0
Wednesday 24 Jun 2015 05:40

امریکہ ایران کی ایٹمی صنعت کو تباہ و برباد کرنے جبکہ ایران ایک اچھے، منصفانہ اور عزتمندانہ معاہدے کی تلاش میں ہے، سید علی خامنہ ای

امریکہ ایران کی ایٹمی صنعت کو تباہ و برباد کرنے جبکہ ایران ایک اچھے، منصفانہ اور عزتمندانہ معاہدے کی تلاش میں ہے، سید علی خامنہ ای
اسلام ٹائمز۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایرانی حکام پانچ جمع ایک گروپ کے ساتھ اچھے، منصفانہ اور باعزت معاہدے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی مقننہ، مجریہ اور عدلیہ کے سربراہوں نیز اعلٰی سول اور فوجی حکام نے منگل کی شام رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کے ساتھ ملاقات کی۔ اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے ایٹمی مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے خلاف عائد تمام پابندیاں سمجھوتے پر دستخط ہوتے ہی اٹھا لی جانی چاہئے اور پابندیوں کے خاتمے کے معاملے کو ایران کی جانب سے معاہدے پر عملدر آمد سے مشروط نہیں کرنا چاہئے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ایٹمی معاہدے کے حوالے سے ایران کی ریڈ لائنوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ایران کی ایٹمی صنعت کو تباہ و برباد کرنے کے درپے ہے، جبکہ اس کے مقابلے میں ایران کے سبھی حکام اپنی ریڈ لائنوں پر تاکید کرتے ہوئے ایک اچھے، منصفانہ اور عزتمندانہ معاہدے کی تلاش میں ہیں۔ آیت اللہ العظمٰی خامنہ ای نے کہا کہ امریکیوں کے اصرار کے بر خلاف، ہمیں سمجھوتے کی مدت، دس یا بارہ سال قبول نہیں ہے اور جو قابل قبول مدت ہے اس کے بارے میں ہم نے ان کو مطلع کر دیا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے حتٰی سمجھوتے کی مدت کے دوران بھی اپنے تحقیقاتی امور اور ترقی و پیشرفت جاری رہنے کو ایران کی دوسری ریڈ لائن قرار دیا اور کہا کہ ایران سمجھتا ہے کہ یہ بات حد سے زیادہ منہ زوری اور غلط بیانی ہے کہ ہم بارہ سال کی مدت تک ایٹمی شعبے میں تحقیق و ترقی کا کوئی کام نہ کریں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے تیسری ایٹمی ریڈ لائن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی، تجارتی اور بینکاری سے متعلق جو پابندیاں ہیں، چاہے وہ سلامتی کونسل کی جانب سے عائد کی گئی ہوں یا امریکی کانگریس کی طرف سے اور چاہے امریکی حکومت کی طرف سے، ان تمام پابندیوں کو سمجھوتے کے وقت ہی فوراً ختم ہونا چاہئے اور بقیہ پابندیاں بھی مناسب اوقات میں اٹھالی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، پابندیوں کے بارے میں ایک پیچیدہ اور عجیب و غریب فارمولہ پیش کر رہا ہے، جس سے معلوم نہیں کیا حاصل کرنا چاہتا ہے، لیکن ہم واضح طور پر اپنے مطالبات کو بیان کرچکے ہیں۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے ایٹمی مذاکرات کی ریڈ لائنوں کے بارے میں مزید کہا کہ پابندیوں کے خاتمے کو ایران کی جانب سے معاہدوں پر عملدر آمد سے مشروط نہ کیا جائے، یہ نہ کہا جائے کہ آپ پہلے وعدوں پر عمل کریں، پھر جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے، اس کی گواہی دے، پھر ہم پابندیاں منسوخ کریں گے، ہمیں یہ بات ہرگز قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پابندیوں کی منسوخی پر عمل در آمد، ایران کی جانب سے وعدوں پر عمل در آمد کے ساتھ ہونا چاہیے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ ہم سمجھوتے پر عمل در آمد کو آئی اے ای اے کی رپورٹ سے مشروط کرنے کے مخالف ہیں، کیونکہ آئی اے ای نے بارہا یہ ثابت کر دکھایا ہے کہ وہ آزاد، بااختیار اور منصف ادارہ نہیں ہے اور ہم اس کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کا یہ کہنا ہے کہ آئی اے ای اے کو ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے پرامن ہونے کا اطمئنان ہونا چاہئے، انتہائی احمقانہ اور نامعقول بات ہے، کیونکہ یہ ایجنسی کیسے اطمئنان پیدا کرسکتی ہے، جب تک کہ اس سرزمین کا چپہ چپہ نہ چھان مارے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کی ایٹمی تنصیبات کا غیر روایتی طریقوں سے معائنہ کرنے، ایران کے سائنسدانوں سے باز پرس اور فوجی مراکز کے معائنے کو، ایران کی ایک اور ایٹمی ریڈ لائن قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے بھی تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی حقوق کی بازیابی، ملک اور معاشرے کی ضروریات کی فراہمی، حکومت کی دو ترجیحات ہیں۔ حسن روحانی نے کہا کہ وہ چیز جو بڑی طاقتوں کو مذاکرات کی میز تک لائی ہے، وہ بدخواہوں کے دباؤ اور پابندیوں کے مقابلے میں ایرانی قوم کی استقامت و پائیداری ہے۔
خبر کا کوڈ : 468839
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش