0
Thursday 9 Jul 2015 08:31

ایران ایک متوازن اور منصفانہ سمجھوتے کیلئے تیار ہے، جواد ظریف

ایران ایک متوازن اور منصفانہ سمجھوتے کیلئے تیار ہے، جواد ظریف
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایک متوازن اور منصفانہ سمجھوتے کے لئے ایران کی آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے برطانوی اخبار فائنینشل ٹائمز میں اپنے مقالے میں لکھا ہے کہ ایران ایک متوازن اور منصفانہ سمجھوتے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے اپنے اس مقالے میں سمجھوتے کے بعد مشرق وسطٰی میں انتہا پسندی جیسے مشترکہ خطرات سے نمٹنے کے لئے بھی اسلامی جمہوریہ ایران کی آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ محمد جواد ظریف نے اس مقالے میں صراحت کے ساتھ لکھا ہے کہ بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کے خطرے نے مشرق وسطٰی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، یہ خطرہ یورپ کی جانب بڑھتا جا رہا ہے اور اگر اس کی روک تھام نہ کی گئی تو یہ پہلے سے زیادہ بڑھ جائے گا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ممکنہ ایٹمی سمجھوتے کے بارے میں لکھا ہے کہ صرف ایک متوازن اور اچھے سمجھوتے پر ہی دستخط کئے جا سکتے ہیں۔ محمد جواد ظریف نے گروپ پانچ جمع ایک کو مخاطب قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے والا فریق غلط فہمی میں مبتلا نہ ہو، دوسرے فریق کو نقصان پہنچا کر اپنے لئے مراعات حاصل کرنے پر مبنی کوئی بھی کوشش پائیدار نہیں ہوگی۔ محمد جواد ظریف نے اپنے مقالے میں مزید لکھا ہے کہ ایران اور گروپ پانچ جمع ایک آج سمجھوتے کے جس قدر قریب پہنچ چکے ہیں، ماضی میں اتنے قریب نہیں پہنچے تھے، لیکن ابھی ایک اچھا سمجھوتہ ہونے کی ضمانت نہیں دی جاسکتی، البتہ یہ بات یقینی ہے کہ اب صورتحال مذاکرات سے پہلی والی صورتحال جیسی نہیں رہے گی۔

ادھر اسلامی جمہوریہ ایران کی ایٹمی مذاکراتی ٹیم کے سابق رکن حسین موسویان نے کہا ہے کہ ایران اور گروپ پانچ جمع ایک سمجھوتے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔ ایسنا خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی ایٹمی مذاکراتی ٹیم کے سابق رکن حسین موسویان نے چین کے سرکاری ٹی وی سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے مذاکرات میں بہت پیشرفت ہوئی ہے اور فریقین سمجھوتے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔ حسین موسویان سے جب یہ سوال پوچھا گیا کہ پانچ مرتبہ ڈیڈ لائن مقرر کئے جانے کے باوجود اب تک ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان سمجھوتہ نہیں ہوسکا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ فریقین ایک اچھے سمجھوتے کے خواہاں ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی ایٹمی مذاکراتی ٹیم کے سابق رکن نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اچھا سمجھوتہ وہ ہے جو فریقین کے لئے باعث عزت ہو اور سمجھوتہ ایسا ہونا چاہیئے کہ جسے ایرانی اور امریکی مذاکرات کار اپنے اپنے ملک میں پیش کرسکیں۔ حسین موسویان نے اس بات کو بیان کرتے ہوئے کہ پہلے سے یہ طے تھا کہ این پی ٹی معاہدے کی بنیاد پر سمجھوتہ ہوگا، کہا کہ این پی ٹی معاہدے سے متعلق تمام امور پر اتفاق ہوچکا ہے اور ان کے بارے میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی ایٹمی مذاکراتی ٹیم کے سابق رکن حسین موسویان نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے این پی ٹی معاہدے سے بڑھ کر نیک نیتی کا مظاہرہ کیا ہے اور اس نے پانچ فیصد سے کم یورینیم افزودہ کرنے سے اتفاق کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 472666
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش