0
Sunday 2 Aug 2015 18:30

الطاف حسین کی نفرت انگیز تقاریر کیخلاف قانونی مسودے کی تیاری پر کام شروع کر دیا گیا ہے، چوہدری نثار

الطاف حسین کی نفرت انگیز تقاریر کیخلاف قانونی مسودے کی تیاری پر کام شروع کر دیا گیا ہے، چوہدری نثار
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین پاکستان کی ریاست اور اداروں کی تضحیک کر رہے ہیں۔ اب ان کی نفرت انگیز تقاریر کا معاملہ قانونی طور پر برطانوی حکومت کے سامنے اٹھائیں گے۔ اس حوالے سے قانونی مسودے کی تیاری پر کام شروع کر دیا گیا ہے جو آئندہ چند روز میں برطانوی حکومت کو پیش کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نفرت انگیز تقریر پر کس قسم کا کیس بنے گا ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔ ہمارے پہلے ریفرنس پر برطانیہ میں تحقیقات ہو رہی ہے۔ الطاف حسین کی لائیو تقریر تو بند کر دی ہے۔ مکمل طور پر تقریر بند کرنے پر ابھی بات کی جا رہی ہے۔ 
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات الطاف حسین کی طرف سے ایک اور نفرت انگیز تقریر کی گئی جس میں افواج پاکستان اور ریاست کو نشانہ بنایا گیا۔ غیر ملک میں کی جانے والی تقریر نے تمام حدیں پار کر دیں۔ اس سے قبل بھی نفرت انگیز تقاریر میں اہم اداروں کے سربراہوں کو کُتا کہا گیا اور مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔ افواج پاکستان پر بدترین اور جھوٹے الزامات لگائے گئے۔ سیکیورٹی فورسز کیخلاف غلط زبان استعمال کی گئی۔ بھارت کو براہ راست مداخلت کی دعوت دی گئی۔ اقوام متحدہ کے دفاتر کے سامنے مظاہروں کی ہدایت دی گئی۔ فوج پر طنزیہ نظمیں پڑھی گئیں۔ قائداعظم کو زہر دینے اور محترمہ فاطمہ جناح کو قتل دینے کا الزام لگایا گیا۔ ایسے الفاظ کسی مُحب وطن پاکستانی کے جذبات کی عکاسی نہیں کرتے۔ یہ زبان تو پاکستان کے دشمنوں کی ہے۔ کیا کوئی محب وطن شہری ایسا کر سکتا ہے؟۔ 
چودھری نثار کا کہنا تھا کہ یہ زبان اردو سپیکنگ یا ایم کیو ایم کی نہیں بلکہ دشمنوں کی ہے۔ ایم کیو ایم ایک محب الوطن جماعت ہے۔ سمجھتا ہوں کہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے ایم کیو ایم کے چند لوگوں کے سوائے کوئی اس سے آگاہ نہیں ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کیخلاف منی لانڈرنگ کیس رینجرز یا فوج نے نہیں بنایا۔ الطاف حسین تو رو رو کر مطالبہ کرتے تھے کہ عمران فاروق کے قاتلوں کو کٹہرے میں لایا جائے، اب اگر تعاون کرتے ہیں تو ہم پر الزام لگتا ہے۔ الطاف حسین کیخلاف گھیرا برطانیہ میں تنگ ہو رہا ہے۔ الطاف حسین جو کچھ مرضی کہیں، منی لانڈرنگ اور عمران فاروق قتل کیس میں برطانیہ کے ساتھ قانونی تعاون جاری رکھے گا۔ عمران فاروق پاکستانی تھے۔ لندن کی گلیوں میں انہیں بے دردی کیساتھ قتل کیا گیا۔ برطانیہ کو ثبوت دینے میں کوئی سیاست نہیں کر رہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ سیاست کو ایک طرف رکھ کر کراچی آپریشن کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ تاثر غلط ہیں کہ کراچی آپریشن میں صرف ایم کیو ایم کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہم ایم کیو ایم کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں۔ کراچی میں جرائم پیشہ افراد اور دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کے بعد سے بھتا خوری میں 87 فیصد اور اغوا برائے تاوان میں 100 فیصد بہتری آئی۔ جولائی کے ماہ میں ایک بینک ڈکیتی بھی نہیں ہوئی۔ کراچی میں امن وامان کی بہتری کا الطاف حسین کے سوائے پوری دنیا اعتراف کر رہی ہے۔ حالات کی بہتری کا نہ پہلے کریڈٹ لیا اور نہ اب لیں گے۔ کراچی آپریشن اسی تیزی سے جاری رہے گا۔ کراچی آپریشن میں کوئی رکاوٹ آڑے نہیں آ سکے گی۔ 
 
- See more at: http://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Pakistan/291505#sthash.5pRl2tFQ.dpuf
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین پاکستان کی ریاست اور اداروں کی تضحیک کر رہے ہیں۔ اب ان کی نفرت انگیز تقاریر کا معاملہ قانونی طور پر برطانوی حکومت کے سامنے اٹھائیں گے۔ اس حوالے سے قانونی مسودے کی تیاری پر کام شروع کر دیا گیا ہے جو آئندہ چند روز میں برطانوی حکومت کو پیش کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نفرت انگیز تقریر پر کس قسم کا کیس بنے گا ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔ ہمارے پہلے ریفرنس پر برطانیہ میں تحقیقات ہو رہی ہے۔ الطاف حسین کی لائیو تقریر تو بند کر دی ہے۔ مکمل طور پر تقریر بند کرنے پر ابھی بات کی جا رہی ہے۔ 
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات الطاف حسین کی طرف سے ایک اور نفرت انگیز تقریر کی گئی جس میں افواج پاکستان اور ریاست کو نشانہ بنایا گیا۔ غیر ملک میں کی جانے والی تقریر نے تمام حدیں پار کر دیں۔ اس سے قبل بھی نفرت انگیز تقاریر میں اہم اداروں کے سربراہوں کو کُتا کہا گیا اور مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔ افواج پاکستان پر بدترین اور جھوٹے الزامات لگائے گئے۔ سیکیورٹی فورسز کیخلاف غلط زبان استعمال کی گئی۔ بھارت کو براہ راست مداخلت کی دعوت دی گئی۔ اقوام متحدہ کے دفاتر کے سامنے مظاہروں کی ہدایت دی گئی۔ فوج پر طنزیہ نظمیں پڑھی گئیں۔ قائداعظم کو زہر دینے اور محترمہ فاطمہ جناح کو قتل دینے کا الزام لگایا گیا۔ ایسے الفاظ کسی مُحب وطن پاکستانی کے جذبات کی عکاسی نہیں کرتے۔ یہ زبان تو پاکستان کے دشمنوں کی ہے۔ کیا کوئی محب وطن شہری ایسا کر سکتا ہے؟۔ 
چودھری نثار کا کہنا تھا کہ یہ زبان اردو سپیکنگ یا ایم کیو ایم کی نہیں بلکہ دشمنوں کی ہے۔ ایم کیو ایم ایک محب الوطن جماعت ہے۔ سمجھتا ہوں کہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے ایم کیو ایم کے چند لوگوں کے سوائے کوئی اس سے آگاہ نہیں ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کیخلاف منی لانڈرنگ کیس رینجرز یا فوج نے نہیں بنایا۔ الطاف حسین تو رو رو کر مطالبہ کرتے تھے کہ عمران فاروق کے قاتلوں کو کٹہرے میں لایا جائے، اب اگر تعاون کرتے ہیں تو ہم پر الزام لگتا ہے۔ الطاف حسین کیخلاف گھیرا برطانیہ میں تنگ ہو رہا ہے۔ الطاف حسین جو کچھ مرضی کہیں، منی لانڈرنگ اور عمران فاروق قتل کیس میں برطانیہ کے ساتھ قانونی تعاون جاری رکھے گا۔ عمران فاروق پاکستانی تھے۔ لندن کی گلیوں میں انہیں بے دردی کیساتھ قتل کیا گیا۔ برطانیہ کو ثبوت دینے میں کوئی سیاست نہیں کر رہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ سیاست کو ایک طرف رکھ کر کراچی آپریشن کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ تاثر غلط ہیں کہ کراچی آپریشن میں صرف ایم کیو ایم کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہم ایم کیو ایم کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں۔ کراچی میں جرائم پیشہ افراد اور دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کے بعد سے بھتا خوری میں 87 فیصد اور اغوا برائے تاوان میں 100 فیصد بہتری آئی۔ جولائی کے ماہ میں ایک بینک ڈکیتی بھی نہیں ہوئی۔ کراچی میں امن وامان کی بہتری کا الطاف حسین کے سوائے پوری دنیا اعتراف کر رہی ہے۔ حالات کی بہتری کا نہ پہلے کریڈٹ لیا اور نہ اب لیں گے۔ کراچی آپریشن اسی تیزی سے جاری رہے گا۔ کراچی آپریشن میں کوئی رکاوٹ آڑے نہیں آ سکے گی۔ 
 
- See more at: http://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Pakistan/291505#sthash.5pRl2tFQ.dpuf
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین پاکستان کی ریاست اور اداروں کی تضحیک کر رہے ہیں۔ اب ان کی نفرت انگیز تقاریر کا معاملہ قانونی طور پر برطانوی حکومت کے سامنے اٹھائیں گے۔ اس حوالے سے قانونی مسودے کی تیاری پر کام شروع کر دیا گیا ہے، جو آئندہ چند روز میں برطانوی حکومت کو پیش کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نفرت انگیز تقریر پر کس قسم کا کیس بنے گا، ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔ ہمارے پہلے ریفرنس پر برطانیہ میں تحقیقات ہو رہی ہے۔ الطاف حسین کی لائیو تقریر تو بند کر دی ہے۔ مکمل طور پر تقریر بند کرنے پر ابھی بات کی جا رہی ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ گذشتہ رات الطاف حسین کی طرف سے ایک اور نفرت انگیز تقریر کی گئی، جس میں افواج پاکستان اور ریاست کو نشانہ بنایا گیا۔ غیر ملک میں کی جانے والی تقریر نے تمام حدیں پار کر دیں۔ اس سے قبل بھی نفرت انگیز تقاریر میں اہم اداروں کے سربراہوں کو کُتا کہا گیا اور مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔ افواج پاکستان پر بدترین اور جھوٹے الزامات لگائے گئے۔ سکیورٹی فورسز کیخلاف غلط زبان استعمال کی گئی۔ بھارت کو براہ راست مداخلت کی دعوت دی گئی۔ اقوام متحدہ کے دفاتر کے سامنے مظاہروں کی ہدایت دی گئی۔ فوج پر طنزیہ نظمیں پڑھی گئیں۔ قائداعظم کو زہر دینے اور محترمہ فاطمہ جناح کو قتل کر دینے کا الزام لگایا گیا۔ ایسے الفاظ کسی مُحب وطن پاکستانی کے جذبات کی عکاسی نہیں کرتے۔ یہ زبان تو پاکستان کے دشمنوں کی ہے۔ کیا کوئی محب وطن شہری ایسا کر سکتا ہے۔؟

چودھری نثار کا کہنا تھا کہ یہ زبان اردو سپیکنگ یا ایم کیو ایم کی نہیں بلکہ دشمنوں کی ہے۔ ایم کیو ایم ایک محب الوطن جماعت ہے۔ سمجھتا ہوں کہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے، ایم کیو ایم کے چند لوگوں کے سوائے کوئی اس سے آگاہ نہیں ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کیخلاف منی لانڈرنگ کیس رینجرز یا فوج نے نہیں بنایا۔ الطاف حسین تو رو رو کر مطالبہ کرتے تھے کہ عمران فاروق کے قاتلوں کو کٹہرے میں لایا جائے، اب اگر تعاون کرتے ہیں تو ہم پر الزام لگتا ہے۔ الطاف حسین کیخلاف گھیرا برطانیہ میں تنگ ہو رہا ہے۔ الطاف حسین جو کچھ مرضی کہیں، منی لانڈرنگ اور عمران فاروق قتل کیس میں برطانیہ کے ساتھ قانونی تعاون جاری رکھے گا۔ عمران فاروق پاکستانی تھے۔ لندن کی گلیوں میں انہیں بے دردی کیساتھ قتل کیا گیا۔ برطانیہ کو ثبوت دینے میں کوئی سیاست نہیں کر رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاست کو ایک طرف رکھ کر کراچی آپریشن کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ تاثر غلط ہیں کہ کراچی آپریشن میں صرف ایم کیو ایم کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہم ایم کیو ایم کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں۔ کراچی میں جرائم پیشہ افراد اور دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کے بعد سے بھتہ خوری میں 87 فیصد اور اغوا برائے تاوان میں 100 فیصد بہتری آئی۔ جولائی کے ماہ میں ایک بینک ڈکیتی بھی نہیں ہوئی۔ کراچی میں امن و امان کی بہتری کا الطاف حسین کے سوائے پوری دنیا اعتراف کر رہی ہے۔ حالات کی بہتری کا نہ پہلے کریڈٹ لیا اور نہ اب لیں گے۔ کراچی آپریشن اسی تیزی سے جاری رہے گا۔ کراچی آپریشن میں کوئی رکاوٹ آڑے نہیں آ سکے گی۔
خبر کا کوڈ : 477541
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش