0
Wednesday 5 Aug 2015 20:52

این ایل سی اسکینڈل، پاک فوج نے دو اعلیٰ فوجی افسران کو سزا سنا دی

این ایل سی اسکینڈل، پاک فوج نے دو اعلیٰ فوجی افسران کو سزا سنا دی
اسلام ٹائمز۔ این ایل سی اسکینڈل کیس کا فیصلہ آگیا، افواج پاکستان نےاسکینڈل میں ملوث اپنے دو اعلیٰ فوجی افسران کو سزا سنا کر احتساب کی شاندار مثال قائم کردی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق این ایل سی اسکینڈل کی تحقیقات کے دوران ثابت ہوا کہ دو فوجی افسران لیفٹیننٹ جنرل افضل مظفر، میجر جنرل ریٹائرڈ خالد ظہیر اور ایک سول افسر سعید الرحمن خورد برد میں ملوث پائے گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق خوردبرد ثابت ہونے پر میجر جنرل ریٹائرڈ خالد ظہیر اختر کو فوجی سروس سے برطرف کردیا گیا ہے، ان سے فوجی منصب، میڈلز اور ایوارڈ واپس لے کر ان کی پنشن بھی معطل کردی گئی ہے۔ میجر جنرل ریٹائرڈ خالد ظہیر کے میڈیکل سہولیات بھی واپس لے لی گئیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اسکینڈل میں ملوث لیفٹیننٹ جنرل افضل مظفر کو شدید ناپسندیدگی کی سزا دی گئی ہے۔ جبکہ لیفٹیننٹ جنرل خالد منیر خان پر کوئی مالی بدعنوانی ثابت نہیں ہوئی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق نومبر 2010ء میں فوج نے معاملے پر کورٹ آف انکوائری کا آغاز کیا اور ستمبر 2011ء میں شہادتوں کی ریکارڈنگ شروع کرکے فیصلہ موخر کر دیا گیا، جس کی وجہ شواہد کی کمی تھی، بعد ازاں اہم ترین دستاویزی ثبوت ملنے پر ان کی جانچ پڑتال اور تصدیق کی گئی۔ این ایل سی میں خوردبرد کا معاملہ قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں فروری 2009ء میں سامنے آنے پر سول کمیٹی تشکیل دی گئی، جس نے مالی بےضابطگیوں کی نشاندہی تو کی تاہم کسی بھی افسر کو مالی بدعنوانی پر ذمہ دار نہیں ٹھہرایا۔ کمیٹی کی تحقیقات مکمل ہونے پر کیس وزارت دفاع کو بھیج دیا گیا تھا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فوج اپنی روایات کے مطابق احتساب کا نظام برقرار رکھے گی۔
خبر کا کوڈ : 478132
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش