0
Monday 5 Oct 2015 21:24

پشتونوں کو انکی سرزمین پر رہنے نہ دیا گیا تو اس ملک کی بقا کیلئے خطرہ ہوگا، محمود خان اچکزئی

پشتونوں کو انکی سرزمین پر رہنے نہ دیا گیا تو اس ملک کی بقا کیلئے خطرہ ہوگا، محمود خان اچکزئی
اسلام ٹائمز۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت حالت جنگ میں ہے، ملک کے کئی علاقے دہشتگردی کی لپیٹ میں ہیں۔ جس کی واضح مثال وزیرستان اور کراچی ہے۔ کشمیر اور پنجاب پولیس کا پشتونوں کے ساتھ اپنایا گیا رویہ قابل افسوس ہے۔ جہاں بھی کوئی پگڑی، داڑھی یا پھر پشتو زبان بولنے والا ہو اس کو دہشتگرد کا لقب دیا جاتا ہے۔ اگر ہمیں تنگ کرنا نہ چھوڑا گیا اور پشتونوں کو اپنی سرزمین پر رہنے نہ دیا گیا تو اس ملک کی بقاء کیلئے خطرہ ہوگا۔

پشتونخواملی عوامی پارٹی ضلع اسلام آباد کے زیر اہتمام کشمیر اور پنجاب پولیس کی امتیازی اور ناروا سلوک کے خلاف پریس کلب اسلام آباد کے سامنے کارکنوں کی بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر مطالبات درج تھے۔ مظاہرین نے کشمیر اور پنجاب پولیس کے رویے کیخلاف شدید نعرہ بازی کی۔ اس موقع پر مظاہرین سے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سینیٹرز عثمان خان کاکڑ، سردار اعظم موسیٰ خیل نے بھی خطاب کیا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان اس وقت انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے۔ سوات کے عوام کے ساتھ جو کچھ ہوا، وزیرستان میں جو کچھ ہو رہا ہے۔ کراچی میں جو حالت بنی ہوئی ہے اور اب کشمیر پولیس پشتونوں کے ساتھ جو غیر قانونی رویہ اپنایا ہے۔ وہ قابل افسوس اور قابل مذمت ہے۔ جہاں کہیں بھی پشتو زبان بولتا ہے یا پگڑی پہنتا ہے۔ داڑھی رکھتا ہے، اس کو دہشتگرد کا لقب دیا جاتا ہے۔ آج کشمیر میں پشتونوں کی دکانیں سیل کی جا رہی ہیں، انتظامیہ کی جانب سے ایک ماہ کا الٹی میٹم دیا گیا ہے کہ کشمیر سے ایک مہینے
کے اندر اندر چلے جاؤ۔ ٹھیک ہے کہ پھر کشمیر میں آباد پشتونوں کی جائیداد و املاک، دکانات، مکانات و زمینوں کی موجودہ حالت میں جو قیمت ہے۔ اس کی ادائیگی کی جائے پھر آپ جانیں اور آپ کا کشمیر جانے۔ ملک میں نادرا نے جو دہرا معیار اپنایا ہے۔ لاکھوں پشتونوں کے قومی شناختی کارڈز بلاک کردئیے گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے پشتون قوم کے بچوں اور ان کے روزگار پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اس ملک میں دیگر صوبوں میں آباد اقوام کیلئے الگ قانون ہے جبکہ پشتون قوم کیلئے الگ قانون بنایا گیا ہے اور ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پشتونوں کو دیوار سے لگانے کی سازش کی جارہی ہے۔ جس کو ناکام پشتون عوام آپس میں اتحاد و اتفاق قائم کرکے ناکام بنائی گی۔

پنجاب اور کشمیر چھوڑ دو اگر ہمیں تنگ کرنا نہ چھوڑا گیا اور پشتونوں کو اپنی سرزمین پر رہنے نہ دیا گیا تو اس ملک کی بقاء کیلئے خطرہ ہوگا۔ مظاہرے سے پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ پنجاب میں پشتونوں کے ہزاروں شناختی کارڈ بلاک کئے گئے ہیں اور آزاد کشمیر میں پشتونوں سے کاروبار بند کرنے کا کہا گیا ہے۔‌ آزاد کشمیر کے کئی شہروں میں پشتونوں کی دکانیں بند کرائی گئی ہیں، جو وہاں سالوں سے رہ رہے ہیں۔ انہوں نے وفاقی وزیر داخلہ اور مرکزی حکومت پر الزام لگایا کہ انہوں نے بےگناہ لوگوں کے خلاف مہم شروع کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ پنجاب کے تعلیمی اداروں میں پشتونوں کو داخلہ نہیں دیا جاتا۔ ایک لاکھ پشتونوں کے شناختی کارڈ کو بند کرنے کو ہم پشتون دشمنی سے تعبیر کرتے ہیں۔ پاکستان میں جو حقوق پنجابیوں، سندھیوں، ہندوستان سے آنے والے مہاجروں، بلوچوں، سرائیکی اور کشمیریوں کو حاصل ہیں، وہی پشتونوں کو بھی حاصل ہونے چاہیئیں۔
خبر کا کوڈ : 489144
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش