0
Friday 17 Jul 2015 02:10

نیب میگاکرپشن کیسز، سپریم کورت نے وفاق اور پنجاب سے جواب طلب کرلیا

نیب میگاکرپشن کیسز، سپریم کورت نے وفاق اور پنجاب سے جواب طلب کرلیا
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے ایک سوپچاس نیب میگاکرپشن کیسز میں دادوچہ ڈیم اور ڈی ایچ اے ویلی کی ایک ہی جگہ تعمیر سے متعلق وفاق اور پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ ریمارکس دیے ہیں کہ جو طاقتور ہے نیب ان کے ترلے کر رہا ہے، ہر کوئی کان کھول کر سن لے قانون سے کوئی بالاتر نہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ایڈیشنل پروسیکیوٹر جنرل نیب اکبر تارڑ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم روزانہ حکم دیتے تو پھر نیب متحرک ہوتی ہیں، زمیں جنبد نہ جنبد گل محمد والی بات ہے، ہر روز کرپشن کا ایک نیا مقدمہ سامنے آتا ہے۔ اس وقت عدالت میں ایک کھرب روپے سے زائد کے کرپشن کیسز زیر سماعت ہیں۔ جسٹس جواد نے کہا کہ ہم کشکول لے کر آئی ایم ایف اور انکل سام کے پاس بھیک منگوں کی طرح پھرتے ہیں، قوم کی تذلیل کی جاتی ہے، عدالت نے ڈی ایچ اے کے سابق ملازم کرنل ریٹائرڈ طارق کمال کی طرف سے ڈی ایچ اے، حبیب رفیق اور بحریہ ٹاون کے خلاف درخواست پر بھی سماعت کی۔ درخواست کے مطابق ڈی ایچ اے ویلی، دی ایچ اے فیز2 ایکسٹینشن ڈی ایچ اے ایکسپریس وے اور ڈی ایچ اے ولاز ان منصوبوں میں شامل ہیں جہاں پر مبینہ طور پر بدعنوانی کی گئی۔

بحریہ ٹاون اور ڈی ایچ اے نے مل کر جنگلات کی زمین پر ولاز کی تعمیر کا معاہدہ کیا، ولاز کی تمام رقم بحریہ ٹاون کے اکاونٹ میں جائے گی۔ نیب رپورٹ کے مطابق ڈی ایچ اے اور بحریہ ٹاون انتظامیہ ڈی ایچ اے ویلی اور دادوچہ ڈیم کی تعمیر کے کیس کی تحقیقات میں تعاون سے ہچکچا رہے ہیں۔ ڈیم اور ویلی ایک جگہ نہیں بن سکتے۔ جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ تو کیا وہاں تیرنے والے گھر بنائے جا رہے ہیں، کوئی کس طرح نیب کی انکوائری کا حصہ بننے سے ہچکچا سکتا ہے، عدالت نے نیب کی جانب سے ڈی ایچ اے ویلی اور دادوچہ ڈیم سے متعلق جمع کرائی گئی رپورٹ نامکمل اور غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے وضاحت طلب کرلی، جسٹس دوست محمد نے کہا کہ آپ ڈی ایچ اے کی غیرمرئی قوتوں سے ڈرتے ہوں گے، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ یہ معاملہ پنجاب حکومت آئی سی ٹی نیب اور سب کی ملی بھگت ہے، اگر ہم اس نتیجے پر پہنچیں کہ نیب کے اندر بدعنوانی ہے تو ہم ایکشن لیں گے، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ جو پٹواری مرگیا اس کے خلاف تو سپریم کورٹ میں نیب کیس دائر کرتی ہے، اور جو طاقتور ہے نیب ان کے ترلے کررہی ہے، ہر کوئی کان کھول کر سن لے قانون سے کوئی بالاتر نہیں ہے۔ کیس کی سماعت اب 23 جولائی کو ہوگی۔​
خبر کا کوڈ : 474346
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش