0
Sunday 1 Nov 2015 00:40

عدلیہ اور بار کو ماضی کی کوتاہیوں کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے، چیف جسٹس

عدلیہ اور بار کو ماضی کی کوتاہیوں کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے، چیف جسٹس
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ عدلیہ اور بار کو ماضی کی کوتاہیوں کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے، سپریم کورٹ کی وکالت کے لائسنس کے لیے دس سال کے تجربے کی شرط غلط ہے، سات سال کی پریکٹس کے بعد وکلا لائسنس کے اہل ہوں گے۔ اسلام آباد بار کونسل کی جانب سے نئے وکلا کو وکالت کا لائسنس دینے کی تقریب ہوئی، چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کو فعال کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں ججوں کے خلاف 90 فیصد شکایات وقت گزرنے کے ساتھ غیرموثر ہو چکی ہیں، دس فیصد شکایات پر دیانت داری سے فیصلہ کیا جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بنچ اور بار کے تعلقات میں بہتری آئی ہے، وکلا میں سے بھی کالی بھیڑوں کو نکالا جائے۔
خبر کا کوڈ : 494924
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش