0
Wednesday 3 Jun 2015 18:45

امریکا کو نشانہ بنانے کے لئے دہشت گرد موقع تلاش کر رہے ہیں، سی آئی اے چیف

امریکا کو نشانہ بنانے کے لئے دہشت گرد موقع تلاش کر رہے ہیں، سی آئی اے چیف
اسلام ٹائمز۔ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ جان برینن نے کہا ہے کہ بین الاقوامی دہشت گرد امریکا کو نشانہ بنانے کے لئے موقع تلاش کر رہے ہیں۔ امریکی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کے دوران جان برینن کا کہنا تھا کہ دہشت گرد عناصر امریکا میں انسدادِ دہشت گردی سے متعلق قوانین اور پالیسیوں میں نرمی کا انتطار کر رہے ہیں تاکہ انہیں اپنی کارروائیاں کرنے کا موقع مل سکے۔ انکا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں دہشت گردی اور تشدد کے ہولناک واقعات پیش آ رہے ہیں، اس صورت حال میں امریکا کسی لاپرواہی یا کوتاہی کا متحمل نہیں ہو سکتا، اس لئے امریکی سینیٹ کو چاہیئے کہ وہ ملک کی سیکیورٹی سے متعلق ضروری قانون سازی کرے۔ دوسری طرف امریکی سینیٹ خفیہ ادارے نیشنل سکیورٹی ایجنسی کو لاکھوں امریکی شہریوں اور مشتبہ افراد کے ٹیلی فون کا ڈیٹا جمع کرنے کی اجازت سے متعلق قانون پر نظر ثانی کر رہی ہے، اور امریکی صدرباراک اوباما نے نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کی جانب سے جاسوسی اور نگرانی کے ترمیم شدہ قوانین کے بل پر دستخط کر دیئے ہیں جس کے تحت اب امریکیوں کے فون ریکارڈ نہیں ہوں گے۔

صدر اوباما نے سینیٹ کی حتمی منظوری کے بعد اس ترمیم شدہ بل پر دستخط کیے جس کے تحت نیشنل سیکیورٹی ایجنسی ( این ایس اے) کے اختیارات محدود کرتے ہوئے ایجنسی کی جانب سے بڑے پیمانے پر فون کال ریکارڈ کرنے کے پروگرام کو ختم کر دیا گیا ہے اور سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں جب کہ فون کا ریکارڈ فون کمپنیوں کے پاس رکھنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ سانحہ نائن الیون کے بعد امریکا کی متنازعہ نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے اختیارات میں تبدیلی کا یہ سب سے بڑا بل ہے جو دو دن قبل ختم ہو گیا تھا اور صدر اوباما نے اس غیر ضروری تاخیر پر کانگریس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے تاہم بعض سینیٹرز اور اراکین کی محنت کی تعریف کی ہے جن کی وجہ سے یہ بل تیار ہوسکا۔ سینیٹ میں اس بل کے حق میں 67 اور مخالفت میں 32 ووٹ ڈالے گئے۔

واضح رہے کہ 2 سال قبل این ایس اے کے ملازم ایڈورڈ سنوڈن نے انکشاف کیا تھا کہ نیشنل سیکیورٹی ایجنسی پوری دنیا کی فون کالز کی جاسوسی کرتی ہے جن میں بین الاقوامی سربراہان اور سیاسی شخصیات بھی شامل ہیں۔ اس انکشاف نے این ایس اے پر ایک سوالیہ نشان ثبت کردیا تھا اور اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔
خبر کا کوڈ : 464779
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش