0
Saturday 27 Jun 2015 09:13
ہتھیار ڈالنے والوں کیلئے عام معافی و معاوضہ کا اعلان

کالعدم دہشتگرد تنظیموں کیخلاف کارروائی کو مزید موثر بنایا جائیگا، بلوچستان ایپکس کمیٹی

کالعدم دہشتگرد تنظیموں کیخلاف کارروائی کو مزید موثر بنایا جائیگا، بلوچستان ایپکس کمیٹی
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے اعلٰی حکومتی اور عسکری حکام پر مشتمل ایپکس کمیٹی نے بلوچستان میں ریاست کے خلاف لڑنے والے جنگجوؤں کو ہتھیار ڈالنے کی صورت میں عام معافی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ لڑائی ترک کرنے والے جنگجوؤں کی مالی امداد بھی کی جائے گی۔ ایپکس کمیٹی نے دہشتگردی کی کارروائیوں میں استعمال ہونے والے وسائل اور فنڈنگ کی تحقیقات کرکے پس پردہ عناصر کے خلاف سخت کارروائی اور مدارس کی رجسٹریشن محکمہ انڈسٹریل کی بجائے محکمہ تعلیم سے کرانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ بلوچستان میں ایپکس کمیٹی کا یہ پانچواں اجلاس تھا۔ اس سے پہلے 9 اور 30 جنوری، 18 فروری اور 13 مارچ کو ایپکس کمیٹی کے اجلاس کوئٹہ میں منعقد ہوچکے ہیں۔ جمعہ کو وزیراعلٰی بلوچستان عبدالمالک بلوچ کی زیر صدارت ہونے والے تازہ اجلاس میں میں صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل ناصر جنجوعہ، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، جنرل کمانڈنگ آفیسرز، آئی جی ایف سی میجر جنرل شیر افگن، سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی، آئی جی پولیس محمد عملیش ، کمشنر کوئٹہ کمبر دشتی ، ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ، حساس اداروں کے نمائندوں سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان کا جائزہ لیا گیا اور دہشت گردوں اور شرپسندوں کے خلاف مؤثرکاروائی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال، متعلقہ اداروں کی اس حوالے سے تجزیاتی رپورٹوں اور سفارشات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ متعلقہ اداروں کے باہمی اشتراک سے عوام کے جان و مال کی حفاظت کے لیے کئے گئے اقدامات سے عوام میں احساس تحفظ پیدا ہوا ہے۔ جرائم پیشہ، ناپسندیدہ عناصر اور شر پسندوں کے خلاف جاری کاروائیوں کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آر ہے ہیں۔

ایپکس کمیٹی نے بلوچستان میں امن و عامہ کو مستقل بنیادوں پر قائم کرنے کی ضرورت کا تفصیلی جائزہ لیا اور اس سلسلہ میں پر امن بلوچستان مفاہمتی پالیسی پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا گیا۔ تاکہ وہ نوجوان جو ریاست کے خلاف مسلح کاروائی ترک کرنے کا یقین دلائیں، ان کو عام معافی دی جائے گی اور حکومت ان کی بحالی کے لیے مالی مدد کرے گی۔ اجلاس میں ملکی سطح پر دینی مدارس کی تنظیم نو اور رجسٹریشن، افغان مہاجرین سے متعلق صوبائی حکومت کے موقف اور دہشت گردی کی کاروائیوں میں استعمال ہونے والے فنڈز کی تحقیقات سے متعلق امور کا بھی تفصیلی جائرہ لیا گیا۔ اس حوالے سے طے پایا کہ مدارس کی رجسٹریشن کا عمل محکمہ تعلیم کے توسط سے مکمل کیا جائیگا۔ جبکہ افغان مہاجرین کے حوالے سے صوبائی حکومت کے موقف سے وفاقی حکومت کو آگاہ کیا جائیگا۔ ایف آئی اے، کسٹم، نیب اور پولیس کے ذریعے دہشت گردی کی کاروائیوں میں استعمال ہونے والے وسائل اور فنڈنگ کی تحقیقات کرائی جائے گی۔ ان میں ملوث پس پردہ عناصر کو عوام کے سامنے لایا جائیگا اور انہیں قانون کے مطابق سزا دلائی جائے گی۔ اجلاس میں دہشتگرد مذہبی کالعدم تنظیموں کے خلاف کاروائی کو مزید موثر بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں مستونگ کھڈ کوچہ کے المناک واقعہ میں ملوث عناصر کے خلاف ایف سی کی کاروائی کا بھی جائزہ لیا گیا اور اس پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ نے اجلاس کو کوئٹہ شہر میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بارے میں تشکیل دی گئی تحقیقاتی ٹیموں کی اب تک کی کارکردگی سے آگاہ کیا۔ جبکہ کمشنر کوئٹہ ڈویژن نے مسافروں بسوں کے سیکورٹی انتظامات کے حوالے سے اجلاس کو تفصیلات فراہم کیں۔ اجلاس میں لیویز فورس کی استعداد کار کو بڑھانے کے لیے موثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ محکمہ داخلہ کو اس حوالے سے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی گئی۔

دریں اثناء صوبائی سیکریٹری داخلہ بلوچستان اکبر حسین درانی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے ہتھیار ڈالنے والے فراریوں کو پانچ سے پندرہ لاکھ روپے فی کس دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں تین ارب روپے کا پیکیج منظوری کیلئے وفاقی حکومت کو ارسال کردیا ہے۔ ہتھیار ڈالنے والے فراریوں کی ضمانت ان کے قبیلے کے سربراہ سے لی جائے گی۔ بلکہ ان فراریوں کے نام شیڈول فور میں شامل کرکے ان کی کڑی نگرانی بھی کی جائے گی۔ تاکہ یہ دوبارہ غلط راستے پر نہ جاسکے۔
خبر کا کوڈ : 469641
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش