0
Sunday 11 Oct 2015 09:45

پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی، امریکہ خاموش سفارتکاری کے ذریعے سرگرم

پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی، امریکہ خاموش سفارتکاری کے ذریعے سرگرم
اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی میں کمی کیلئے دونوں ممالک کے درمیان ’’خاموش سفارت کاری‘‘ کے آغاز کے سلسلے میں امریکہ سفارتی محاذ پر پوری طرح سرگرم ہے اور پوری کوشش کی جارہی ہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے سے بات چیت شروع کریں تاکہ ان کے کشیدہ تعلقات میں بہتری آسکے۔ سی این ایس مانیٹرنگ نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ امریکی حکام نے اپنے طور پر پوری کوشش کی کہ گزشتہ ماہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پاکستان و بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات ہوجائے مگر کشیدگی عروج پر ہونے کی وجہ سے ایسا نہ ہوسکا۔ ادھر بھارتی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے نیویارک میں ہی دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات کی تجویز دی گئی۔ تاہم پاکستان نے یہ موقف اختیار کیا کہ پاک بھارت وزرائے خارجہ کی ملاقات پہلے ہو جس کی وجہ سے قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات نہ ہوسکی۔

سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ تنازعارت اور پہلے مرحلے میں کشیدگی کے خاتمے کیلئے ’’بیک چینل ڈپلومیسی‘‘ کا آغاز ہوسکتا ہے تاہم بھارت کی جانب سے گاہے بہ گاہے ایسے اشتعال انگیز اقدامات اٹھائے جاتے ہیں جو باضابطہ بات چیت تو ایک طرف خاموش سفارتکاری کے امکانات کو بھی معدوم کردیتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جمعرات کو اس بات کا اعتراف کہ بھارت نے بلوچ علیحدگی پسند رہنما حر بیار مری کے نمائندے بالاچ پردیلی کو اپنی سرزمین پر رہنے اور اپنی تنظیم کی نمائندگی کرنے کی اجازت دی ہے، ناپسندیدہ اقدامات کے زمرے میں آتے ہیں، پاکستانی قیادت میں اس تازہ بھارتی اقدام پر سخت غم و غصہ ہے اور اس معاملے کو بھارت کیساتھ اٹھایا جائیگا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق حیر بیار مری کا معاملہ جمعرات کو دفتر خارجہ میں طلب کئے جانے والے ڈپٹی بھارتی نائب کمشنر کیساتھ بھی اٹھایا گیا تاہم دفتر خارجہ کے ترجمان کے ساتھ اس بات کی تصدیق یا تردید کے سلسلے میں بات چیت نہ ہوسکی۔
خبر کا کوڈ : 490086
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش