0
Monday 5 Oct 2015 14:00

سندھ حکومت بلدیاتی حلقہ بندیوں کیخلاف سپریم کورٹ جائیگی، آئینی درخواست تیار

سندھ حکومت بلدیاتی حلقہ بندیوں کیخلاف سپریم کورٹ جائیگی، آئینی درخواست تیار
اسلام ٹائمز۔ حکومت سندھ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے بلدیاتی حلقوں میں بڑے پیمانے پر کی گئی تبدیلیوں کے خلاف ایک آئینی درخواست تیار کرلی ہے، جو آئندہ 48 گھنٹوں میں سپریم کورٹ میں دائر کی جائے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سلسلے میں سندھ حکومت نے محکمہ قانون سندھ کو وکلا کی ایک ٹیم تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی ہے، جو سپریم کورٹ میں حکومت کی نمائندگی کرے گی۔ آئینی درخواست میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ حلقہ بندیوں کے معاملے میں صوبائی الیکشن کمیشن نے بلدیاتی ایکٹ 2014ء کی خلاف ورزی کی ہے، حلقہ بندیوں سے متعلق یہ قانون سندھ اسمبلی نے منظور کیا تھا، الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں میں تبدیلیاں لانے کے دوران اس قانون کوبھی مد نظر نہیں رکھا، مذکورہ بلدیاتی قانون کے سیکشن 10 کے سب سیکشن ایک میں یونین کونسل کیلئے آبادی کی حد 10 سے 15 ہزار مقرر کی گئی ہے، جبکہ الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیوں میں آبادی کی حد 22 سے 26 ہزار کر دی ہے۔ حلقہ بندیوں میں تبدیلیاں الیکشن شیڈول آنے کے بعد کی گئیں، جس کے نتیجے میں متعدد حلقے ٹوٹ گئے، اور بعض وارڈز میں تو کوئی امیدوار ہی نہیں رہا۔

آئینی درخواست میں عدالت عظمیٰ سے اپیل کی جائے گی کہ 18 ستمبر کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے حلقہ بندیوں میں لائی گئی تبدیلیوں کو کالعدم قرار دیا جائے۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے سندھ کے 16 اضلاع کے تقریباً 300 بلدیاتی حلقوں میں تبدیلیاں تجویز کرکے 23 ستمبر کو چیف سیکریٹری سندھ کو ایک خط لکھ کر ان تبدیل کردہ حلقہ بندیوں کو نوٹیفائی کرنے کی ہدایت کی۔ قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کا ایک افسر حلقہ بندیوں کے حوالے سے اس قسم کی ہدایت نہیں کر سکتا، اس اہم معاملے پر کوئی بھی فیصلہ چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے اراکین ہی کر سکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 489071
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش