0
Wednesday 21 Oct 2015 16:18

بشار الاسد ماسکو کا دورہ مکمل کرکے واپس دمشق پہنچ گئے

بشار الاسد ماسکو کا دورہ مکمل کرکے واپس دمشق پہنچ گئے
اسلام ٹائمز۔ شام کے صدر بشار الاسد روس کا ہنگامی دورہ مکمل کرکے دمشق واپس پہنچ گئے ہیں۔ دمشق میں ایوان صدر کے ترجمان نے بتایا ہے کہ صدر بشار الاسد منگل کے روز روس کے صدر ولادی میر پوتن سے صلاح و مشورے کی غرض سے ہنگامی دورے پر ماسکو گئے تھے۔ ترجمان کے مطابق صدر بشار الاسد اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات اور گفتگو کے بعد بدھ کو دمشق واپس پہنچ گئے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے صدر بشار الاسد نے روسی صدر کے ساتھ ملاقات میں اپنی حکومت کے لئے ماسکو کی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ روس کے اقدامات نے شام کو المناک سانحے بچا لیا ہے۔ اس موقع پر صدر روسی صدر ولادی میر پوتن نے شام میں دہشت گردوں کے خلاف فضائی حملے جاری رکھے جانے کی سمت اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شام کے بحران کے پرامن حل تک پہنچنے کی غرض سے وہ عالمی رہنماؤں کے ساتھ قریبی صلاح و مشورے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق شام اور روس کے صدور نے اس ملاقات میں دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ، روس کے فضائی حملوں اور شامی فوج کی منصوبہ بندی کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا۔ دوسری جانب روسی صدر کے ترجمان نے صدر بشار اسد کے حوالے سے بتایا ہے کہ روس کے حملوں نے شام میں دہشت گردی کے پھیلاؤ کو فوری طور پر روک دیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ شام میں بحران کے آغاز کے بعد سے صدر بشار کہ یہ پہلا غیر ملکی دورہ تھا۔

دیگر ذرائع کے مطابق بشار الاسد کا روس کے دارالحکومت ماسکو کا دورہ غیر اعلانیہ تھا۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کے ترجمان دیمیتری پیسکوف کا کہنا تھا کہ بشار الاسد اہم امور کے حوالے سے دورے پر روس آئے ہیں۔ دیمیتری پیسکوف نے یہ بھی کہا کہ دونوں رہنما دہشت گرد گروہوں کے خلاف جاری کارروائیوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کریں گے۔ شام کے سرکاری ٹیلی ویژن کی رپورٹ کے مطابق بشار الاسد نے 2011ء کے بعد پہلی بار کسی ملک کا دورہ کیا ہے۔ بشار الاسد منگل کے روز ماسکو پہنچے تھے۔ خیال رہے کہ شام میں 2011ء سے خانہ جنگی کی صورتحال ہے، اس سے قبل بشار الاسد کے خلاف لڑنے والے جنگجوؤں کو امریکا کی پشت پناہی حاصل تھی، تاہم بعد ازاں داعش کے نام سے سامنے آنے والے شدت پسند گروہ نے عراق اور شام کے وسیع رقبے پر قبضہ کرکے جون 2014ء میں الدولۃ الاسلامیۃ کے نام سے ریاست قائم کر لی۔ گذشتہ ماہ کے آخر میں روس نے شام میں فضائی کارروائیوں کا آغاز کیا، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ روسی جیٹ طیاروں نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔

دوسری جانب امریکہ نے الزام عائد کیا تھا کہ روس بشار الاسد کے خلاف سرگرم گروہوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ واضح رہے کہ شام اور عراق میں داعش اور القاعدہ کی ذیلی شاخ النصرہ فرنٹ میں بھی لڑائی جاری ہے جبکہ النصرہ فرنٹ بشار الاسد کے خلاف بھی لڑ رہی ہے۔ ادھر امریکہ اور روس میں شام کی فضائی حدود کے استعمال کے حوالے سے معاہدہ ہوگیا ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اس معاہدے سے شام کی فضائی حدود میں دونوں ممالک کے جنگی طیاروں کے تصادم کے امکانات ختم ہوجائیں گے۔ واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے امریکہ کی جانب سے دعویٰ گیا تھا کہ دونوں ممالک کے جنگی طیارے ایک ساتھ ہی شام کی فضائی حدود میں داخل ہوئے اور چند میل کے فاصلے سے قریب سے گزر گئے۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون کے ترجمان پیٹر کوک نے کہا کہ اس معاہدے کے مندرجات روس کی درخواست پر خفیہ رکھے جائیں گے، البتہ دونوں ممالک میں فضائی حدود کے استعمال کے حوالے سے ہاٹ لائن قائم کی جاچکی ہے۔ پیٹر کوک نے یہ بھی کہا کہ روس اور امریکہ اپنے اہداف یا خفیہ معلومات کا تبادلہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے طیارے ایک مخصوص فاصلہ برقرار رکھیں، تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ فاصلہ کتنا ہوگا۔ دوسری جانب روسی حکام کی جانب سے بھی معاہدے کی تصدیق کی جاچکی ہے۔
خبر کا کوڈ : 492698
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش