0
Sunday 4 Oct 2015 01:52

سانحہ منٰی، اگر ضرورت پڑی تو اسلامی جمہوریہ ایران طاقت کی زبان بھی استعمال کریگا، ڈاکٹر حسن روحانی

سانحہ منٰی، اگر ضرورت پڑی تو اسلامی جمہوریہ ایران طاقت کی زبان بھی استعمال کریگا، ڈاکٹر حسن روحانی
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کے صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا ہے کہ منٰی سانحے کے حوالے سے اب تک ہماری زبان جذبات کی حامل، برادرانہ اور مودبانہ رہی ہے، جہاں ضروی تھا وہاں سفارتکاری سے کام لیا گیا ہے اور اگر ضرورت پڑی تو اسلامی جمہوریہ ایران اپنی طاقت و اقتدار کی زبان استعمال کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کی صبح تہران کے مہرآباد ایئر پورٹ پر منٰی سانحے کے شہداء کے پاکیزہ جنازوں کے پہلے کارواں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے منعقدہ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے منٰی سانحے کے بارے میں ایران کے واضح مطالبات اور موقف پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ یہ واضح ہونا چاہئے کہ اس سانحے میں کچھ افراد مقصر تھے یا نہیں، اگر ثابت ہوجائے کہ اس سانحے میں سکیورٹی اہلکار مقصر تھے تو ہم کسی بھی طرح اپنے پیاروں کا خون معاف نہیں کریں گے۔

یاد رہے کہ منٰی سانحے میں رمی جمرات کے موقع پر شہید ہونے والے ایرانی حجاج کی تعداد چار سو پینسٹھ ہوگئی ہے۔ اسلامی جمہوری ایران نے اب تک اس سانحے کے سلسلے میں صبر و تحمل سے کام لیا ہے اور سعودی حکومت کو بخوبی یہ سمجھا دیا ہے کہ جب تک سانحے کے تمام پہلو واضح نہیں ہو جاتے، اس وقت تک تہران اس کی تحقیقات کا مطالبہ کرتا رہے گا۔ اس سانحے کی تحقیقات کی بنیاد، تمام شہداء کے خون کے دفاع پر رکھی گئی ہے۔ بنا برایں اس سلسلے میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان کا کوئی مسئلہ ہے ہی نہیں، لیکن سعودی حکام اس مسئلے کو اس کے اصلی راستے سے ہٹا کر اور دوسروں پر الزام لگا کر اصل موضوع کو ہی ختم کرنا چاہتے ہیں۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر افسوسناک منٰی سانحے کی وجوہات کے بارے میں کوئی ذمہ دارانہ جواب دینے کے بجائے اسے حجاج کی بدنظمی کا نتیجہ قرار دے دیا۔

یہ ایسے عالم میں ہے کہ منٰی سانحے نے عالمی رخ اختیار کر لیا ہے اور انسانی حقوق کے عالمی ادارے نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ مشعر و منٰی کا سانحہ قضاء و قدر کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک قابل نفرت اور ہولناک جرم ہے۔ اس بیان میں منٰی سانحے میں لاپتہ ہونے والوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ بہت عجیب موضوع ہے، کیونکہ ہم کسی تباہ کن زلزلے یا ان بے گناہوں کی بات نہیں کر رہے ہیں جو ملبے کے نیچے دب کر لاپتہ ہوگئے بلکہ ہم اس ازدحام کی بات کر رہے ہیں کہ جس کے نتیجے میں ایک تعداد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی ہے اور ایک تعداد زخمی ہے۔ انسانی حقوق کے عالمی ادارے نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ سینکڑوں زائرین کہاں لا پتہ ہوگئے ہیں؟ مسلمہ امر ہے کہ خانہ کعبہ کے تقریباً پانچ ہزار حاجیوں کا جاں بحق ہونا کوئی معمولی بات نہیں ہے کہ جسے ایک تعزیتی پیغام دے کر یا افسوس ظاہر کرکے آسانی سے نظرانداز کردیا جائے۔ لیکن سعودیوں کے موقف سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ اس وہم و گمان کا شکار ہیں اور یہ خیال کرتے ہیں کہ ان کی جانب سے اپنے اقدامات کے بارے میں کوئی بھی توجیہ قابل قبول ہے۔

اسلامی جمہوری ایران کے صدر کا بیان صریح اور واضح ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے بھی اپنے حالیہ خطاب میں کہا تھا کہ ایران نے اب تک عالم اسلام کے سلسلے میں صبر و تحمل، اسلامی آداب اور برادرانہ احترام کا پاس و لحاظ رکھا ہے، لیکن اب جان لینا چاہئے کہ اگر ضروری ہوا تو ایران، موذی اور تکلیف پہنچانے والے عناصر کے خلاف اپنے موجود وسائل کے ذریعے جواب دے سکتا ہے۔ جیسا کہ اسلامی جمہوری ایران کے صدر نے بھی تاکید کی کہ تمام قوموں اور مسلم امۃ کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ یہ واقعہ کیوں ہوا اور انھیں یہ اطمینان بھی حاصل ہونا چاہئے کہ آئندہ برسوں میں اس طرح کے واقعات رونما نہیں ہوں گے۔ اسی بنا پر ضرورت اس بات کی ہے کہ اسلامی ممالک کی شراکت سے بین الاقوامی اداروں اور متعلقہ قانونی اداروں کے ذریعے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے کر منٰی سانحے کے حقائق سامنے لائے جائیں۔

دیگر ذرائع کے مطابق سانحہ منٰی میں شہید ہونیوالے 104 ایرانی حاجیوں کی میتیں سعودی عرب سے تہران پہنچا دی گئیں۔ گذشتہ روز طیارہ 104 میتیں لیکر تہران پہنچا اور اس موقع پر ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی اور دیگر اعلٰی عہدیدار ہوائی اڈے پر موجود تھے۔ ایران کے رہبر اعلٰی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے گذشتہ ہفتے سعودی عرب کو متنبہ کیا تھا اگر اس نے ایرانی حاجیوں کی میتیں حوالے نہ کیں تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ حج کے موقع پر جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے والوں کو عموماً سعودی عرب میں ہی سپرد خاک کر دیا جاتا ہے، تاہم ایران نے سعودی عرب سے شہید ہونے والے اپنے تمام شہریوں کی میتوں کا مطالبہ کیا تھا، جس کے بعد اب سعودی عرب کی جانب سے میتیں واپس بجھوانے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ ایران کا دعویٰ ہے کہ اس کے 464 حاجی شہید ہوئے۔ تہران میں منعقدہ تقریب میں ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ یہ افسوسناک واقعہ سب کے لئے بڑا امتحان ہے۔ انہوں نے کہا اس واقعے میں ہماری زبان بھائی چارے اور احترام کی ہے۔ ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ جب ضرورت پڑی ہم نے سفارتی زبان کا استعمال کیا۔ اگر ضرورت پڑی تو اسلامی جمہوریہ ایران طاقت کی زبان بھی استعمال کرے گا۔
خبر کا کوڈ : 488872
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش