0
Thursday 1 Oct 2015 13:47

مسلح افواج اسقدر طاقتور ہوجائیں کہ دشمن ایران کیخلاف جارحیت کا خیال ذہن مں لانے کی جرات نہ کرسکے، سید علی خامنہ ای

مسلح افواج اسقدر طاقتور ہوجائیں کہ دشمن ایران کیخلاف جارحیت کا خیال ذہن مں لانے کی جرات نہ کرسکے، سید علی خامنہ ای
اسلام ٹائمز۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کہا ہے کہ ایران کی مسلح افواج اپنی ترقی و پیشرفت اور آمادگی کی رفتار کو تیز کرکے اس قدر طاقتور ہوجائیں کہ دشمن، ایران کے خلاف جارحیت کا خیال بھی اپنے ذہن میں لانے کی جرائت نہ کرسکے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے جمعرات کی صبح شمالی ایران کے شہر نوشہر میں بّری فوج کے اعلٰی افسران اور کمانڈروں سے خطاب کرتے ہوئے، ایرانی قوم کی استقامت، دو ٹوک موقف اور سامراجی پالیسیوں کے مقابلے میں سرتسلیم خم نہ کرنے کو، اسلامی انقلاب سے دشمنی کی اہم وجہ قرار دیا۔ اسلامی جمہوری ایران کے سپریم لیڈر نے آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران ایرانی قوم کی استقامت اور پائیداری کو ایک اہم تجربہ قرار دیا اور کہا کہ ایران دنیا کا ایک خود مختار ملک ہے، انقلاب اسلامی کے بعد سے اپنی پالیسیوں پر پوری شفافیت کے ساتھ عمل پیرا ہے، اور کسی بھی طاقت سے ڈرتا ہے اور نہ ہی اسے کسی کی مخالفت کی کوئی پروا ہ ہے۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے ایرانی قوم کی آزادانہ اور حیرت انگیز تحریک کے مدمقابل دشمنوں کی کھڑی کردہ بھاری بھر کم رکاوٹوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن، اسلامی جمہوریہ ایران کو جھکانے کی فکر میں ہے اور اس کے سامنے پسپائی اختیار کرنے سے دشمنی ختم نہیں ہوگی۔

رہبر انقلاب اسلامی کا مزید کہنا تھا کہ ایک ایسی خود مختار حکومت کا وجود، جو تسلط پسند طاقتوں اور ان کے پٹھوؤں کی مخالف ہے، تسلط پسند طاقتوں کے لئے ناقابل برداشت ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ ایرانی عوام سے دشمنی پر اتر آئے ہیں۔ سید علی خامنہ ای نے کہا کہ یہ سمجھنا غلط ہے کہ "اگر ہم فلاں بات نہ کریں یا فلاں کام انجام نہ دیں اور دشمن کو مراعات دیں، تو دشمنیاں کم ہوجائیں گی۔" آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے دنیا کی آزاد قوموں اور خود مختار ملکوں کی جانب سے ایران کی خود مختار پالیسوں کی حمایت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی قومیں، ایرانی عوام کی ترقی و پیشرفت اور بڑی طاقتوں کے مقابلے میں اپنے مفادات کے بھرپور دفاع کو دیکھ کر وجد میں آجاتی ہیں اور ایرانی عہدیداروں کے غیر ملکی دوروں میں جہاں کہیں بھی حکومتوں کی جانب سے لوگوں کو اظہار کا موقع فراہم کیا جاتا ہے، ایران اور اس کے دو ٹوک موقف کی حمایت میں پرجوش طریقے سے نعرے لگاتی ہیں۔"
خبر کا کوڈ : 488595
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش