0
Saturday 27 Jun 2015 16:04

بلوچستان میں کالعدم تنظیموں کیخلاف کارروائی کی جائے، ایچ آر سی پی

بلوچستان میں کالعدم تنظیموں کیخلاف کارروائی کی جائے، ایچ آر سی پی
اسلام ٹائمز۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان بلوچستان چیپٹر کے وائس چئیرمین طاہر حسین خان ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں 6 ماہ کے دوران اب تک 83 مسخ شدہ لاشیں ملی ہیں۔ کالعدم تنظیموں کا ڈیٹا اداروں کے پاس ہے، انکے خلاف وہ کاروائی کیوں نہیں کرتے۔ ہمارے انٹیلی جنس اداروں کا شمار دنیا کے بہترین اداروں میں سے ہے۔ پھر وہ خودکش حملوں، ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیوں نہیں کرتے۔ حکومت پاکستان سے مطالبہ ہے کہ اذیت رسانی مخالف قانون سازی کی جائے اور اذیت رسانی کے متاثرین کیلئے موثر طلافیوں کا بندوبست کیا جائے۔ 5 برس قبل پاکستان نے اذیت رسانی کیخلاف اقوام متحدہ کے میثاق کی توسیع کرکے ایک موثر قانونی ڈھانچہ تشکیل دینے کا عہد کیا تھا۔ تاکہ اذیت رسانی کی روک تھام ہوسکے۔ اسے ایک جرم قرار دیا جائے اور اذیت رسانی کے متاثرین کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔ قومی اسمبلی کو ایک کھلا خط ارساں کیا او ایم سی ٹی اور ایچ آر سی پی نے اذیت رسانی حراستی ہلاکت اور حراستی جنسی تشدد بل کے مسودے کو خوش آئندہ قرار دیا ہے۔ جوکہ اس وقت قومی اسمبلی میں زیر التواء ہے۔ اگرچہ اس قانونی مسودے میں اذیت رسانی کے متاثرین کو کئی بنیادی تحفظات فراہم کئے گئے ہیں۔ تاہم دونوں تنظیموں نے اس قانون کو موثر بنائے کیلئے مسودے میں کئی ترامیم تجویز کی ہیں۔ حکومت کو فرقہ وارانہ اور لسانی واقعات کی روک تھام میں ناکامی ہوئی ہے، سانحہ مستونگ اسکی زندہ مثال ہے۔ اگر تحقیقاتی ادارے کسی کیخلاف شکایت موصول ہونے پر وفاقی حکومت سے ہدایت لے گا تو پھر متاثرین کی داد رسی کا عمل باضابطہ طور پر ناکام ہوجائے۔ اسوقت بلوچستان میں 6 ماہ کے دوران 83 مسخ شدہ لاشیں ملی ہیں۔ اس سال بلوچستان میں تیزاب پھینکنے کے تین واقعات رونما ہوئے۔ مگر ہم مصلحتوں کا شکار ہوکر کبھی بھی انصاف کے تقاضے پورے نہیں کرسکتے۔
خبر کا کوڈ : 469668
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش