نے بلوچستان کی سیاسی قیادت مذہبی اور قوم پرست رہنماؤں کی جانب سے بے مثال یکجہتی، صبروتحمل اور برداشت پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دشمن ہمیں آپس میں لڑانا چاہتے ہیں۔ اگر صوبے کی سیاسی قیادت اور لواحقین صبر وتحمل کا مظاہرہ نہ کرتے تو صوبے میں بدامنی پھیلنے کا خطرہ موجود تھا۔ جسے سیاسی مذہبی قیاد ت نے فہم وفراست سے روک لیا اور مٹھی بھر شرارتی عناصر کے مذموم مقاصد کو ناکام بنا دیا۔ بلوچستان کے عوام نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ پاکستان کی سالمیت اور ترقی کے لیے یہاں کے عوام نے بھی قربانیاں دی ہے اور آئندہ بھی دینگے۔ سیکورٹی کے معاملات پر سیاسی وعسکری قیادت یکجا ہے۔ عوام کو تحفظ کی فراہمی ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے، جسے ہر حال میں پور ا کیا جائے گا۔ وزیراعظم پاکستان نے بلوچستان خصوصاً کوئٹہ شہر کی اہمیت جتاتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ ملک کا بہترین اور پرامن ترین ملک ہوا کرتا تھا۔ لاہور اور ملک کے دیگر شہروں سے لوگ یہاں آتے تھے۔ انشاء اللہ کوئٹہ پہلے کی طرح دنیا کا پرامن شہر بن جائے گا۔ یہاں ماضی کی رونقیں بحال ہونگے، اچھے دن کوئٹہ کو لوٹانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی نسبت بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ تاہم اس میں اب بھی بہتری کے مزید گنجائش موجود ہے۔ صوبائی حکومت نے بحالی امن کے لیے موثر اقدامات اٹھائے ہیں۔ جس کے لیے تمام سیاسی قیادت خصوصاً وزیراعلیٰ بلوچستان اور انکی کابینہ شاباش کی مستحق ہے۔ پاک چائنا اقتصادی راہداری سمیت قومی معاملات پر سیاسی قیادت کا اتفاق رائے، ملکی ترقی کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات میں اہم پیش رفت ہے۔ جس کے لیے پاکستانی قوم اور پاکستانی قیادت کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 464737
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش