0
Friday 6 Nov 2015 18:55

دینی مدارس اور سٹیٹ بینک کے درمیان اکاونٹس کھلونے کا طریقہ کار وضع کر لیا گیا

دینی مدارس اور سٹیٹ بینک کے درمیان اکاونٹس کھلونے کا طریقہ کار وضع کر لیا گیا
اسلام ٹائمز۔ اتحادِ تنظیمات مدارس اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کے درمیان مدارس دینیہ کے بینک اکاونٹس کھولنے کا طریقہ کار وضع کر لیا گیا ہے جبکہ مدارس اور مساجد کو وِد ہولڈنگ ٹیکس سے مستثنٰی قرار دینے پر اصولی اتفاق کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اور ایف بی آر سے حتمی منظوری لینے کی یقین دہانی کروا دی گئی ہے۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ شبیر حسن میثمی کی طرف سے مرکزی صدر علامہ حافظ ریاض نجفی کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق کراچی میں ڈائریکٹر بینکنگ پالیسی و ریگولیشنز، سٹیٹ بینک آف پاکستان شوکت زمان کی زیر صدارت ہونیوالے اجلاس میں اتحاد تنظیمات مدارس اور تنظیم المدارس اہلسنت کے صدر مولانا مفتی منیب الرحمن، وفاق المدارس العربیہ کے مولانا محمد حنیف جالندھری، وفاق المدارس الشیعہ کے علامہ شبیر حسن میثمی، وفاق المدارس السلفیہ کے مولانا محمد سلفی، رابطہ المدارس الاسلامیہ کے مولانا عبدالوحید نے شرکت کی جبکہ ڈائریکٹر نیکٹا وزارت داخلہ احسان غنی نے وفاقی حکومت کی نمائندگی کی۔ پاکستان ٹیکس ایسوسی ایشن آف بینکس کے سعود احمد رضا اور مختلف بینکوں کے نمائندے بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔

قائدین نے واضح کیا کہ اتحاد تنظیمات مدارس پاکستان حکومت سے منظور شدہ دینی مدارس کے پانچ وفاقوں کی تنظیم ہے، جس سے 25 ہزار کے لگ بھگ دینی مدارس منسلک ہیں۔ مدارس کیلئے اپنے مالیاتی نظام کو شفاف طریقے سے چلانے کیلئے بینک اکاﺅنٹ کھولنا لازم ہے، لیکن سٹیٹ بینک کی طرف سے اکاﺅنٹ کھولنے کیلئے مقررہ شرائط پوری کرنے کے باوجود بینک مدارس سے مزید کوائف طلب کرتے ہیں اور اکاﺅنٹ کھولنے کی بجائے کیس زیر التوا رکھے جاتے ہیں جس سے اہل مدارس کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ذہنی کوفت اٹھانی پڑتی ہے۔ اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ مدارس رفاہی اور تعلیمی خدمات دینے والے خیراتی ادارے ہیں انہیں ہر قسمی ٹیکس کٹوتی سے چھوٹ ہونی چاہیے۔ جس پر طے پایا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان ہر بینک کو یہ ہدایت جاری کرے گا کہ وہ مدارس کے اکاونٹس کھولنے میں مشکلات کے تدارک کیلئے بینک برانچ میں ایک انچارج آفیسر مقرر کریں، جبکہ شکایت کی صورت میں سٹیٹ بینک آف پاکستان میں متعین متعلقہ انچارج سے رابطہ کیا جائے گا۔

اجلاس میں سٹیٹ بینک اور حکومتی نمائندوں نے تمام مدارس اور مساجد کو ود ہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی سے مستثنیٰ قرار دیئے جانے سے اصولی اتفاق کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ مساجد اور مدارس صدقات و زکوة پر چلنے والے خیراتی ادارے ہیں، ان کو ود ہولڈنگ ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا جانا چاہئے لیکن پالیسی معاملہ ہونے کی وجہ سے ایف بی آر اور وفاقی وزیر خزانہ سے حتمی منظوری کیلئے رجوع کیا جائے گا۔ علامہ شبیر حسن میثمی نے تمام مدارس دینیہ کی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ مدارس کے نام پر بینک اکاونٹ کھولنے میں مشکلات کی صورت میں وفاق المدارس الشیعہ کے مرکزی دفتر سے رجوع کیا جائے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت تعلیمات قرآن و حدیث کے فروغ میں مصروف مدارس دینیہ کو کام کرنے کے لئے آزاد فضا فراہم کرے گی۔
خبر کا کوڈ : 496043
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش