0
Thursday 17 Sep 2015 10:26

ملتان دھماکے میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونیکا امکان

ملتان دھماکے میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونیکا امکان
ابو فجر کی رپورٹ

ملتان میں اتوار کی شب تھانہ سیتل ماڑی کے علاقہ وہاڑی چوک پر ہونیوالے دھماکے کے واقعہ کی تحقیقات کرنیوالے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارمنٹ تھانہ سی ٹی ڈی ملتان کے ایس ایچ او سلیم کامران نے کہا ہے کہ ملتان میں اتوار کی شب تھانہ سیتل ماڑی کے علاقہ وہاڑی چوک پر ہونیوالا دھماکہ خودکش حملہ نہیں تھا اور فرانزک رپورٹ کے مطابق اس دھماکے میں ایم کیو ایم کے مبینہ "را" کے تربیت یافتہ دہشتگرد جو ہائی ایکسپلوسو استعمال کرتے ہیں، وہی اس واردات میں استعمال ہوا ہے اور دہشتگردی کے اس واقعہ میں بھارتی خفیہ ایجنسی "را" ملوث معلوم ہوتی ہے۔ یہ بات انہوں نے واقعہ کی تحقیقات کے بارے میں استفسار پر ایک خبر رساں ادارے کو بات چیت کرتے ہوئے بتائی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملتان میں اتوار کی شب تھانہ سیتل ماڑی کے علاقہ وہاڑی چوک پر ہونیوالے دھماکہ کی ذمہ داری ابھی تک کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے کسی گروپ یا کالعدم لشکر جھنگوی کے مبینہ دہشتگردوں کی جانب سے قبول نہیں کی گئی اور حساس ادارے کی ایک تحقیقاتی ایجنسی کے مطابق بھی ملتان میں ہونیوالے دھماکہ میں استعمال ہائی ایکسپلوسو ایم کیو ایم کے مبینہ را کے تربیت یافتہ دہشتگرد ہی استعمال کرتے ہیں اور یہ ہائی ایکسپلوسو دھماکہ خیز مواد وزیرستان میں بننے والا مقامی بارود یا خودکش حملوں میں استعمال ہونیوالا دھماکہ خیز مواد نہیں لگتا اور قیاس ہے کہ ملتان میں ہونیوالے دھماکے کی جگہ پر کھڑی ہوئی اکیلی ریڑھی کے قریب کوئی شخص یہ مواد رکھ کے جائے وقوعہ سے ہٹ گیا تھا اور پھر اس ہائی ایکسپلوسو دھماکہ خیز مواد کو ریمورٹ کنٹرول کے ذریعے اڑایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری اب تک کی تحقیقات کے مطابق اس دھماکے میں جاں بحق اور زخمی ہونیوالوں جن میں طلباء بھی شامل ہیں، کی شناخت ہوچکی ہے، جو اس واقعہ میں ملوث نہیں لگتے۔

اس دھماکہ کی تحقیقات حساس ادارے کی تحقیقاتی ایجنسیوں سمیت آئی بی، سپیشل برانچ، کائونٹر ٹیررایزم ڈیپارمنٹ، سی ٹی ڈی کے حکام کے علاوہ ملتان پولیس کے متعلقہ حکام بھی کر رہے ہیں اور جائے وقوعہ کا بار بار معائنہ کر رہے ہیں، تاہم تمام ادارے تاحال کسی نتیجہ پر نہیں پہنچے۔ تحقیقات کے سلسلے میں کچھ مقامی اور باہر کے لوگوں اور پٹھانوں سے تحقیقات کی گئی ہیں، تاہم ابھی تک کوئی مثبت پیشرفت نہیں ہو پائی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بلوچ لبریشن آرمی کے لوگ جو دھماکہ خیز مواد استعمال کرتے ہیں اور جو چنی گوٹھ میں بھی استعمال ہوا تھا، اس میں بھی لوگوں کے جسموں کے نچلے حصوں پر زخم آئے تھے اور تھانہ سیتل ماڑی کے علاقہ وہاڑی چوک پر ہونیوالے دھماکے کا گڑھا بھی چھوٹا پڑا ہے، تاہم تحقیقات جاری ہیں اور جلد حقائق سامنے آجائیں گے۔ واضح رہے کہ ملتان میں ہونیوالے دھماکے کے بعد جائے وقوعہ پر علاقہ ڈی ایس پی نیو ملتان مقبول جٹ، ایس پی گلگشت آصف بھگیو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے مختلف دعویٰ کرتے ہوئے متضاد بیان دیئے تھے، جن میں اس دھماکہ کو خودکش حملہ بھی کہا تھا، جس کی وجہ دھماکہ کے بعد جائے وقوعہ سے ملنے والے بال بیرنگ اور لوہے کی کیلیں بتایا تھا۔

ملتان پولیس کے ایک اعلٰی افسر نے بھی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا تھا کہ نامعلوم مبینہ دہشتگرد جو دھماکہ خیز مواد موٹر سائیکل پر لے کر جا رہے تھے، اس مواد میں دھماکہ کے بعد جائے وقوعہ سے بال بیرنگ اور کیلیں ملی ہیں جو کہ اب کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ تھانہ سی ٹی ڈی ملتان کے ایس ایچ او سلیم کامران کے فرانزک رپورٹ کی روشنی میں بتائے گئے حقائق سے بالکل مختلف ہیں اور ملتان میں ہونیوالے دھماکے کے واقعہ کے اصل حقائق اور اس واقعہ میں ملوث دہشتگردوں کا سراغ حساس ادارے کی تحقیقاتی ایجنسیاں ہی لگا پائیں گی اور اس دھماکہ میں ملوث دہشتگردوں کا سراغ لگانا ملتان پولیس کے بس کی بات دکھائی نہیں دیتی۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ آئی جی پنجاب پولیس مشتاق سکھیرا نے اپنے گذشتہ دنوں دورہ ملتان کے دوران پولیس لائن ملتان میں لگائے گئے دربار میں موجود ملتان رینج کے اعلٰی پولیس افسران اور سینکڑوں ماتحت پولیس اہلکاروں اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ملتان میں نئے تعینات ہونیوالے سٹی پولیس افسر اظہر اکرم کی تعیناتی کے ایک ماہ کے اندر ہی ملتان شہر میں امن و امان کی صورتحال بہت بہتر ہوجائے گی اور اگر ایک ماہ میں ملتان میں امن و امان کی صورتحال بہتر نہ ہو تو میڈیا والے مجھے فون کرکے بتائیں۔

نئے سی پی او ملتان اظہر اکرم اور ان کے ماتحتوں نے وزارت داخلہ اور حساس اداروں کی جانب سے ملتان میں دہشتگردی کی وارداتوں کی پیشگی اطلاع کے باوجود آر پی او سی پی او دفاتر اور ماتحت پولیس افسران کے دفاتر اور رہائشگاہوں اور پولیس لائن کی حفاظت کیلئے تو ایلیٹ فورس کے مسلح دستے تعینات کر دیئے، مگر ملتان کے تیس لاکھ سے زائد شہریوں، ہزاروں تاجر، ڈسٹرکٹ و ہائیکورٹ بار ملتان کے ہزاروں وکلا، دینی، مذہبی اور دیگر تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم لاکھوں طلباء، بسوں اور ٹرینوں کے ذریعے سفر کرنے والے مسافروں اور صحافیوں کی حفاظت کے کوئی مناسب اقدمات نہ کرکے سب کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا، جس کا نتیجہ ملتان میں اتوار کی شب تھانہ سیتل ماڑی کے علاقہ وہاڑی چوک پر ہونے والے دھماکے کے واقعہ کے بعد گیارہ معصوم و بے گناہ افراد کی شہادت اور پچاس سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی صورت میں ملتان کی عوام نے دیکھا اور اس واقعہ کے ہو جانے سے سٹی پولیس افسر ملتان اظہر اکرم اور ان کے ماتحت افسران نے آئی جی پنجاب پولیس مشتاق سکھیرا کے دعویٰ پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 486086
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش