0
Thursday 22 Oct 2015 21:00

سرینگر میں عزاداری کے جلوس پر لاٹھی چارج اور ٹائر گیس شلنگ، درجنوں عزادار زخمی

سرینگر میں عزاداری کے جلوس پر لاٹھی چارج اور ٹائر گیس شلنگ، درجنوں عزادار زخمی
اسلام ٹائمز۔ جلوس عزاء برآمد ہونے کے خدشات کے پیش نظر شہر سرینگر کے 4 پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں جمعرات کی صبح غیر متوقع طور پر غیر اعلانیہ کرفیو اور سخت ترین بندشوں کے بیچ کئی مقامات پر ماتمی جلوسوں پر لاٹھی چارج اور ٹائر گیس شلنگ کے دوران درجنوں عزاداروں کو گرفتار کرلیا گیا۔ ادھر پائین شہر میں بھی کئی مقامات پر پولیس کی جانب سے رکاوٹیں کھڑا کی گئیں۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی عزاداروں نے آبی گذر سرینگر میں 8 محرم الحرام کے سلسلے میں تعزیہ کے جلوس نکالنے کا پروگرام مرتب کیا تھا۔ بدھ کی شام ضلع انتظامیہ نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران اس بات کا فیصلہ کیا کہ ممکنہ احتجاجی مظاہروں کو روکنے کی غرض سے ان علاقوں میں کرفیو نفاذ کیا جائے۔ انتظامیہ نے 4 پولیس تھانوں، کوٹھی باغ، کرالہ کھڈ، بٹہ مالو اور شہید گنج حدود میں آنے والے علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا۔ جبکہ لالچوک تک آنے والی تمام سڑکوں کو کی ناکہ بند کی گئی جس کے نتیجے میں معمولات زندگی درہم برہم ہوکر رہ گئے۔

سخت ترین پابندیوں کے باوجود شہید گنج سے سینکڑوں عزاداروں نے جلوس نکال کر لالچوک کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی۔ عزادار مرثیہ خوانی اور نوحہ خوانی کررہے تھے اور جب انہوں نے جہانگیر چوک کے نزدیک نصب خاردار تار عبور کرنے کی کوشش کی تو وہاں پہلے سے موجود پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری جمعیت نے ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی۔ پولیس نے عزاداروں پر لاٹھی چارج کرنے کے علاوہ اشک آور گیس کے گولے داغے۔ اس کارروائی کے دوران درجنوں عزاداروں کو حراست میں لیا گیا۔ پولیس کارروائی میں کئی عزاداروں کو چوٹیں بھی آئیں۔ گرفتار شدگان کو شہید گنج اور بٹہ مالو پولیس تھانہ منتقل منتقل کیا گیا۔ بٹہ مالو میں عزادار جمع ہوئے اور انہوں نے جلوس نکالا۔ جلوس میں شامل نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد زنجیر زنی کرتے ہوئے شہداء کربلا کو خراج عقیدت پیش کررہی تھی۔ عزاداروں نے اپنے ہاتھوں میں سیاہ ماتمی پرچم اور بینر اٹھا رکھے تھے اور وہ اپنے مخصوص انداز میں امام حسین (ع) اور انکے رفقاء و جانثاروں کی خدمت میں عقیدت کا اظہار کررہے تھے اور بعد میں جلوس جب پی سی آر کے نزدیک پہنچا تو پولیس نے ان کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیساتھ ساتھ ٹائر گیس شلنگ کی جس دوران تحریک وحدت اسلامی کے نثار حسین راتھر، فیاض احمد اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کے سید مظفر رضوی سمیت 140 عزادوں کو حراست میں لیا گیا جس دوران سنگ باری کے واقعات بھی پیش آئے۔

ادھر حبہ کدل اور اسکے مضافاتی علاقہ ٹنکی پورہ میں بھی پولیس نے عزاء کے دو الگ الگ جلوسوں پر ٹائر گیس شلنگ کی جس کے بعد جلوس میں شامل عزادار منتشر ہوگئے بعد میں وہاں پتھراؤ کے واقعات بھی پیش آئے۔ عزاداروں کے جلوس کے ساتھ ساتھ شہدائے کربلا کی یاد میں خون کا عطیہ دینے کے کئی کیمپ بھی لگائے گئے جن میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے خون کا عطیہ پیش کیا۔ اس موقعہ پر عزاداروں کے لئے مختلف سرکاری محکموں اور غیر سرکاری رضاکار تنظیموں کی طرف سے مشروبات اور کھانے پینے کا بھی اہتمام کیا گیا تھا جبکہ سرکاری و غیر سرکاری سطح پر طبی امداد کی فراہمی کے حوالے سے بھی خصوصی انتظامات کئے گئے تھے۔ اس دوران وادی کے کئی اضلاع میں جلوس برآمد کئے گئے جبکہ ڈانگر پورہ سنمبل، بارہمولہ سعد پورہ سوپور، ہائیگام بارہمولہ اور دیگر علاقوں میں جلوس برآمد کئے گئے پالر، خان پورہ، بڈنہ، پٹن، ماگام، بجبہاڑہ، کوکرناگ، سمبل، سوناواری، پاریس آباد، اڑورہ، بوگہ چھل، دوین چاڑورہ، اسکندرپورہ، ریسی پورہ، ضلع بانڈی پورہ میں اوڑینہ، ذالپورہ، گنڈ نوگام، سونہ برن، گامدو، کھنہ پیٹھ اور اوچلی پورہ کے علاوہ جموں اور کرگل میں بھی تعزیتی جلوس برآمد کئے گئے۔ جلوسوں میں ہزاروں عزاداروں نے شرکت کی۔
خبر کا کوڈ : 493004
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش