0
Friday 28 Aug 2015 20:03

بھارت و پاکستان سرحدوں پر کشیدگی سے لوگ پریشان، غلام رسول حامی

بھارت و پاکستان سرحدوں پر کشیدگی سے لوگ پریشان، غلام رسول حامی
اسلام ٹائمز۔ بھارت و پاکستان سرحدوں پر کشیدگی مسلسل بڑھ رہی ہیں اور اس کشیدگی کے بڑھنے سے منقسم ریاست کے لوگ انتہائی پریشان ہے۔ سرحدوں پر جاری گولہ بھاری سے جہاں دونوں طرف کے فوجیوں کو نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے وہیں عام انسان بھی اس جنگ کی وجہ سے اقتصادی سماجی طور کمزور ہو رہا ہے۔ ضرورت ہے کہ بھارت اور پاکستان سرحدی کشیدگی کو ختم کرنے کیلئے ایک جامع مزاکراتی عمل شروع کریں۔ جموں و کشمیر کاروان اسلامی کے چئرمین مولانا غلام رسول حامی نے آج حاجن کی مرکزی جامع مسجد میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے دونوں سربراہوں سے اپیل کی کہ وہ ذاتی انا کو چھوڑ کر اور سیاسی حدود سے اوپر اٹھ کر انساینت کی بقاء کیلئے مذاکراتی عمل کو بامعنیٰ بنا کر ریاست جموں و کشمیر کے لوگوں کو وہ تحفہ دیں جو امن سلامتی اور بھائی چارے کا ہو۔

مولانا غلام رسول حامی نے جہاں ملکی سطح پر معاملات کو حل کرنے کی وکالت کی وہیں ریاست کے اندر اور خصوصاََ وادی کشمیر کے اندر مختلف مقامات پر جوئے خانوں شراب خانوں اور منشیات فروخت کرنے کے مرکز قائم کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کے سامنے یہ سب کچھ ہو رہا ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے محض تماشائی بن کر کشمیری نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو اس دلدل کی اور دھکیل رہے ہیں جہاں سے واپس آنا کافی مشکل ہوسکتا ہے، مولانا غلام رسول حامی نے کہا کہ تازہ اخباری رپوٹوں کے مطابق منشیات اور شراب کا کاروبار ریاست جموں و کشمیر میں اس طرح سے پروان چڑھ رہا ہے کہ اسکی جڑیں اب اتنی مضبوط ہوگئی ہیں کہ تعلیمی دانش گاہوں کے ساتھ ساتھ صحت افزاء مقامات پر منشیات کا کاروبار اس طرح سے کیا جا رہا ہے جس طرح سے سڑک پر سیب اور روز مرہ کی چیزیں بکتی ہو۔

مولانا غلام رسول حامی نے کہا کہ کاروان اسلامی جموں و کشمیر نے اس خطرے کو بھانپتے ہوئے پہلے ہی ریاست گیر مہم کو چھیڑ رکھا تھا اور یہی وجہ ہے کہ سابقہ حکومت کے دور اقتدار میں منشیات و شراب مخالف مسوّدہ قانون کو ریاستی سرکار کے ذمہ داروں کو سونپ دیا گیا تھا اور ان ڈیڑھ لاکھ سے زائد دستخطوں کو بھی ارباب اقتدار تک پہنچایا جو ریاست میں منشیات اور شراب مخالف قانون کو پاس کرنے کے حق میں تھے تاہم حکومت کی لیت ولیل سے آج یہ نوبت آچکی ہیں کہ ہمارے نوجوان اس لت کو پورا کرنے کیلئے غیر آئینی اور غیر اخلاقی راستے اختیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے سبھی مذہبی تنظیموں کے علاوہ سیول سوسائیٹی پر زور دیا کہ وہ اس خطرناک مسئلے کی اور اپنی توجہ مبذول کرکے ریاست سے شراب اور منشیات سے مکمل صفایا کرنے کیلئے کاروان اسلامی جموں کشمیر کی طرف سے شروع کی گئی شراب مخالف تحریک کا تعاون کرکے ریاستی حکومت کو مجبور کریں ہ وہ ریاست سے اس ناسور کو ختم کریں۔
خبر کا کوڈ : 482569
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش