0
Tuesday 15 Sep 2015 09:24

مقبوضہ جموں کشمیر میں ڈوگرہ راج کا دور لوٹ آیا

مقبوضہ جموں کشمیر میں ڈوگرہ راج کا دور لوٹ آیا
اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں میں گاؤ کشی کے 83 سال پرانے قانون کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ بڑے پالتو جانوروں کے گوشت یا ’’بڈماز ‘‘پر پابندی کا قانون ایک بار پھر مقبوضہ جموں و کشمیر میں احتجاجی لہر کا باعث بن رہا ہے۔ 83سال پرانے اس قانون کے تحت گاؤکشی کی سزا 10 سالہ قید ہے، لیکن تاریخ سے معلوم ہوتا ہے ڈوگرہ بادشاہت کے دوران قتل کی سزا کے طور پر 16 روپے جرمانہ تھا جبکہ گاؤکشی پر موت کی سزا دی جاتی تھی۔

بھارت کے انڈین پینل کوڈ کے برعکس کشمیر میں رن بیر پینل کوڈ کے تحت جرم و سزا کا نظام رائج ہے۔ کشمیر میں رائج رن بیر پینل کوڈ یا آر پی سی مذہبی جنون سے سرشار مہاراجہ رن بیرسنگھ کی ہی دین ہے۔ رنبیر سنگھ مہاراجہ گلاب سنگھ کے بیٹے اور ولی عہد تھے۔ گلاب سنگھ نے ہی 75 لاکھ نانک شاہی روپے اور کچھ عطیات کے عوض تاج برطانیہ سے کشمیر پر حاکمیت کی ضمانت حاصل کرلی تھی۔ فی الوقت آر پی سی کے سیکشن 298-A/B کو مسلم ریاست میں نافذ کرنے کا حکم ہائیکورٹ کے ہندو جج نے دیا ہے اور اس پر مقبوضہ وادی ایک بار پھر سیخ پا ہو گئی ہے۔ جگہ جگہ مظاہرے ہو رہے ہیں اور بعض مقامات پر لوگ گائے یا بیل کو ذبح کرکے ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ یہ قانون تو آخری ڈوگرہ فرمانروا ہری سنگھ کے دور میں بنا تھا، لیکن اس سے پہلے بھی کشمیر میں گاؤکشی پر پابندی تھی۔

پروفیسر میریدو رائے کے مطابق رنبیر سنگھ نے جموں کشمیر کو باقاعدہ ہندو سٹیٹ بنانے کے لیے آئینی اور قانونی تبدیلیاں کیں۔ صحافی اور محقق مقبول ساحل رنبیر سنگھ کے بیٹے پرتاپ سنگھ کے دور کے حوالے سے کہتے ہیں کہ اس وقت اگر کوئی ہندو سپاہی کسی مسلمان کشمیری کو قتل کرتا تو اس کی سزا 16 روپے جرمانہ ہوتی تھی۔ اس میں سے 12 روپے سرکاری خزانے میں جاتے اور چار روپے مقتول کے لواحقین کو ملتے۔ لیکن اگر کوئی گائے کو ذبح کرتا تو اسے موت کی سزا سنائی جاتی۔1932ء میں ہری سنگھ نے اسی قانون کو ذرا مہذب بنایا۔ سیکشن 298-A/B کے تحت گائے، بیل یا بھینس ذبح کرنے والے کو 10 سال کی قید بامشقت اور نقد جرمانہ کی سزا مقرر ہے۔ ان جانوروں کے گوشت کو کشمیر میں بڈماز کہتے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ 83 سال بعد کشمیر کی عدلیہ کو کیا سوجھی کہ اس نے حکام کو یہ قانون سختی سے نافذ کرنے کا حکم سنایا؟ دراصل جموں میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک اہم کارکن پری موکش سیٹھ نے عدالت میں اس قانون کے نفاذ کی خاطر درخواست دی تو عدالت نے بڈماز پر پابندی نافذ کرنے کے لیے پولیس کو حکم دیا۔
خبر کا کوڈ : 485678
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش