0
Monday 29 Jun 2015 15:20

بلوچستان میں سیو دی چلڈرن کے منصوبے کو بند کرنے پر وزیراعظم نوٹس لیں، رحمت صالح بلوچ

بلوچستان میں سیو دی چلڈرن کے منصوبے کو بند کرنے پر وزیراعظم نوٹس لیں، رحمت صالح بلوچ
اسلام ٹائمز۔ صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کے علاقوں میں سیودی چلڈرن کے مختلف منصوبوں، ماں بچے کی صحت، چائلڈ پروٹیکشن، غذائیت، ہیلتھ ورکرز، تعلیم اور ملیریا کے ان منصوبوں کے فنڈز پنجاب اور سندھ کو منتقل کرنے کا وزیراعظم پاکستان نوٹس لیں۔ ہم ان منصوبوں کی فنڈز کی منتقلی کیخلاف ہرقسم کی مزاحمت کرینگے۔ کیونکہ ان منصوبوں اور فنڈز کی منتقلی سے بلوچستان کے لوگوں کی مشکلات بڑھ جائینگی۔ سیودی چلڈرن بلوچستان میں ماں اور بچے کی صحت کے پروجیکٹ بند کرنے کا فیصلہ فوری طور پر واپس لیں اور وزارت داخلہ کوان اقدامات کا نوٹس لینا چاہئے۔ سیودی چلڈرن نے وزارت داخلہ کو ایک خط کے ذریعے آگاہ کیا ہے کہ وہ اپنے تمام پروجیکٹس بلوچستان میں 30 جون تک بند کردینگے اور فنڈز پنجاب اور سندھ منتقل کرینگے۔ سیودی چلڈرن بلوچستان میں ماں اوربچے کی صحت، تعلیم کے شعبے میں حکومت بلوچستان کی مدد سے مختلف پروجیکٹس چلارہی ہے۔ جس کی بدولت صحت اورتعلیم کے شعبوں میں کافی بہتری آرہی ہے۔ بلوچستان میں کامیابی سے چلنے والے کروڑوں کی فنڈنگ کے پروجیکٹس عالمی ڈونرز کی جانب سے بلوچستان کی پسماندگی ماں بچے کی ایک بڑی شرح اموات کی روک تھام کیلئے شروع کئے گئے تھے۔ اس لئے ہم ان پروجیکٹس کی بندش اوران کے فنڈزکی پنجاب اورسندھ منتقلی کوبلوچستان دشمن اقدام سمجھتے ہیں۔ اگر بلوچستان کے کچھ اضلاع حساس ہیں تو ان پروجیکٹ کو بند کرنے کی بجائے دوسرے اضلاع میں منتقل کیا جائے۔ تاکہ عوام کو صحت اور تعلیم کی سہولیات مل سکیں۔ بلوچستان میں جاری صحت اورتعلیم کے منصوبوں کے حوالے سے مزید فنڈز مہیا کئے جائیں۔ کیونکہ بلوچستان ایک غریب صوبہ ہے، جو اپنے قلیل وسائل میں صحت اور تعلیم کے شعبے میں عالمی تنظیموں کی مدد کے بغیرحکومت ایم ڈی جیزکے حصول میں کامیاب نہیں ہوسکتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیودی چلڈرن گوادر، زیارت، لسبیلہ، چاغی، کوئٹہ، پشین اور لورالائی کے اضلاع میں ماں بچے کی صحت چائلڈ پروٹیکشن، غذائیت، ہیلتھ ورکرز اور تعلیم کے علاوہ 14 اضلاع میں ملیریا کنٹرول کے منصوبوں کیلئے مدد فراہم کررہی ہے۔ اس کے علاوہ بلوچستان کے 160 افراد اور 400 سکولوں کے اساتذہ اس ادارے سے وابستہ ہے۔ سیودی چلڈرن کے کنٹرول آفس کے اس فیصلے سے دیگرعالمی تنظیمیں بھی بلوچستان میں اپنی ترقیاتی منصوبے بند کرسکتی ہیں۔ صوبائی حکومت کی کاوشوں سے سرمایہ کاروں کو بلوچستان آنے کی ترغیب دینے کی تمام کاوشوں کو نقصان پہنچے گا۔ 18ویں ترمیم کے بعد صحت جوکہ صوبوں کا نصاب بن چکا ہے، حکومت نے برسراقتدار آنے کے بعد تعلیم، صحت اور امن وامان کو اپنی ترجیحات میں شامل کیا۔ اس لئے حکومت نے عالمی اداروں، تنظیموں اور این جی اوز سے براہ راست فنڈنگ کے حصول اور منصوبوں کے حوالے سے ایم او یو صوبوں کے ساتھ براہ راست دستخط کئے جائیں۔ ہم اس سلسلے میں وفاق اور ان کے نمائندوں کوقائل کرتے رہے۔ 65 سال بعد صوبائی حکومت نے اسلام آباد میں بلوچستان ڈویلپمنٹ فورم منعقد کیا۔ جس میں امن وامان، تعلیم اور صحت کو اپنی ترجیحات کے طور پر غیرملکی ڈونرز اور سرمایہ کاروں کے سامنے رکھا۔ جس پر انہوں نے حکومت کی ان ترجیحات کو سراہا۔ کیونکہ ہماری کوشش ہے کہ بلوچستان کو پسماندگی سے نجات دلائی جائے۔ بلوچستان ایک جنگ زدہ علاقہ ہے، یہاں پر منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کی ضرورت ہے۔ غیرملکی اداروں کی جانب سے کی جانے والی فنڈنگ کو صحیح طریقے سے استعمال میں لایا جائے۔ تاکہ اس وقت کی غیر یقینی کیفیت پر قابو پایا جاسکے۔ اگر بلوچستان کی فنڈنگ روکی گئی تواس سے گوادرسمیت بلوچستان کے دیگراضلاع کے عوام ان بنیادی سہولیات سے محروم ہونگے۔ اس لئے ہم نے عوامی مفادات کوترجیح دی ہے اور اسی کے ذریعے آگے بڑھ رہے ہیں۔ تاکہ عوام کی مشکلات کم ہوں۔
خبر کا کوڈ : 470072
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش