0
Wednesday 10 Jun 2015 20:32

جی بی کے پرامن مگر دھاندلی زدہ انتخابی نتائج کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں، ایم ڈبلیو ایم بلتستان

جی بی کے پرامن مگر دھاندلی زدہ انتخابی نتائج کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں، ایم ڈبلیو ایم بلتستان
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیاسی سیل سے جاری اہم بیان میں کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان انتخابات کو پرامن بنانے کے لئے آرمی کی طرف سے کئے گئے اقدامات لائق تحسین ہیں۔ انتخابات جس طرح آرمی نگرانی میں ہونا ضروری تھا نہیں ہوسکا۔ میڈیا میں آرمی کی مکمل نگرانی میں انتخابات کا ڈھونگ تو رچایا گیا لیکن حقیقت اس کے برخلاف تھی اور انہیں اٹارنی پاور دیئے بغیر صرف سکیورٹی اقدامات کے لئے بلایا گیا تھا، جسے انہوں نے بطریق احسن نبھایا۔ جی بی میں پولنگ کے دوران ہی ہم نے آواز بلند کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ پولنگ کے دوران ہونے والی سست روی کے عمل کو روکا جائے، کیونکہ پولنگ میں تعطل اور سست روی آر اوز کی بدنیتی اور دھاندلی ہے۔ ایم ڈبلیو ایم نے انتخابات سے قبل ہی مطالبہ کیا تھا کہ نتائج میں تاخیر نہ کی جائے، لیکن جان بوجھ کر نتائج میں تاخیر کی گئی اور اسکردو حلقہ3،4، ہنزہ نگر4 میں مجلس وحدت مسلمین کی برتری منظّم انداز میں ختم کی گئی اور عوامی مینڈیٹ کو چوری کرنے کی کوشش کی گئی۔ لہذا ہم گلگت بلتستان میں پرامن مگر دھاندلی زدہ انتخابی نتائج کو قبول کرنے لئے تیار نہیں ہیں۔ مسلم لیگ نون کی وفاقی حکومت آر اوز کے ذریعے اس الیکشن کی نگرانی کرتی رہی بالخصوص ہنزہ نگر2 جی بی ایل4 کے امیدوار کی فتح کے بعد راتوں رات نتائج کو بدلنا نہ صرف حیران کن بلکہ ناقابل برداشت ہے۔ اسی طرح اسکردو حلقہ3 میں مسلم لیگ کے حکام کی ایماء پر انتخابات کے نتائج کو جان بوجھ کر 48 گھنٹے تک تاخیر کا شکار کیا گیا۔ اسکردو حلقہ4 میں ایم ڈبلیو ایم کی گزارش پر ہونے والی دوبارہ گنتی کو چیف الیکشن کمشنر کی مداخلت سے روکنا سوالیہ نشان اور شفاف الیکشن کی قلعی کھولنے کے لئے کافی ہے، دوبارہ گنتی کے عمل کو روکنا اس بات کی دلیل ہے کہ الیکشن کمشنر مکمل جانبدار اور اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کے خواہاں ہیں، مجلس وحدت مسلمین تمام دھاندلی زدہ حلقوں کے نتائج کو ہر فورم پر چیلنج اور انہیں قبول نہیں کرے گی۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان انتخابات کے حوالے سے متعدد بار قبل از انتخابات ہونے والی دھاندلی پر آواز بلند کرتی رہی، لیکن ارباب اختیار خاموش تماشائی بنے رہے اور عوامی مینڈیٹ کو 46 ارب روپے، کروڑوں کے منصوبہ جات اور وزیراعظم کے دورہ جات کے ذریعے چرانے کی کوشش ہوتی رہی۔ گلگت بلتستان کی حساسیت کو پس پشت ڈال کر اس خطے کے حقیقی اور نظریاتی شہریوں کو بند گلی میں لے جانے کی کوشش کی گئی، جبکہ دہشتگردوں کے لئے نرم گوشہ رکھنے والوں اور پاک آرمی کے شہداء کی تضحیک کرنے والوں کو ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی بخشنے کا اصول لمحہ فکریہ ہے۔ نواز حکومت نے ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی وسیع پیمانے پر دھاندلی کی ہے۔ پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کی تجارتی شراکت دار نواز حکومت کو گلگت بلتستان جیسے حساس دفاعی خطے میں جگہ ملنا ملکی سالمیت کے لئے خطرہ ہے اور ساتھ ہی معرکہ کرگل کی فتح کو شکست میں تبدیل کرنے کی پالیسی کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کی مجرم حکومت گلگت بلتستان میں اس جیسی صورتحال دوبارہ پیدا کر سکتی ہے۔ ہم گلگت بلتستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے امین ہیں اور پاکستان کے بنانے، گلگت بلتستان کو آزاد کرانے میں ہمارا ہی ہاتھ ہے اور ہم ہی پاکستان کو بچائیں گے، پاکستان کی ریاست پر، پاکستان کی فوج پر اور آئین پر ہونے والے تمام حملوں کا دفاع کرتے رہیں گے، چاہے وہ حملے سیاسی ہوں، نظریاتی ہوں یا معاشی۔
خبر کا کوڈ : 466005
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش