0
Tuesday 30 Jun 2015 14:17

دو چاند کا مسئلہ!!!

دو چاند کا مسئلہ!!!
رپورٹ: ایس اے زیدی

ملک میں ہر سال کی طرح اس سال بھی ایک ہی دن رمضان المبارک کے آغاز کا خواب پورا نہ ہوسکا اور ایک مرتبہ پھر پشاور کی مسجد قاسم علی خان نے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے فیصلے کے برعکس ایک روز قبل روزہ رکھنے کا اعلان کیا، 29 شعبان کو پشاور کی مسجد قاسم علی خان میں مفتی شہاب الدین پوپلزئی کے زیر صدارت رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کے لیے اجلاس منعقد ہوا، جس میں موجود مقامی افراد اور مسجد انتظامیہ نے چاند دیکھنے کی شہادتوں کے پیش نظر اگلے روز رمضان المبارک کے آغاز کا اعلان کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مفتی شہاب الدین پوپلزئی کا کہنا تھا کہ کوہاٹ، چارسدہ، مردان اور بنوں سمیت دیگر علاقوں سے چاند نظر آنے کی شہادتیں موصول ہوئیں جس کے بعد آج سے یکم رمضان المبارک کے آغاز کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

مسجد قاسم علی خان کی انتظامیہ کے اعلان کے بعد خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع سمیت قبائلی علاقوں میں بھی اگلے روز پہلا روزہ رکھا گیا۔ واضح رہے کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے ملک بھر سے چاند نظر نہ آنے کی شہادتوں کے بعد 19 جون بروز جمعہ سے یکم رمضان المبارک کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔ تاہم اس مرتبہ بھی مسجد قاسم علی خان کی جانب سے ایک روز قبل چاند دیکھنے کا اعلان کیا گیا، دو عیدوں اور ایک روز قبل روزے کے اعلانات کے باعث پاکستانی قوم عرصہ دراز سے پریشانی اور تشویش کا شکار ہے، اگر مسجد قاسم علی خان پر نظر دوڑائی جائے تو مزکورہ مسجد کی انتظامیہ مسلکی اعتبار سے دیوبند ہے، اور جماعتی لحاظ سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کیساتھ وابستگی ہے، چاند دیکھنے کی روایت کی وجہ سے رمضان، شوال اور ذیعقد کے آغاز کے موقع پر خیبر پختونخوا بھر کے عوام کی نظریں اس مسجد پر ہوتی ہیں۔

’’اسلام ٹائمز‘‘ نے عمومی طور پر پشاور کے عوام کے اس حوالے سے تاثرات جاننے کی کوشش کی تو اکثریت کا یہ کہنا تھا کہ چونکہ شرعی اعتبار سے یہ اجازت ہے کہ اگر کوئی مسلمان چاند دیکھ لے اور اس کی گواہی دے تو اس کی گواہی کو تسلیم کیا جائے، اسی بنیاد پر مسجد قاسم علی خان کی انتظامیہ رویت کا اعلان کرتی ہے، اور ہم اسے قبول کرتے ہیں، حکومت ہمارے صوبے سے دی جانے والی کسی گواہی کو اہمیت نہیں دیتی، اس وجہ سے ہم مسجد قاسم علی خان کے علماء کے فیصلہ کی پابندی کرتے ہیںِ، ہم حکومت کیساتھ عید یا روزہ اس وجہ سے بھی نہیں رکھتے کہ اگر ہمارے گلی، محلہ یا شہر میں عید یا روزہ ہوتو ہم شرعی اعتبار سے ان کیساتھ چلنے کے پابند ہیں۔

عوام کے جذبات، عقیدہ یا سوچ ایک طرف، مگر یہاں تیکنیکی اور شرعی طور پر اس مسئلہ کو حل کرنے کی ضرورت ہے، تاہم یہ مسئلہ سیاسی طور پر اس طرح حل ہوسکتا ہے کہ مفتی شہاب الدین پوپلزئی صاحب کو کچھ عرصہ کیلئے ضلعی رویت ہلال کمیٹی کا رکن بنایا جائے، مسجد قاسم علی خان سے منسلک صوبہ میں موجود دیگر مساجد کے پیش اماموں کو بھی اضلاع کی سطح پر رویت ہلال کمیٹیوں میں انہی شرائط کی بنیاد پر نمائندگی دی جائے، تاکہ جس بھی ضلع سے رویت ہلال کی شہادت موصول ہو، اس کو باہمی مشاورت کیساتھ پرکھا جائے، ایسے میں مفتی پوپلزئی اور ان کی ٹیم کے مقاصد آسانی کیساتھ واضح ہوسکتے ہیں، اور خیبر پختونخوا کے سادہ لوح عوام کو بھی حقائق جاننے اور سمجھنے میں آسانی ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 467426
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش