0
Tuesday 29 Sep 2015 10:24

پاکستان کو چاہیے کہ کشمیر پر بین الاقوامی محاذ گرم کرے، علی گیلانی

پاکستان کو چاہیے کہ کشمیر پر بین الاقوامی محاذ گرم کرے، علی گیلانی
اسلام ٹائمز۔ جدوجہد آزادی کشمیر کے بزرگ رہنما سید علی گیلانی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات میں وزیراعظم نوازشریف کی طرف سے کشمیر پر استصواب رائے کرانے کا پرزور خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں بھی وزیراعظم پاکستان نوازشریف کو مسئلہ کشمیر پر اپنا اصولی موقف، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارت کی جانب سے کی جانیوالی قتل و غارت پر جرأت مندانہ طرز عمل اختیار کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام اور نوجوانوں کے اطمینان کے لئے یہی بات کافی ہے کہ پاکستان کی منتخب لیڈر شپ، اہل سیاست اور عسکری قیادت نے مسئلہ کشمیر پر یکسوئی اور سنجیدگی اختیار کی اور ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کا جرأت مندانہ موقف بھارت پر دباؤ اور مسئلہ کے حل کے لئے سلجھاؤ میں بنیادی کردار ادا کریگا۔

میڈیا سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے سید علی گیلانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو چاہیے کہ کشمیر پر بین الاقوامی محاذ گرم کرے، دنیا پر مسئلہ کے حل کے لئے دباؤ ڈالے اور بھارت کا شرمناک اور بھیانک چہرہ عیاں کرے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے لاکھوں جانوں کی قربانی دیکر ثابت کیا ہے کہ ہم کٹ سکتے ہیں مر سکتے ہیں لیکن حق خودارادیت پر سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں سبز ہلالی پرچم لہرانے کا عمل کشمیریوں کی پاکستان سے یکجہتی کا مظہر ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کا جرأت مندانہ طرز عمل خود مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے پیش رفت کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے سامنے بھارت کے غیرانسانی اور بھیانک کردار کو بے نقاب کرنے کا باعث بنے گا۔

سید علی گیلانی نے کہا کہ ہمارا یہ ناقابل شکست یقین ہے کہ جموں کشمیر پر بھارت کا غاصبانہ قبضہ جاری نہیں رہ سکتا، جس ملک میں اقلیتوں کو تحفظ نہ ہو، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں معمول کا حصہ ہوں اور آزادی کا نعرہ لگانے والوں پر زمین تنگ کر دی جائے، اس ملک میں استحکام کیسے آ سکتا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم نوازشریف کے حوالے سے ایک سوال پر کہا کہ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کا جرأت مندانہ اقدام کرنیوالی قیادت سے ہم توقع نہیں رکھتے کہ وہ بھارت سے مرعوب ہو گی یا اس سے مذاکرات کی بھیک مانگے گی۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مظلوم عوام مودی کی طرف نہیں بلکہ نوازشریف کی طرف دیکھتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ نوازشریف بھارت سے مذاکرات کی بھیک نہ مانگیں، لاتوں کا بھوت باتوں سے ماننے والا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی اپنے قول و فعل و طرز عمل سے ایک انتہاپسند ہندو اور مسلم دشمن ہے، آج ایک مرتبہ پھر بھارت کے اندر اکھنڈ بھارت کی تحریک شروع ہو چکی ہے اور مودی سمجھتے ہیں کہ انکا مینڈیٹ ہی یہی ہے کہ ہندوستان صرف ہندوؤں، ہندوازم اور ہندو زبان کے فروغ کے لئے ہے۔
خبر کا کوڈ : 487948
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش