0
Tuesday 14 Jul 2015 20:50

کشمیر پر صرف پرویز مشرف کا موقف قابل قبول تھا، را سابق چیف

کشمیر پر صرف پرویز مشرف کا موقف قابل قبول تھا، را سابق چیف
اسلام ٹائمز۔ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کے سابق چیف نے اس بات کا انکشاف کیا کہ پاکستانی سابق صدر اور ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف نے مسئلہ کشمیر کا چار نکاتی حل پیش کیا تھا وہ بھارت کے لئے قابل قبول تھا تاہم بھارت میں کئی سیاسی تنظیموں نے آگے بڑھنے نہیں دیا اور بھارت کے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی بھی اس معاملے پر بہت زیادہ سنجیدہ تھے اور چاہتے تھے کہ تنازعہ کشمیر ہمیشہ کے لئے حل ہوجائے۔ ذرائع کے مطابق سابق فوجی حکمران پرویز مشرف نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لیے کوئی درمیانی راستہ اختیار کرنا چاہتے تھے۔ ان کے اس بیان کے عین اگلے دن بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کے سابق سربراہ اے ایس دلت کی طرف سے بیان سامنے آیا ہے کہ پرویز مشرف نے مسئلہ کشمیر کا جو حل تجویز کیا صرف وہی قابل قبول ہے۔ ایک پاکستانی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ایس اے دلت نے کہا کہ ”پرویز مشرف نے کہا تھا کہ کشمیر کا جو حل کشمیری قبول کریں گے وہی اسلام آباد کو بھی قبول ہوگا‘‘۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام فریقین نے کشمیر کے حل کے لیے پرویز مشرف کے فارمولے کو آگے نہیں بڑھایا۔ ایک سوال کے جواب میں ایس اے دلت نے کہا کہ 2006ء اور 2007ء میں پاکستان اور بھارت کو مسئلہ کشمیر طے کرنے کے کئی مواقع حاصل ہوئے لیکن ان سے فائدہ نہیں اٹھایا گیا۔

ایس اے دلت نے کہا کہ پرویز مشرف نے جو چارنکاتی فارمولہ پیش کیا تھا اس میں کشمیر سمیت ہندوستان اور پاکستان میں کئی بڑی تنظیموں کی حمائت حاصل تھی یہاں تک کہ بھاجپا والی سابقہ این ڈی اے سرکار کے سابق وزیراعظم مسٹر اٹل بہاری واجپائی بھی اس پر کافی سنجیدہ تھے، انہوں نے کہا کہ چار نکاتی فارمولہ پر حریت کانفرنس میں شامل کئی لیڈروان نے بھی اپنی حمایت دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں اندرونی سیاسی خلفشار اور بھارت میں این ڈی ای کی حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی چار نکاتی فارمولہ پر عمل درآمد نہ ہوسکا، انہوں نے کہا کہ بھارت میں بھی کئی سیاسی پارٹیاں اس کی مخالفت کررہی تھی، انہوں نے کہا کہ اور جب میں پاکستان میں اپنے دوستوں سے پرویز مشرف کے فارمولے کے متعلق بات کرتا ہوں تو وہ اسے مسترد کر دیتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ اس وقت پرویز مشرف تن تنہا فیصلے کر رہے تھے اور کسی کو اعتماد میں نہیں لیتے تھے۔
خبر کا کوڈ : 473788
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش