0
Saturday 11 Dec 2010 23:26

پاکستان،ترکمانستان،افغانستان اور بھارت میں امریکی حمایت یافتہ گیس پائپ لائن معاہدے پر دستخط

پاکستان،ترکمانستان،افغانستان اور بھارت میں امریکی حمایت یافتہ گیس پائپ لائن معاہدے پر دستخط
اشک آباد:اسلام ٹائمز-وقت نیوز کے مطابق پاکستان،ترکمانستان،
افغانستان اور بھارت کے درمیان چار ملکی گیس پائپ لائن (کاپی) معاہدے پر دستخط ہو گئے۔برطانوی خبررساں ادارے رائٹر کے مطابق اس معاہدے کو امریکہ کا حمایت یافتہ معاہدہ قرار دیا ہے۔واضح رہے پاکستان ایران گیس پائپ لائن معاہدے پر امریکہ کے تحفظات ہیں اور عالمی سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ پاکستان،ایران گیس پائپ لائن معاہدے پر عملدرآمد نہیں ہونے دے گا۔نیویارک سے نمائندہ خصوصی کے مطابق پریس ٹرسٹ آف انڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بھارتی سفارت کار نے کہا کہ آئی پی آئی پائپ لائن پاکستان سے آئے گی اور اس حوالے سے چند سکیورٹی تحفظات ہیں،لیکن اس کے باوجود ایران گیس پائپ لائن معاہدے سے الگ نہیں ہوئے۔اے پی پی کے مطابق 7.6 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا گیس پائپ لائن منصوبہ صنعتی اور گھریلو شعبے میں توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے میں معاون ہو گا۔
صدر مملکت آصف علی زرداری،افغان صدر حامد کرزئی،ترکمانستان کے صدر گوربنگولی بردی محمدوف،بھارتی وزیر پٹرولیم مرلی دیوڑا اور ایشیائی ترقیاتی بنک کے صدر ہارو ہیکو کرودا نے بین الحکومتی معاہدے پر دستخط کئے۔بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ برسلز میں بھارت یورپی یونین سربراہ اجلاس میں شرکت کی وجہ سے یہاں موجود نہیں تھے۔گیس پائپ لائن فریم ورک معاہدے پر وزیر پٹرولیم سید نوید قمر نے دیگر شریک ممالک کے وزرا پٹرولیم کے ہمراہ دستخط کئے۔1680 کلو میٹر طویل گیس پائپ لائن ترکمانستان سے ملتان آئے گی اور بھارتی شہر فاضلکا پر اختتام پذیر ہو گی اور 3.2 ارب مکعب فٹ قدرتی گیس یومیہ فراہم کی جائے گی۔معاہدے کے تحت چاروں ملک پائپ لائن کے تحفظ سمیت حکومتی معاونت فراہم کریں گے۔گیس پائپ لائن کی تعمیر جلد شروع ہونے کی توقع ہے اور یہ 2013-14ء تک مکمل ہو گی۔یہ منصوبہ پاکستان کی توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے میں معاون ہو گا۔معاہدے کے مطابق افغانستان کا حصہ 500 ملین مکعب فٹ گیس یومیہ،پاکستان کا 1325 ملین مکعب فٹ گیس اور بھارت کا 1325 ملین مکعب فٹ گیس یومیہ ہو گا۔ 
اے این این کے مطابق اس موقع پر اپنے خطاب میں صدر زرداری نے ترکمانستان،افغانستان،پاکستان،بھارت گیس پائپ لائن منصوبے کیلئے مکمل سکیورٹی اور بھرپور معاونت کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا اس منصوبے سے پورے خطے کا ترقیاتی منظر بدل جائے گا۔صدر نے کہا ہم اس منصوبے کے جلد ثمرات حاصل کرنے کیلئے مل کر کام کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ یہ علاقہ ہمارے ممالک کی اقتصادیات میں معاون ہو سکتا ہے،علاقائی ترقیاتی تعاون خطے میں پائیدار استحکام اور اقتصادی ترقی کے فروغ کی کلید ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اس منصوبے پر جلد اور بھرپور عملدرآمد کیلئے پرعزم ہے اور اپنا کردار موثر انداز میں ادا کرے گا۔صدر مملکت نے معاہدے میں شریک ممالک پر زور دیا کہ وہ منصوبے کی تکمیل کیلئے نظام الاوقات اور دیگر ضروری اقدامات اٹھانے پر متفق ہوں،اس منصوبے میں عملی اقدامات درکار ہیں۔انہوں نے مالیاتی کلوژر کیلئے ایک سال کی ڈیڈ لائن کے تعین کی تجویز پیش کی۔انہوں نے کہا کہ اس سے آدھا کام مکمل ہو جائے گا اور منصوبہ آگے بڑھے گا۔صدر زرداری نے وسطی ایشیائی ریاستوں کی برآمدات کیلئے پاکستانی بندرگاہوں کے استعمال کی پیشکش کی۔
دریں اثناء ریڈیو پاکستان اور نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا پاکستان اور ترکمانستان مال کے بدلے مال کی تجارت سے قیمتی زرمبادلہ بچا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا چار ملکی گیس پائپ لائن منصوبے کا معاہدہ خوش آئند ہے اس وقت پاکستان میں توانائی کی قلت ہے ہماری طلب پیداوار سے زیادہ ہے۔گیس معاہدے سے تجارت میں اضافہ ہو گا،یہ امن کی پائپ لائن ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران کے حوالے سے گیس پائپ لائن معاہدے پر بھارت کی امریکہ سے بات چیت چل رہی تھی اس لئے اس منصوبے میں شرکت سے بھارت کترا رہا تھا،لیکن یہاں اس قسم کا خدشہ نہیں،اس منصوبے پر علاقائی قوتیں متفق ہیں اور دیگر ممالک بھی رکاوٹ نہیں۔انہوں نے کہا مغربی ممالک بھی چار ملکی گیس پائپ لائن معاہدے کو سپورٹ کر رہے ہیں اور اس پر جلد عملدرآمد کے خواہشمند ہیں اس کے علاوہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی اپنی اہمیت ہے۔ہمیں آئندہ کے حالات کو سامنے رکھتے ہوئے توانائی کے زیادہ سے زیادہ وسائل پیدا کرنا ہوں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں بھارت کا سنجیدہ دورہ کرنا چاہتا تھا اور خواہش ہے کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات نہ صرف معمول پر آئیں بلکہ ان میں بہتری بھی پیدا ہو،بھارت کا دورہ بامقصد اور معنی خیز ہونا چاہئے،صرف دورے اور فوٹو سیشن سے کوئی فائدہ نہیں۔اگر مجھے بھارت کے دورے سے کچھ نکلتا ہوا نظر آئے یا پیشرفت دکھائی دے تو میں ہمہ وقت تیار ہوں۔ 
این این آئی کے مطابق گیس پائپ لائن معاہدے پر سربراہان کے دستخطوں سے پہلے چاروں ممالک کے وزرا نے گیس کی خرید و فروخت کے معاہدوں پر دستخط کئے۔جبکہ ترکمانستان کے صدر گربنگولی بزدی محمد نے گیس پائپ لائن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کے لئے آئے ہوئے سربراہان مملکت اور ان کے وفود کے ارکان کے اعزاز میں ضیافت دی۔پاکستان اور ترکمانستان نے یقین ظاہر کیا ہے کہ کھربوں ڈالر کے گیس پائپ لائن منصوبے سے پورے خطے کے لوگوں کو یکساں فائدہ پہنچے گا اور خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔
ہفتہ کو صدر زرداری کی ترکمان ہم منصب گو ربنگولی بردی محمد سے ملاقات میں ترکمانستان،افغانستان،پاکستان،بھارت پائپ لائن منصوبے پر جلد عملدرآمد پر زور دیا گیا۔صدر زرداری اور ترکمانستان کے صدر بردی محمدوف گوربنگولئی نے فضائی اور زمینی مواصلات کو بہتر بنانے اور دوطرفہ تجارت اور عوام کے درمیان رابطوں کو یقینی بنانے کے لئے دوطرفہ تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا ہے جبکہ صدر آصف علی زرداری اور افغان صدر حامد کرزئی نے دہشت گردی کے سدباب اور ترکمانستان سے گیس پائپ لائن کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے قریبی تعاون پر اتفاق کیا ہے۔دونوں رہنماوں نے یہاں ملاقات کی، جس میں دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کے خلاف لڑائی،خطہ کی صورتحال اور اقتصادی تعاون میں اضافہ سمیت کئی امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ 

خبر کا کوڈ : 46603
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش