0
Monday 15 Jun 2015 17:00

رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ، پاکستان پر مجموعی قرضوں کے بوجھ میں 9 فیصد اضافہ ہوا

رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ، پاکستان پر مجموعی قرضوں کے بوجھ میں 9 فیصد اضافہ ہوا
اسلام ٹائمز۔ پاکستان پر مجموعی قرضوں کے بوجھ میں رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران 9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی کے اختتام پر مجموعی مجموعی قرضوں اور واجبات کی مالیت 19.30 ٹریلین روپے تک پہنچ گئی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے خاتمے پر 17.73 ٹریلین روپے تھی، اس طرح 9 ماہ کے دوران مجموعی قرضوں اور واجبات کی مالیت میں 1.57 ٹریلین 1570 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ مجموعی قرضوں کو محدود رکھنے کے لیے 2005 میں متعارف کرائے جانے والے فسکل ریسپانسبلیٹی اینڈ ڈیٹ لمٹیشن ایکٹ کے تحت حکومت مجموعی قرضے جی ڈی پی کے 60 فیصد تک محدود رکھنے کی پابند ہے اور مجموعی قرضوں کو اس سطح تک لانے کے لیے مالی سال 2013 کے اختتام تک کی مہلت دی گئی تھی تاہم سابقہ حکومت کی طرح موجودہ حکومت بھی بجٹ خسارے پر قابو پانے میں ناکام ہے اور قرض گیری میں اضافے کی وجہ سے ایکٹ کی مسلسل خلاف ورزی ہورہی ہے۔

رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی کے اختتام پر مجموعی قرضوں کا حجم جی ڈی پی کے 70.5 فیصد کے برابر ہے جو فسکل ریسپانسبلیٹی اینڈ ڈیٹ لمٹیشن ایکٹ کے تحت مقرر کی گئی 60 فیصد کی سطح سے 10.5 فیصد زائد ہے، تیسری سہ ماہی کے اختتام تک واجب قرضوں میں 12.04 ٹریلین روپے کے مقامی قرضے جبکہ 6.06 ٹریلین روپے کے غیر ملکی قرضے شامل ہیں۔ معیشت پر قرضوں کے بوجھ کی وجہ سے حکومت اپنے وسائل کا بڑا حصہ قرضوں اور اس پر مارک اپ کی ادائیگی پر خرچ کررہی ہے، رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی تک قرضوں پر اصل رقم اور سود کی مد میں مجموعی طور پر 515.4 ارب روپے کی ادائیگیاں کی گئی ہیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں کی جانے والی 442.2 ارب روپے کی ادائیگیوں سے 73.4 ارب روپے 16.6 فیصد زائد ہیں۔
خبر کا کوڈ : 466773
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش