0
Friday 2 Oct 2015 15:12

کراچی میں دہشتگردوں نے 36 روز میں 6 ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جان لے لی

کراچی میں دہشتگردوں نے 36 روز میں 6 ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جان لے لی
اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں 36 روز کے دوران مختلف علاقوں میں ٹریفک پولیس پر کئے جانے والے 5 حملوں میں 6 اہلکار جاں بحق اور 4 اہلکار زخمی ہوگئے، تفتیشی پولیس اپنے ہی پیٹی بند بھائیوں کے قاتلوں کو پکڑنے میں ناکام ہے، ٹریفک پولیس اہلکاروں پر حملوں کی تفتیش مبینہ دہشتگردوں کے خاکوں اور فارنسک رپورٹس سے آگے نہ بڑھ سکی۔ تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں ان دنوں ٹریفک پولیس دہشتگردوں کے نشانے پر ہے، اور 36 روز کے دوران دہشت گردوں کی جانب سے ٹریفک پولیس اہلکاروں پر 5 قاتلانہ حملے کے گئے ہیں، اور ان حملوں میں ٹریفک پولیس کے 6 پولیس اہلکار جاں بحق اور 4 اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

ٹریفک پولیس اہلکاروں پر پہلا قاتلانہ حملہ 25 اگست کو پریڈی تھانے کے علاقے صدر ایمپریس مارکیٹ کے قریب کیا گیا، جس میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے ٹریفک پولیس اہلکار 40 سالہ محمد ابراہیم جاں بحق، 31 سالہ عبدالقیوم زخمی ہوا تھا، 27 اگست کو زخمی اہلکار عبدالقیوم بھی دوران علاج دم توڑ گیا۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کرکے تفتیش شروع کر دی تھی، پولیس کو جائے واردات سے 9 ایم ایم پستول کے 8 خول ملے تھے، جنہیں تجزیئے کیلئے لیبارٹری بھجوا دیا گیا تھا۔

ٹریفک پولیس اہلکاروں پر دوسرا قاتلانہ حملہ 30 اگست کو گلشن اقبال تھانے کے علاقے یونیورسٹی روڈ اتوار بازار کے مرکزی دروازے پر تعینات ٹریفک پولیس اہلکاروں پر کیا گیا، جس کے نتیجے میں ٹریفک پولیس کے 2 اہلکار 47 سالہ شیر محمد اور 47 سالہ نظام الدین جاں بحق ہوئے تھے۔ پولیس نے جائے واردات سے نائن ایم ایم پستول کے 4 خول تحویل میں لینے کے بعد واقعہ کا مقدمہ دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کرکے تفتیش شروع کر دی تھی۔ تیسرا حملہ گزشتہ ماہ 2 ستمبر کو شیر شاہ تھانے کے علاقے گلبائی چوک کے قریب پیش آیا، جہاں دہشت گردوں کی فائرنگ سے ٹریفک پولیس اہلکار 30 سالہ لیاقت جاں بحق، جبکہ 2 اہلکار 28 سالہ نوید منصور اور ہیڈکانسٹیبل خوشی محمد زخمی ہوئے تھے، پولیس نے جائے واردات سے نائن ایم ایم پستول کے کئی خول برآمد کرکے واقعے کا مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کر دی تھی۔

ٹریفک پولیس پر چوتھا قاتلانہ حملہ 14 ستمبر کو ڈاکس تھانے کے علاقے مولوی تمیزالدین روڈ پر پیش آیا، اس دوران دہشتگردوں کی اندھا دھند فائرنگ سے ٹریفک پولیس کے 2 اہلکار 50 سالہ عمر حیات اور اے ایس آئی جمعہ خان زخمی ہوگئے تھے، جبکہ تمام دہشتگرد باآسانی فرار ہوگئے، پولیس نے جائے وقوع سے 18 خول تحویل میں لینے کے بعد واقعے کا مقدمہ دہشت گردی ایکٹ کے تحت نامعلوم دہشتگردوں کے خلاف درج کرکے تفتیش شروع کر دی تھی۔ ٹریفک پولیس پر 5 واں قاتلانہ حملہ 30 ستمبر کو ملیر کالا بورڈ کے قریب پیش آیا، جہاں دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے اے ایس آئی ذوالفقار کو قتل کر دیا، اور باآسانی فرار ہوگئے تھے۔ ٹریفک پولیس اہلکاروں پر کئے جانے والے قاتلانہ حملوں کے جائے وقوع ملنے والی گولیوں کی فارنسک ڈویژن کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ٹریفک پولیس اہلکاروں پر حملوں میں ایک ہی گروپ ملوث ہے، لیکن ان سب کے باوجود اعلیٰ پولیس افسران ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر صرف بلند و بانگ دعوے اور زبانی جمع خرچ کرنے میں مصروف عمل ہیں۔
خبر کا کوڈ : 488609
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش