0
Thursday 3 Sep 2015 11:29
خان آف قلات و براہمدغ کی مذاکرات پر آمدگی انکی سیاسی پختگی کا مظہر ہے

ایران سے بلوچستان کے 5 اضلاع کو براہ راست فائدہ پہنچ سکتا ہے، جان محمد بلیدی

مسخ شدہ لاشوں کا سلسلہ کافی حد تک ختم ہوچکا ہے
ایران سے بلوچستان کے 5 اضلاع کو براہ راست فائدہ پہنچ سکتا ہے، جان محمد بلیدی
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی بلوچستان کے ترجمان جان محمد بلیدی نے کہا ہے کہ ہماری حکومت کو سر دست لاپتہ افراد اور مسخ شدہ لاشوں کا مسلہ درپیش تھا۔ یہاں امن وامان کی صورتحال انتہائی خراب تھی۔ مگر صوبائی حکومت نے بہتریں حکمت اور تدبر کے ساتھ حالات کا رخ موڑا اور اہم کامیابیاں حاصل کیں۔آج بلوچستان میں امن وامان کا مسلہ بہت حد تک کنٹرول میں ہے۔ شاہراہوں پر کام تیزی سے جاری ہے اور فورسز پر عوام کا اعتماد بحال کرانے میں ہمیں کامیابی ملی ہے۔ مری معاہدے پر عملدرامد کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے نو کمنٹس کہہ کر خاموشی اختیار کرلی۔ انہوں نے مری معاہدے کے دوسرے فیز میں میر حاصل خان بزنجو کو گورنر بلوچستان بنانے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت کی کاکردگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ انہتائی مشکل ترین حالات وچیلنجز میں بھی صوبے میں امن وامان کی صورتحال کی بہتری، گمشدہ افراد کی بحالی کے حوالے سے خاطر خواہ کامیابی ملی ہے۔ موجودہ نیشنل پارٹی کی حکومت سے پہلے بلوچستان میں امن وامان گھمبیر کوئٹہ ٹو کراچی شاہراہ پر سفر کرنامشکل تھا۔ جبکہ بیشتر بڑے شہروں میں ہر دوسرے روز ہڑتال ہوتی تھی۔ مگر ہماری حکومت نے اس معاملے میں بدتریج کامیابی حاصل کی۔ آج خضدار جیسے شہر کو بھی پرامن بنا دیا ہیں۔ ہم نے معاملات کو سیاسی انداز میں ڈیل کیا۔ جس کے بعد اغواء اور مسخ شدہ لاشوں کی برامدگی کا سلسلہ تقریباً ختم ہوگیا ہے۔ مرگاپ جہاں ہر روز مسخ لاشیں ملتی تھیں، وہاں سے ایک لاش بھی نہیں مل رہی۔ سیاسی حکومت کی جانب سے طاقت کا استعمال غیر ضروری سمجھا اور مزاکرات کی جانب ہم نے کوششوں کا آغاز کیا۔ جس کے اب دورس اثرات سامنے آرہے ہیں۔ براہمدغ بگٹی اور خان قلات کا قومی دائرے میں آکر سیاست کرنے کا اعلان ان کی سیاسی پختگی کو ظاہر کرتی ہے۔ اس میں ہماری حکومت کی کوششیں ضرور شامل تھیں۔ مگر یہ مثبت فیصلہ خود ان کا ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ گمشدہ افراد کے حوالے سے مختلف آراء سامنے آرہے۔ اس معاملے میں مختلف تنظیموں اور حکومت کا موقف متضاد ہے۔ ہر تنظیم کے پاس اپنی تعداد ہے۔ اس حوالے سے کام کرنے والی وہ تنظیمیں جن کا مزاحمتی تنظیموں سے تعلقات یا قربت ہیں، ان کے پاس بھی تعداد میں فرق ہے۔ بلوچ مسئلہ سیاسی ہے، اس کو سمجھنا چاہیے۔ یہ مزاحمت پہلی نہیں اس سے پہلے بھی مزاحمت ہوئی اور بات ٹیبل ٹاک اور مزاکرات پر آئی۔ آج بھی بات چیت اور مزاکرات بہترین راستہ ہے۔ اس ضمن میں براہمدغ بگٹی اور خان آف قلات کا فیصلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ نیشنل پارٹی ان کے فیصلے کو ان کی سیاسی بصیرت سمجھ کر قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ ان کی مشاورت سے ہی حکومتی کوششیں بار آور ثابت ہو سکتی ہیں۔ صوبائی حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہوئے سب سے پہلے تعلیم، صحت، امن وامان کی صورتحال کو ہنگامی بنیادوں پر لیا اور بلوچستان کے ساحل وسائل کے تحفظ میں موجودہ حکومت کی بہترین حکمت عملی رہی ہے۔ ریکوڈک سے لیکر ساحل مکران تک کی تحفظ کے لیے حکومت نے جو حکمت عملی وضع کی ہے، اس سے برائے راست فائدہ علاقے کو بلوچوں کو ہوا ہے۔ جس سے ان کے مستقبل کو محفوظ بنیایا گیا ہے۔ ریکوڈک کے مسئلے کو حکومت نے عالمی سطح پر ایک منظم انداز سے اٹھایا ہوا ہے۔ جس سے صوبہ اور صوبے کے عوام کے مستقبل کو تحفظ دیا گیا ہے۔ گوادر میں مقامی لوگوں کی اراضیوں کو محفوظ کرنے کے لیے حکومتی کوششوں سے گوادر اور پسنی میں غیر قانونی سٹلمنٹ منسوخ کرائے ہیں۔ ان میں 75 فیصد غیر بلوچ تھے۔ حکومت نے اس اہم ذمہ داری کو بڑی حد تک نبھائی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ باہمی کاروبار، تجارت، گیس اور بجلی پر ایران سے بلوچستان کے پانچ ڈسٹرکٹ کو برائے راست فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ جس پر معاہدے کرکے بہت جلد عملدرآمد کریں گے۔‌ مکران کے لئے ایران سے مزید 30 میگاواٹ بجلی کی فراہمی پر حکومت نے ہوم ورک شروع کردیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 483718
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش