0
Tuesday 6 Oct 2015 11:03

باراک اومابا کا افغانستان میں 5 ہزار فوجی رکھنے پر سنجیدگی سے غور

باراک اومابا کا افغانستان میں 5 ہزار فوجی رکھنے پر سنجیدگی سے غور
اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر باراک اوباما نے 2016ء کے بعد بھی افغانستان میں 5 ہزار امریکی فوجی تعینات رکھنے پر سنجیدگی سے غور شروع کر دیا ہے، ادھر امریکی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن نے بھی کہہ دیا ہے کہ وہ افغانستان کے لئے ہرممکن اقدام کریں گی۔ امکانات پیدا ہوگئے ہیں کہ صدر اوباما عراق اور افغانستان کی جنگ اپنی دور صدارت میں ختم نہیں کرسکیں گے۔ امریکی اخبار کا دعویٰ ہے کہ صدر اوباما دو ہزار سولہ کے بعد بھی افغانستان میں 5 ہزار تک فوجی رکھنے کی تجویز پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔ امریکہ میں صدارتی امیدوار بننے کی ڈیموکریٹ خواہشمند ہیلری کلنٹن نے اپنی پالیسی تو نہیں بتائی مگر اشارہ دیدیا۔ ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن نے کہا کہ انہیں اندازہ تو نہیں کہ جنوری 2017ء میں افغانستان کی کیا صورتحال ہوگی، لیکن افغانستان ایسا ملک ہے جس کے عوام تشدد اور طالبان کی انتہاپسندی سے جان چھڑانا چاہتے ہیں، اس لئے وہ نہیں چاہتیں کہ امریکہ محض انہیں چھوڑ کر نکل جائے۔ وہ افغانوں کی مدد کے لئے ہر ممکن اقدام کریں گی۔

قندوز کے بعض حصوں پر طالبان کے اچانک قبضے اور دیگر صوبوں کی جانب پیشرفت نے افغانستان میں سکیورٹی کی صورتحال پر سوالیہ نشان پیدا کیا ہے، مگر قندوز ہی کے اسپتال پر امریکی فضائیہ کی بمباری سے پیدا صورت حال بھی امریکہ کے لئے جگ ہنسائی کا سبب بنی ہے۔ ڈاکٹروں کی عالمی تنظیم کے اسپتال پر بمباری سے 22 افراد مارے گئے تھے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے واقعہ پر افسوس ظاہر کیا ہے، تاہم امریکی جنرل کا کہنا ہے کہ بمباری افغان فوج کے مطالبے پر کی گئی۔ افغانستان میں عالمی فوج کے کمانڈر جنرل کیمبل نے کہا کہ تین اکتوبر کو دشمن کے حملے کے بعد افغان فورسز نے امریکی فضائیہ کو طلب کیا تھا۔ بمباری طالبان کو ختم کرنے کے لئے کی گئی تھی مگر حادثاتی طور پر شہری مارے گئے۔ بین الاقوامی این جی او کے اسپتال پر بمباری کا کچھ بھی سبب ہو تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی فوج موجود رہی تو بےگناہ شہریوں کی اموات بھی خارج از امکان نہیں رہیں گی۔
خبر کا کوڈ : 489268
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش