0
Thursday 14 May 2009 12:43

سرحد : 24 فیصد پر طالبان کا قبضہ، 38 فیصد میں جنگجو متحرک،حکومتی کنٹرول صرف ایک تہائی حصے پر رہ گیا،برطانوی ریڈیو

سرحد : 24 فیصد پر طالبان کا قبضہ، 38 فیصد میں جنگجو متحرک،حکومتی کنٹرول صرف ایک تہائی حصے پر رہ گیا،برطانوی ریڈیو
لندن:پاکستانی طالبان شمال مغربی صوبہ سرحد اور قبائلی علاقوں کے 24فیصد حصے پر مکمل طور پر قابض ہو چکے ہیں جبکہ ان کے جنگجو یا حامی مزید 38فیصد علاقے میں متحرک نظر آتے ہیں۔ پچھلے چند  ہفتوں کی مسلسل فوجی کارروائی کے باوجود پاکستان کی حکومت اور فوج ان علاقوں سے طالبان کا قبضہ مکمل طور پر ختم کرانے میں ناکام رہی ہے نتیجتا صوبائی حکومت کی عملی رٹ ایک تہائی تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ اس حساب سے طالبان صوبہ سرحد اور قبائلی علاقوں کے 65لاکھ عوام پر حکومت کر رہے ہیں جبکہ مزید 50فیصد آبادی اس خوف میں رہ رہیں ہے کہ ان کا علاقہ کسی بھی وقت طالبان کی عملداری میں آسکتا ہے۔ صوبہ سرحد میں طالبان کے زیر کنٹرول علاقوں میں سوات، بونیر، شانگلہ اور لوئر دیر شامل ہیں جبکہ قبائلی علاقوں میں اورکزئی، باجوڑ، خیبر، مہمند اور شمالی و جنوبی وزیرستان اس وقت طالبان یا ان کے حلیفوں کے قبضے میں ہے، ان علاقوں میں حکومتی رٹ تقریبا نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ کسی نہ کسی حد تک دیر بالا، صوابی، مردان، پشاور، مالاکنڈ، ہنگو، کوہاٹ، بنوں، لکی مروت، ٹانک اور ڈی آئی خان میں بھی مستقل موجودگی قائم کر لی ہے۔ بونیر پر طالبان کے قبضے کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ اگر مستقبل میں طالبان صوابی میں اپنے قدم جما لیتے ہیں تو انہیں ڈیرہ اسماعیل خان کے علاوہ شمال سے پنجاب میں داخل ہونے کا ایک اور اہم راستہ مل جائے گا۔ برطانوی ریڈیو کی رپورٹس کے مطابق مکمل حکومتی رٹ اب صوبہ سرحد کے شمالی ضلع چترال، شمال مشرقی اضلاع کوہستان، بٹگرام، مانسہرہ، ایبٹ آباد، ہری پور، وسطی اضلاع چارسدہ اور نوشہرہ اور جنوبی ضلع کرک تک محدود ہو چکی ہے۔ دریں اثناء مہمند، خیبر اور کرم ایجنسیوں میں حکومت مقامی لشکروں کے ذریعے کم از کم ایجنسی ہیڈ کوارٹر تک اپنی عملداری قائم رکھے ہوئے ہے۔ باجوڑ میں طالبان کا جزوی راج ہے گو کچھ عرصے سے طالبان اور فوج براہ راست متصادم نہیں ہوئی ۔ باجوڑ میں اتماخیل قبیلے نے طالبان سے آغاز سے ہی مزاحمت کی ہے۔ باجوڑ طالبان کا مضبوط گڑھ ہے اور فوج کا عمل دخل ہونے کے باوجود طالبان اپنی کارروائیاں کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔ ادھر صدر آصف علی زرداری کے امریکی دورے کے ساتھ ہی شروع ہونے والے فوجی آپریشن نے طالبان کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کو بھاری نقصان ہنچایا ہے، فی الحال ان علاقوں پر حکومتی رٹ مکمل طور پر بحال نہیں ہوسکی لیکن اگر موجودہ آپریشن کے مقاصد پورے ہو جاتے ہیں تو آنے والے ہفتوں میں یہ علاقے واپس حکومتی کنٹرول میں آسکتے
خبر کا کوڈ : 4905
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش